اشتہار

مشہور کردار موگلی کس حقیقی شحصیت سے متاثر ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

آپ میں سے بہت سے لوگوں نے جنگل بک فلم یا کارٹون میں موگلی کے کردار کے بارے میں سنا ہوگا۔

مگر کیا آپ کو معلوم ہے موگلی جس نے بھیڑیوں کے درمیان پرورش پائی اس کا کردار افسانوی نہیں بلکہ ایک حقیقی شخص سے متاثر ہے۔

19ویں صدی کی اس شخص کی کہانی کافی دلچسپ ہے، دینا سنیچر نامی شخص 1860 کی دہائی میں پیدا ہوا، اسے ایک شکاریوں گروپ نے فروری 1867 میں بھارتی ریاست اترپردیش میں بھیڑیوں کی ایک غاز سے دریافت کیا۔

- Advertisement -

اسی شخص سے متاثر ہوکر جنگل بک کے مصنف نے کہانی لکھی، مگر حقیقی کہانی اتنی پرمسرت نہیں جتنی موگلی کی تھی۔

ایسا مانا جاتا ہے کہ جب شکاریوں نے 6 سال کی عمر میں دینا سنیچر کو دریافت کیا تو وہ انسانوں کی طرح نہیں بلکہ ایک جانور کی طرح چاروں ہاتھوں سے چلتا تھا اور بھیڑیوں کے ایک غول کا حصہ تھا۔

جب شکاریوں نے دینا کو بھیڑیوں کے ساتھ غار میں جاتے دیکھا تو انہیں شدید دھچکا لگا، جس کے بعد انہوں نے اس پُراسرار بچے تک پہنچنے کا فیصلہ کیا۔

شکاریوں نے سب سے پہلے غار میں آگ لگا کر اس بچے سمیت بھڑیوں کو باہر نکالا، اس کے بعد بھیڑیوں کو مار کر بچے کو ساتھ لے گئے۔

اس پُراسرار بچے کو ایک یتیم خانے میں پہنچایا گیا اور اس کا نام سنیچر رکھا گیا، انسانی زندگی کے بارے میں معلوم نہ ہونے کہ وجہ سے اس بچے کو یتیم خانے میں کئی مشکلات کا سامناکرنا  پڑا۔

یتیم خانے کے عہدیداروں نے اسے پاگل سمجھ لیا، سنیچر نے متعدد افراد کی کوشش کے بادجود کبھی بولنے اور لکھنے کے قابل نہیں ہوسکا، وہ دیگر افراد سے بات چیت بھی جانوروں کی آواز میں کرتا تھا۔

تاہم چند سال وہاں گزارنے کے بعد اس نے انسانوں کی طرح چلنا تو سیکھ لیا مگر پھر بھی اسے کپڑے پہننے میں مشکلات کا سامنا ہوتا تھا۔

یتیم خانے میں وہ پکے ہوئے گوشت کو کھانے سے انکار کرتا تھا جب کہ اپنے دانتوں کو ہڈیوں سے تیز کرتا رہتا تھا۔

ان تمام تر باتوں کے باوجود سنیچر ایک دوست بنانے میں کامیاب ہوگیا اور وہ بھی ایک ایسا بچہ تھا جو جانوروں کے ساتھ پلا بڑھا تھا، ممکنہ طور پر اسی وجہ سے وہ ایک دوسرے کے قریب بھی آئے۔

انسانوں کے ساتھ 10 سال رہنے کے بعد بھی دینا سنیچر بہت زیادہ خوفزدہ رہتا تھا لوگوں کے خیال میں اپنے بچپن کا بڑا حصہ بھیڑیوں کے ساتھ گزارنے کی وجہ سے وہ انسانوں میں خود کو کسی ایلین جیسا سمجھتا تھا جسے زبردستی گھر سے الگ کردیا گیا ہو۔

دینا سنیچر نے بہت کم انسانی عادات کو اپنایا تھا لیکن اس کی موت کی وجہ بھی انسانی عادات اپنانے کی وجہ سے ہوئی اور وہ تھی تمباکو نوشی، کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ وہ ٹی بی کا شکار ہوگیا تھا، اسی بیماری کے نتیجے میں 1895 میں 29 سال کی عمر میں وہ دنیا سے چل بسا۔

اسی کہانی سے متاثر ہوکر جوزف رڈیارڈ کپلنگ نے اپنی مشہور زمانہ کتاب تحریر کی مگر انہوں نے کبھی واضح طور پر یہ تسلیم نہیں کیا کہ موگلی کا کردار دینا سنیچر سے متاثر تھا، کہانی کے کچھ حصے ویسے ہی ہیں جیسے دینا کی زندگی میں نظر آئے۔

البتہ موگلی کے برعکس دینا نے اپنی مرضی سے جنگل کو نہیں چھوڑا تھا بلکہ اسے زبردستی انسانی معاشرے کا حصہ بنایا گیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں