فرید آباد: بھارتی ریاست ہریانہ میں انتہاء پسندوں کی غنڈہ گردی جاری ہے، مشتعل ہجوم نے گائے کا گوشت لے جانے کے شبے میں 5 افراد کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کے ہندو انتہاء پسندوں کی غنڈہ گردی عروج پر ہے جس میں بھارت کا سرکاری ٹی وی بھی پیش پیش ہے، بھارتی ریاست ہریانہ میں مشتعل ہجوم نے گائے کا گوشت لے جانے کے شبے میں 5 افراد کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔
بھارتی میڈیا نے خبر نشر کی کہ پانچ مسلمان ہیں گائے کا گوشت لے کر جارہے ہیں جس کے بعد صورتحال انتہائی کشیدہ ہوئی اور انہیں مشتعل ہجوم نے دیکھتے ہی بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔
پڑھیں: گائے کا تحفظ، مودی حکومت کا وزارت قائم کرنے پر غور
پولیس حکام نے جائے وقوعہ پہنچ کر صورتحال کو قابو کیا اور متاثرہ افراد کو مشتعل ہجوم سے بچا کر اسپتال منتقل کیا، بعد ازاں فرید آباد تھانے میں اس واقعے کی ایف آئی آر درج کر کے تفتیش شروع کی۔
ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ گوشت گائے کا نہیں بلکہ بھینس کا تھا۔
مزید پڑھیں: گائے کے نام پر مسلمانوں کا قتل، بھارت میں مظاہرے
واضح رہے کہ نریندر مودی نے وزیراعظم بننے سے قبل اپنی انتخابی مہم میں یہ اعلان کیا تھاکہ وہ وزارت عظمیٰ کامنصب سنبھالنے کے بعد گائے کو مقدس قرار دیتے ہوئے اس کے ذبیحہ پر مکمل پابندی عائد کردیں گے۔
بعد ازاں بے جے پی کی حکومت آنے کے بعد سے کئی بھارتی ریاستوں میں گائے کے ذبیحہ ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے جبکہ گائے کے تحفظ کے لیے قوانین بھی منظور کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں گائے کی تصویر ’واٹس ایپ‘ کرنا موت کا سبب بن گیا
بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت آنے کے بعد ہندو انتہاء پسند بے قابو ہوگئے ہیں اور آئے روز کسی گائے کا گوشت رکھنے کا الزام لگا کر کسی بھی مسلمان کو شدید تشدد کا نشانہ بنا ڈالتے ہیں۔