اشتہار

کام میں تاخیر کی عادت سے چھٹکارا کیسے حاصل کریں؟

اشتہار

حیرت انگیز

کامیاب زندگی گزارنے کیلئے مستقل مزاجی بنیادی ضرورت ہے اور اس کیلئے اپنے روزمرہ کے معمول کے کاموں کو نمٹانے کیلئے انہیں مقررہ وقت پر مکمل کرنا بھی انتہائی اہم ہے۔

کسی بھی انسان کی کامیابی اور ترقی کے سفر پر نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس شخص کی کامیابی میں اس کی عادات کا کتنا بڑا عمل دخل ہے۔

ان عادات میں سے ایک عادت وقت کا بہترین استعمال کرتے ہوئے اپنا کام بروقت کرنا ہے جبکہ کسی ناکام آدمی کی زندگی پر نظر دوڑائیں تو معلوم ہوگا کہ اس کی ناکامی کی ایک اہم وجہ کاموں میں تاخیر اور ٹال مٹول کی عادت ہے۔

- Advertisement -

یعنی ایسے کاموں کو التواء میں ڈالنا جو نہایت اہمیت کے حامل اور وقت پر مکمل کرنا ضروری تھے۔ اس کے علاوہ کاموں میں تاخیر کی وجہ عموماً سُستی، کاہلی، بوریت، خوف، خدشات، کام کا غیردلچسپ ہونا یا مشکل ہونا ہوتا ہے۔

مگر آخر کچھ افراد تاخیر پسند کیوں ہوتے ہیں؟ اس کا جواب مختلف سائنسی تحقیقی رپورٹس میں دیا گیا ہے اور مختلف عناصر بشمول وقت کا احساس، وقت کا خیال رکھنے اور شخصیت ممکنہ کردار ادا کرتے ہیں۔

لندن کالج یونیورسٹی کی 2017 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ممکنہ طور پر ایسا ایک دماغی میکنزم کے نتیجے میں ہوتا ہے جس کے باعث کچھ افراد ہمیشہ تاخیر سے پہنچتے ہیں یا انہیں وقت کا احساس ہی نہیں ہوتا۔

دماغ کا ہپوکیمپس نامی خطہ وقت کے کچھ پہلوؤں جیسے کسی کام کو یاد رکھنے یا کوئی کام کتنے وقت میں ہوسکتا ہے، کا تعین کرتا ہے۔

جرنل نیچر ریویوز نیورو سائنس میں شائع تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ اس دماغی خطے میں موجود نیورونز ‘وقت کے خلیات’ کے طور پر کام کرکے واقعات کے بارے میں ہماری یادداشت اور تصور پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

مگر تحقیق میں اس سوال کا جواب نہیں دیا گیا کہ آخر کچھ افراد کیوں وقت کی اہمیت کو سمجھ نہیں پاتے۔

سال2017کی ایک تحقیق میں 20 طالب علموں کو شامل کیا گیا تھا اور انہیں مختلف مقامات پر بھیج کر سفر کے دورانیے کا تخمینہ لگایا گیا۔

محققین نے دریافت کیا کہ اگر کوئی جگہ لوگوں کے لیے جانی پہچانی ہو تو وہ وہاں تک پہنچنے میں کاہلی کا مظاہرہ کرنے لگتے ہیں

5 ways of overcoming habit of procrastination - Tribune Online

ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ کئی بار ہمیشہ تاخیر کرنے والے افراد کے پاس سفر سے جڑے کام کرنے کے لیے مناسب وقت ہی نہیں ہوتا جیسے صبح تیار ہونا مشکل ہوتا ہے۔

تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ ہم وقت کا تخمینہ ماضی میں اسی طرح کے کیے جانے والے کاموں سے لگاتے ہیں مگر ہماری یادیں اور تصورات ہمیشہ درست نہیں ہوتے۔

محققین نے بتایا کہ اگر ہمیں کسی کام کا بہت زیادہ تجربہ ہو تو ہمارے لیے یہ اندازہ لگانا مشکل ہو سکتا ہے کہ اسے کرنے میں کتنا وقت لگ سکتا ہے۔

سال 2016کی ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ماحولیاتی عناصر جیسے موسیقی بھی ہمارے وقت کے فہم کو متاثر کرتے ہیں۔

