بیجنگ: چین کا خلائی مشن ’چانگ 4‘ چاند کی ’ڈارک سائیڈ‘ کی جانب رواں دواں ہے، آج تک زمیں سے بھیجے گئے تمام مشن چاند کے روشن حصے پر ہی لینڈ کرتے رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق چین کی جانب سے زمین کے واحد قدرتی سیٹلائٹ چاند کی جانب خلائی مشن چاند کے تاریک حصے پر لینڈ کرنے کے لیے خلا میں بھیجا گیا ہے، زمین کے نزدیک ہونے کےسبب ہمیشہ چاند کا ایک ہی حصہ ہمارے سامنے رہتا ہے اور اس کے دوسری جانب آج تک کوئی خلائی مشن نہیں گیا ہے۔
ماضی میں خلائی مشن نہ جانے کی وجہ یہی رہی ہے کہ چاند کے دوسری جانب جانے پر خلائی جہاز کا زمین سے رابطہ منقطع ہوجاتا ہے ، کیونکہ یہ حصہ زمین کی طرف نہیں ہوتا سگنل دوسری جانب نہیں پہنچ پاتے۔ چاند کا یہ حصہ انسانی مشاہدے میں ا س وقت آیا تھا جب اپالو مشنز چاند کی جانب روانہ ہوئے تھے۔
اب چین پہلی بار چاند کے تاریک حصے پہ اپنی خلائی گاڑی اتارے گا۔ یہ خلائی گاڑی زمین سے رابطہ قائم رکھنے کے لیے سب سے پہلے سگنلز چاند کےگرد گھومنے والی ژیوُ ژیو نامی چینی سیٹلائیٹ کو بھیجے گی۔.یہ سیٹلائٹ چین نے چاند کے گرد مئی 2018ء میں بھیجی تھی۔ اب یہ سیٹلائٹ چانگ 4 سے رابطے میں کام آئے گی یہ اس خلائی جہاز سے سگنل وصول کرکے زمین کی جانب پھینکے گی، یوں ہمارا چانگ 4 سے رابطہ بحال رہے گا۔
چین کا یہ خلائی جہاز جنوری 2019 کے ان دنوں میں چاند کی تاریک جانب لینڈ کرے گا جب یہ والی سائیڈ قمری سائیکل کے سبب سورج کی روشنی سے روشن ہوگی ۔ ان دنوں میں ہماری جانب والا چاند اندھیرے کے سبب گھٹ رہا ہوگا۔
ہمیں معلوم ہے کہ چاند پہ آب و ہوا نہیں جس وجہ سے وہاں کوئی جاندار کھلی فضا میں زندہ نہیں رہ سکتا اور اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس خلائی گاڑی میں ایک سائنسی تجربہ بھی انجام دیا جائے گا۔ اس خلائی گاڑی میں ایک کنٹینر میں بیج اور کیڑوں کے انڈے رکھے گئے ہیں۔ اندازہ ہے کہ چاند پہ لینڈنگ تک ان بیجوں میں سے پودے نکل آئیں گے اور انڈوں میں سے لاروے، لاروا کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا کریں گے اور پودے آکسیجن پید اکریں گے۔
یوں ان دونوں میں ایک تعامل قائم ہوجائے گا جس پہ نظر رکھی جائے گی۔ ساتھ میں یہ بھی دیکھا جائے گا کہ چاند پہ کم کشش ثقل کی موجودگی میں ان کا رویہ کیسا ہوتا ہے۔ اس خلائی گاڑی کے ذریعے چاند پہ پانی کی تلاش کے ساتھ ساتھ دیگر معدنیات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ اس کے علاوہ یہ مشن چاند کے درجہ حرارت پہ بھی کڑی نظر رکھے گا۔