تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر عہدے بانٹنے تھے تو الیکشن کی کیا ضرورت تھی؟ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ عقیل احمد عباسی نے کہا ہے کہ جب ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر عہدے بانٹنے تھے تو الیکشن کی کیا ضرورت تھی۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں انٹرنیٹ بندش کیس کی سماعت ہوئی جس میں رولنگ دیتے ہوئے چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے کہا کہ جب ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر عہدے بانٹنے تھے اور فیصلے کرنے تھے کہ صدر کون ہوگا، وزیراعظم کون؟ گورنر شپ کو کس دی جائے گی تو پھر الیکشن کرانے کی کیا ضرورت تھی؟

چیف جسٹس نے کہا کہ جس طرح آپ لوگوں نے الیکشن کرائے دنیا تعریف کر رہی ہے۔ انٹرنیشنل میڈیا بھی دنیا کو بتا رہا ہے کہ پاکستان میں کس طرح کے الیکشن ہوئے۔ انٹرنیٹ یہاں بھی نہیں چل رہا تھا، وہاں بھی نہیں چل رہا تھا اور کہیں بھی نہیں چل رہا تھا۔ انٹرنیٹ بند کر کے دنیا میں اپنا کیوں تماشا بنا رہے ہیں؟

اس موقع پر پی ٹی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند کی گئی تھی لیکن  ابھی تو انٹرنیٹ چل رہا ہے۔

وکیل وفاقی حکومت نے کہا  کہ نیشنل سیکیورٹی کی وجہ سے انٹر نیٹ سروس بند کی گئی تھی، انٹرنیٹ سروس بند ہونے سے ملک میں امن وامان کا مسئلہ نہیں ہوا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ لا اینڈ آرڈر کی خراب صورتحال پر مخصوص علاقوں میں سروس بند کی جاتی ہے لیکن پورا ملک بند کر کے مذاق بنا دیا۔ وفاقی حکومت تو صوبائی حکومت پرملبہ ڈال رہی ہے۔ ماشااللہ آپ لوگ جیسی پلاننگ کرتے ویسا کر لیتے ہیں، کون ملک چلا رہا ہے؟ ایسا مت کریں لوگ سمجھدار ہو گئے ہیں اور لوگوں کو سب پتہ کون کیا کرا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح پریشر کُکر کی ہلکی سیٹی بجتی ہے اسے بجنے دیں، ایسا نہ ہو جیسے سیٹی بند کرنے پر پریشر کُکر کی طرح سب پھٹ جاتا ہے اس طرح دھماکا ہو جائے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ہمیں درخواست میں فریق بنایا گیا اس میں جواب جمع کرا دیں گے۔

چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے مزید کہا کہ یہی تو مسئلہ ہے کہ عدالتوں کو بھی سنجیدہ نہیں لیا جاتا، ڈی سی اسلام آباد کو توہین عدالت کا نوٹس دیا تو بولتا ہے عمرے پر جا رہا تھا، جو لوگ سب کچھ کر رہے ہیں ان کو کوئی نہیں بولتا، سب عدالتوں کو ذمے دار سمجھتے ہیں۔

عدالت نے ایک مرتبہ پھر انٹرنیٹ سروس اور سوشل میڈیا بحال کرنے کا حکم دے دیا اور وفاقی حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 5 مارچ تک ملتوی کردی۔

Comments

- Advertisement -