سال 2022میں جنرل ورچوئل رئیلٹی میں شائع ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پرہجوم مقامات والے راستے کم مصروف جگہوں کے مقابلے 10 فیصد زیادہ طویل لگتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ شخصیت بھی اس حوالے سے کردار ادا کرتی ہے۔

محققین کے مطابق شخصی خصوصیات جیسے شعوری کیفیت میں کمی کے باعث کچھ افراد شیڈول کیے گئے کاموں کو بھول جاتے ہیں جب کہ ملٹی ٹاسکنگ سے بھی ایسا ہوتا ہے۔

جرنل ایڈوانسز ان کونگنائٹیو سائیکالوجی میں شائع ایک اور تحقیق میں ثابت ہوا کہ جب لوگ بیک وقت کئی کام ایک ساتھ کرتے ہیں تو ان کے لیے دیگر شیڈول کاموں کو یاد رکھنا اور انہیں مکمل کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ملٹی ٹاسکنگ کے نتیجے میں ہماری توجہ بھٹکتی ہے اور وقت کا احساس نہیں ہوتا۔

امریکا کی سان ڈیاگو یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق دیر کرنے والے افراد ایسا جان بوجھ کر نہیں کرتے بلکہ یہ ان کی فطرت کا حصہ ہوتا ہے اور ان کے لیے شیڈول مرتب کرنے کا فن سیکھنا ممکن نہیں ہوتا، جبکہ وہ زندگی میں زیادہ کامیاب بھی ثابت ہوتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وقت کا خیال نہ رکھنا درحقیقت پرامیدی، ملٹی ٹاسکنگ اور پرسکون شخصیت کو ظاہر کرتا ہے۔

محققین کے بقول اپنی ملازمتوں پر تاخیر پر پہنچنے والے افراد ہی ملٹی ٹاسکنگ کو ترجیح دیتے ہیں، عام طور پر بیک وقت کئی چیزوں کو ایک ساتھ کرنا کچھ اچھا نہیں سمجھا جاتا تاہم جو اس میں مہارت حاصل کرلیتے ہیں وہ زندگی میں بھی کامیاب ہوجاتے ہیں۔

ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کاموں میں تاخیر کرنا درحقیقت ذہین افراد کی نشانی ہوتی ہے۔ تحقیق کے مطابق ایسے افراد پرامید ہوتے ہیں اور حقیقت پسند نہیں ہوتے، جس کی وجہ سے وہ اکثر تاخیر کرتے ہیں۔

سال2019 کی ایک تحقیق میں یہ دلچسپ دعویٰ کیا گیا کہ کئی بار کوئی ڈیڈلائن نہ ہونے پر بھی لوگوں کو وقت کا اندازہ نہیں ہوتا۔

How to Quit Procrastinating | Overcoming Procrastination

پھر کچھ افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جو دانستہ طور پر کاموں میں تاخیر کرتے ہیں اور یہ ان کے اندر کی ٹال مٹول کی ایک علامت ہوتی ہے۔

اس عادت سے کیسے چھٹکارا ممکن ہے؟

اپنے کاموں کی لسٹ بنائیں اور جو کام سب سے اہم ہیں ان کو سرفہرست رکھیں۔ سرفہرست کاموں کو مکمل کرنے کا لائحہ عمل تیار کریں اور اس کو مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن مقرر کریں۔

بعض اوقات کام بہت طویل ہوتا ہے لہٰذا اس کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کرلیں۔ کام کے دوران جو عوامل توجہ ہٹانے کا باعث بنتے ہیں ان سے فوری طور پر دوری اختیارکریں۔

۔ جو کام زیادہ توجہ طلب ہیں وہ ایک وقت میں ایک کام کریں، مشکل کاموں میں ان کاموں کے ماہرین سے مدد لے لیں تاکہ کام کرنا آسان ہوجائے۔

کسی بھی کام میں کاملیت(پرفیکشن )اختیار کرنے کی بجائے بہترین انداز میں کرنے کی کوشش کریں، کام کو دل چسپ بنا کر کرنے سے کام کرنا آسان ہوتا ہے۔ جب ایک کام مکمل کرلیں تو اپنے آپ کو کوئی انعام دیں۔

بعض اوقات تھکاوٹ بھی کام کے تاخیر کا با عث بن جاتی ہے اس لیے دس، پندرہ منٹ کی نیند لے لیں اس سے آپ کا ذہن اور جسم فریش ہوجائے گا اور کام بہترین انداز میں ہوپائے گا۔

 

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں