بالی وڈ کی معروف اداکارہ سوارا بھاسکر نے ہندو کلاس ٹیچر کی جانب سے مسلمان بچے کو ساتھیوں سے تھپڑ لگوانے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
سابقہ ٹوئٹر اور موجودہ ایکس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوارا نے کہا کہ یہ انسانیت سوز واقعہ بھارتی باشندوں کی منافقت کو ظاہر کرتا ہے، بالی وڈ اداکارہ کے مطابق ’’جن بھارتیوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کو ووٹ دیا وہ اس معاملے میں نیوٹرل رہنے کی کوشش کریں گے، ایک دہائی سے یہ لوگ نفرت اور تعصب کے خلاف اپنی آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں۔‘‘
اس پوسٹ کے ساتھ سوارا بھاسکر نے ایک ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا جس میں تشدد کے لیے اکسانے والی خاتون ٹیچر کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
Dear ‘shocked’ fellow Hindu,
If you have voted for BJP, tried to be ‘objective’ or ‘neutral’ in the face of rank bigotry and hate, claimed to see ‘both sides’, remained silent in the face of all that has happened in the last decade.. then take your shock and stuff it uP some…— Swara Bhasker (@ReallySwara) August 25, 2023
مظفر نگر کی پولیس کو بھی اداکارہ نے کھری کھری سنائیں اور انھیں غیرت دلانے کے لیے ہندی زبان میں بھی ٹوئٹ کی جس میں انھوں نے پولیس پر زود دیا کہ ٹیچر کو بچانے کے لیے بچے کے والد سے زبردستی کوئی بیان نہ لیا جائے۔
سوارا نے کہا کہ ’’ویڈیو اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹیچر نے یہ جرم کیا ہے، مظفر نگر پولیس، آپ اپنا کام کریں۔‘‘
मुज़फ़्फ़रनगर के उस पीड़ित बच्चे के पिता से @muzafarnagarpol द्वारा ये लिखवा लेना और साइन करवाना कि वे तृप्ता त्यागी नामक अध्यापक के ख़िलाफ़ क़ानूनी कार्यवाही नहीं करेंगे, महज़ आरोपी अध्यापिका को बचाने की कोशिश है। वीडियो प्रूफ़ है कि पॉक्सो इत्यादि क़ानून के तहत संगीन जुर्म हुआ…
— Swara Bhasker (@ReallySwara) August 25, 2023
واضح رہے کہ بھارت سے گزشتہ دنوں ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں ریاست اتر پردیش کے ایک اسکول میں ترپتا تیاگی نامی ٹیچر بچوں سے 7 سالہ مسلمان طالب علم محمد التمش کو تھپڑ رسید کرنے کا کہتی نظر آرہی ہے۔
ویڈیو میں ٹیچر کہتی ہے کہ ’میں نے کہہ دیا جتنے مسلمان بچے ہیں وہ یہاں سے چلے جائیں‘، ہندو اسکول ٹیچر نے بچوں کو ترغیب دیتے ہوئے مسلمان طالبعلم کو مزید زور سے مارنے کا کہا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ ویڈیو پولیس کو موصول ہوچکی ہے، بھارتی پولیس کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ مذکورہ خاتون ٹیچر نے تعصبانہ جملے بھی ادا کیے۔