انقرہ: ترکیہ اور شام میں صدیوں سے حادثات کو برداشت کرنے والے تاریخی آثار بھی زلزلے میں تباہ ہو گئے ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ترکی اور شام میں تباہ کن زلزلوں اور آفٹر شاکس کے ایک طویل سلسلے نے اس قدیم خطے کی کئی تاریخی یادگاروں کو بھی تباہ کیا یا بہت نقصان پہنچا دیا ہے، جو صدیوں سے جنگوں اور قدرتی آفات میں بھی بچ گئے تھے۔
شام کے وہ حصے جو 12 سال سے خانہ جنگی کے بھی شکار ہیں، زلزلے نے ان حصوں میں فن تعمیر کے مشہور نمونوں کو تباہ کر دیا ہے، جن کی وجہ سے ملک شام کو انسانی تہذیب کے گہواروں میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔
ماہرین کو خدشہ ہے کہ زلزلے سے خطے کی ثقافتی میراث کے نقصان میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ترکی کی حکومت نے کہا ہے کہ ملک میں تقریباً 6 ہزار عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں، منگل کو یونیسکو نے بھی خبردار کیا ہے کہ زلزلے سے ’عالمی ثقافتی ورثہ‘ میں شامل متعدد سائٹس کو نقصان پہنچا ہے۔
قلعہ غازی انتیپ
یہ قلعہ مقامی طور پر غازی انتیپ کلیسی کے نام سے جانا جاتا ہے، اور یہ ترکی کے شہر غازی انتیپ کے مرکز میں واقع ہے، یہ دوسری صدی عیسوی کا قلعہ زلزلے میں جزوی طور پر تباہ ہو گیا ہے، اس کی بہت سی دیواریں اور واچ ٹاورز مکمل طور پر منہدم ہو گئے ہیں، اور کئی دیگر حصوں کو نقصان پہنچا ہے۔
رومی سلطنت کے دوران تعمیر کیے گئے 2,000 سال پرانے قلعے کے مشرقی، جنوب اور جنوب مشرقی حصوں میں کچھ بُرج زلزلے سے تباہ ہو گئے ہیں اور ان کا ملبہ سڑک پر بکھر گیا ہے۔
اس تعمیر کو ابتدائی طور پر مشاہداتی مقام کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا، پھر اسے رومیوں نے ایک مکمل قلعے کے طور پر تیار کیا۔ یہ قدیم قلعہ صدیوں کے دوران ترکی کے اس حصے کی طرف آنے والے زائرین اور فاتحین کے بے شمار ادوار کا شاہد ہے۔
شیروانی مسجد، غازی انتیپ
زلزلے سے قلعہ غازی انتیپ سے متصل 17 ویں صدی کی اس مسجد کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے، انادولو کے مطابق اس کی مشرقی دیوار اور گنبد جزوی طور پر گر گیا ہے۔ یہ قدیم مسجد طویل عرصے سے نہ صرف ایک مذہبی علامت کے طور پر بلکہ تعمیراتی عجوبے کے طور پر بھی مشہور ہے۔ اس کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ مسجد کے میناروں میں دو بالکونیاں ہیں۔
حلب کا قلعہ
یہ دنیا کے قدیم ترین قلعوں میں سے ایک ہے، لیکن یہ بھی زلزلے سے محفوظ نہیں رہا۔
شام کے نوادرات اور عجائب گھروں کے ڈائریکٹوریٹ جنرل نے ایک بیان میں کہا کہ حلب کے قلعہ کے اندر عثمانی چکی کے کچھ حصے منہدم ہو گئے ہیں، جب کہ شمال مشرقی دفاعی دیواروں میں شگاف پڑ گئے ہیں اور کچھ گر گئے ہیں۔
سرکاری ایجنسی نے مزید کہا کہ قلعے کے اندر موجود ایوبی مسجد کے مینار کے گنبد کے کچھ حصے گر گئے، جب کہ قلعہ کے داخلی دروازے کو بھی نقصان پہنچا ہے، جس میں مملوک ٹاور کا داخلی دروازہ بھی شامل ہے۔
Several of #Syria’s archaeological sites including a famed citadel in the city of #Aleppo were damaged in a deadly pre-dawn earthquake Monday #Syria_Earthquake https://t.co/VcsaTjJPrp pic.twitter.com/aSZaUv7ZKN
— Arab News (@arabnews) February 6, 2023
ادھر یونیسکو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پرانے شہر کی دیوار کا مغربی ٹاور گر گیا ہے، اور بازاروں میں کئی عمارتیں کمزور پڑ گئی ہیں۔
قلعہ دیار بکر
ترکی کے صوبے دیار بکر میں واقع تاریخی قلعہ اور ملحقہ ہیوسل کے باغات (آٹھ ہزار برس قدیم) کو 2015 میں یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست کا حصہ قرار دیا گیا تھا۔
#WorldHeritageDay A few days ago, I visited the Diyarbakır Fortress in #Turkey 🇹🇷 https://t.co/Gz1MizR7Kt pic.twitter.com/q5AQfAanmt
— Following Hadrian (@carolemadge) April 18, 2022
منگل کو اقوام متحدہ کی ایجنسی نے کہا کہ دونوں کو زلزلے سے نقصان پہنچا ہے، یونیسکو کے کے مطابق قلعے میں متعدد عمارتیں منہدم ہو گئی ہیں۔
نئی مسجد، ملاطیہ
ترکی کے جنوب مشرقی شہر ملاطیہ کے مرکز میں واقع تاریخی ’نئی مسجد‘ (Yeni Mosque) پیر کے روز آنے والے زلزلے میں تباہ ہو گئی ہے، اس یادگار مسجد کی کئی دیواریں منہدم ہو چکی ہیں۔
ترکی کے مشرقی اناطولیہ کے علاقے کے قدیم شہر ملاطیہ میں واقع یہ 17 ویں صدی کی مسجد بار بار زلزلوں سے نقصان کا سامنا کرتی رہی ہے۔ یہ 3 مارچ 1894 کے زلزلے میں بھی تباہ ہو گئی تھی، جسے ملاطیہ نے عظیم زلزلہ کہا تھا، لیکن پھر اسے عوام نے سلطان عبد الحمید دوم کے تعاون سے دوبارہ تعمیر کیا۔ 1964 کے زلزلے میں اسے دوبارہ نقصان پہنچا۔