تازہ ترین

ترکیہ انتخابات کے نتائج پر امریکا کا ردعمل

ترکیہ میں صدارتی و پارلیمانی انتخابات کے نتائج آنے پر امریکا نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے پیر کو کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن ترکی کے صدارتی انتخابات جیتنے والے کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں۔

انہوں نے ورچوئل بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ "پرُامن طریقے سے بیلٹ باکس میں اپنی خواہشات کا اظہار کرنے پر ترک عوام کی تعریف کرتی ہے۔

جان کربی کا کہنا تھا کہ صدر بائیڈن کسی بھی شخص کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں جو (صدارتی دوڑ) کا فاتح ہے تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ کون کامیاب ہوا ہے یقینی طور پر ایسا لگتا ہےرجب طیب ایردوان اور صدارتی دوڑ میں ان کے اہم حریف حزب اختلاف کے رہنما کمال قلیچ اوغلو کے درمیان رن آف میں فیصلہ ہو گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ترک عوام کو فیصلہ کرنا ہے کہ ان کی حکومت کیسی ہو اور شہریوں نے بلیٹ باکس کے ذریعے اپنے مستقبل کو سنجیدگی سے لیا ہے۔

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کی ’اے کے‘ پارٹی نے ملک کی پارلیمان میں اکثریت حاصل کر لی ہے۔

ترک خبر رساں ایجنسی انادولو نے انتخابات کے ابتدائی نتائج شائع کیے ہیں جس کے مطابق اے کے پارٹی نے 267 نشستیں حاصل کی ہیں جب کہ حزب اختلاف کے مرکزی رہنما کمال قلیچ دار اوغلو کی ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP) نے پارلیمنٹ میں 169 نشستیں حاصل کی ہیں۔

ترک میڈیا کے مطابق ترکیہ صدارتی الیکشن میں ووٹوں کی گنتی مکمل ہو گئی ہے، رجب طیب اردوان 49.5 فی صد ووٹ لے کر آگے ہیں جب کہ اپوزیشن رہنما کمال قلیچ دار اوغلو 44.89 فی صد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

Comments

- Advertisement -