اشتہار

کالعدم ٹی ٹی پی سے منسلک افغان دہشت گردوں کے اعترافی بیانات سامنے آگئے

اشتہار

حیرت انگیز

کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے منسلک افغان دہشتگردوں کے اعترافی بیانات سامنے آگئے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان میں 2 دہائیوں پر محیط جاری دہشت گردی میں افغان دہشتگردوں کا کردارعیاں ہے، ناقابل تردید شواہد کی طویل فہرست مختلف مواقع پرافغان حکام کوپاکستانی حکام نے پیش کی۔

افغانستان سے دہشت گردوں کی پاکستان میں دراندازی کا سلسلہ بھی جاری ہے، مسلم باغ ایف سی کیمپ،ژوب کینٹ پرحالیہ حملےمیں افغان دہشتگردہلاک ہوئے، ہلاک افغان دہشت گردوں میں حنیف، حنزیلہ،مصطفیٰ گر،رحمت، محبت اللہ، عمیر اورعثمان خان شامل ہیں۔

- Advertisement -

سال 2022 میں حملوں میں ملوث افغان خودکش بمبارنصیب زردان، قاری زبیر، ضیا اللہ ، ضیا الرحمان اور خالد پیش پیش رہے جبکہ سرحد پر لگی باڑ عبور کرکے دراندازی کی کوشش میں ہلاک دہشت گردوں میں خوست کا رہائشی عماداللہ، محمدخالد، احسان اللہ ،شوکت اللہ شامل ہیں۔

گرفتار کئے جانے والےکالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گردوں نے اقبال جرم کرلیا، دہشت گرد سیف اللہ نے اعترافی بیان میں کہا میراتعلق افغانستان کےصوبہ خوست سے ہے، دس مارچ کو چھ افغان، اور پانچ پاکستانی افغان سرحدپارکرکے پاکستان داخل ہوئے۔

سیف اللہ نے بتایا کہ نوید، یاسر اور وقار کے پاس خودکش جیکٹس تھیں، جس میں دو ، دو گرینیڈ تھے، ہماراکمانڈرچمتو تھا جو سکیورٹی فورسز کیخلاف بارودی سرنگ نصب کر رہا تھا، بارودی سرنگ نصب کرنے کے دوران دھماکا ہوگیا، نہیں معلوم کہ وہ بچا یا مر گیا۔

دہشتگرد نے اقبال جرم کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج نے چھاپہ مارا تو ہم ایک دوسرے سے بچھڑ گئے، پانچ دن بعد آرمی نےمجھے ڈھونڈ کرگرفتار کرلیا۔

دوسرے دہشت گرد شاہ محمود نے اپنے بیان میں کہا کہ قندھارکا رہنا والاہوں،مولوی محمود اللہ کے کہنے پر کالعدم ٹی ٹی پی گروپ میں شامل ہوا، میرا کمانڈر مفتی نور ولی ہے،۔

شاہ محمود کا کہنا تھا کہ میں انس کے ساتھ تشکیل کیلئے وزیرستان آیا، ہم9 لوگ تھے جو تشکیل کیلئےآئے،ا ن میں سے 5 افغان طالبان تھے، خوست کے راستے پاکستان کے علاقے وزیرستان آئے،یہاں عمر اور خالد سے ملے اور کرک گیس پلانٹ پرحملہ کیا، جس میں 4 افراد شہید ہوئے، یہاں سے کلاشنکوف، 4 فون اور 2 یونیفارم لیکرچلےگئے۔

انھوں نے مزید کہا کہ میں افغانستان واپس چلاگیا، جب میں افغانستان میں تھا تو مجھےمیسج آیا میں کوئٹہ آجاؤں لیکن میں چمن بارڈرعبور کرتے ہوئے گرفتار ہوگیا۔

دہشتگردگل احمد نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ رمضان سے پہلےٹی ٹی پی کے دہشت گردانس سے ملاقات ہوئی، ہم پاکستانی علاقے شیوا میں تشکیل کیلئے چلے گئے، کرک کے نزدیک دہشت گردی کی غرض سے ہم 2گروپوں میں تقسیم ہو گئے اور رات 12 بجے گیس کمپنی پر حملہ کیا، جس میں سیکیورٹی پر ماموراہلکاروں کو شہید کردیا، صبح 4 بجے افغانستان فرار ہونے کی غرض سے گئے مگر بارڈر پر گرفتار ہو گئے۔

گرفتار دہشت گردوں کے اعترافی بیان ثبوت ہیں افغان طالبان کی پاکستان میں دہشتگردی کارروائیاں بڑھ گئی ہیں، اب فیصلہ افغان طالبان نے کرنا ہے دہشتگردی کوپروان چڑھانا ہے یا اسے ختم کرنے کیلئےجامع حکمت عملی تشکیل دینی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں