اشتہار

ہمالیہ کے گلیشیئرز پر برف 65 فیصد تیزی سے پگھل رہی ہے

اشتہار

حیرت انگیز

ہندوکش ہمالیائی پہاڑی سلسلے میں گلیشیئرز غیر معمولی رفتار سے پگھل رہے ہیں جسے راکنے کے لیے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنا ہوگا۔

دنیا کے کئی علاقے اس وقت ماحولیاتی تبدیلی سے ہونے والے تباہ کن اثرات کا سامنا کررہے ہیں، گلوبل وارمنگ اور کاربن کا اخراج بھی ایک حساس معاملہ بن کر ابھرا ہے، ایک رپورٹ کے مطابق اگر گلوبل وارمنگ کو فوری طور پر کم نہیں کیا گیا تو اس صدی کے آخر تک 80 فیصد ہمالیہ گلیشیئرز پگھل جائیں گے۔

رپورٹ کے مطابق ہندوکش ہمالیائی پہاڑی سلسلے میں گلیشیئرز 65 فیصد تیزی رفتار سے پگھل رہے ہیں اگر گرین ہاوس گیسوں کے اخراج کو تیزی سے کم نہ کیا گیا تو رواں صدی کے اواخر تک 80 فیصد گلیشئرز ختم ہو سکتے ہیں جس سے دو ارب افراد متاثر ہوں گے۔

- Advertisement -

یہ انکشاف انٹرنیشنل سینٹر فار انٹگریٹڈ ماؤنٹین ڈیولپمنٹ (آئی سی آئی موڈ) کی جانب سے جاری کردہ تجزیاتی رپورٹ میں کیا گیا، جس میں خبر دار کیا ہے کہ آنے والے برسوں میں برفانی تودوں کے ٹوٹنے اور سیلاب آنے کے واقعات زیادہ ہوں گے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے گلیشیئرز نے نکلنے والی 12 ندیوں ے کنارے آباد 2 ارب سے زائد افراد اس سے زیادہ متاثر ہوں گے، ساتھ ہی اُنہیں تازہ پانی کی دستیابی متاثر ہوگی۔

ہندوکش ہمالیائی سلسلے کی برف ان ندیوں کے کنارے آباد لوگوں کے لیے پانی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ یہ ندیاں ایشیا کے 16 ملکوں سے ہو کر گزرتی ہیں اور پہاڑی علاقوں میں رہنے والے 240 ملین کے علاوہ میدانی علاقوں میں رہنے والے تقریباً 1.65 ارب افراد کو تازہ پانی فراہم کرتی ہیں۔

ماہر امینہ مہارجن کا کہنا تھا ان پہاڑوں میں رہنے والے لوگوں کا گلوبل وارمنگ بڑھانے میں کوئی کردار نہیں ہے لیکن اس کے باوجود ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے یہ بہت زیادہ خطرے میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "ماحولیاتی تبدیلی پر قابو پانے کی موجودہ کوششیں مکمل طورپر ناکافی ہیں ہمیں انتہائی تشویش ہے کہ اگر ہم نے حتی الامکان زیادہ سے زیادہ تعاون نہ کیا تو یہ کمیونٹیز اس کے مضمرات سے نمٹنے کے قابل نہیں رہیں گی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مختلف سابقہ رپورٹوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ زمین اور برف سے ڈھکے ہوئے علاقے ’ کرائیو اسفیئر ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

حالیہ تحقیقات کے مطابق صرف ماؤنٹ ایورسٹ کے گلیشیئر پچھلے صرف 30 سالوں میں 2000 سال کی برف کھو چکے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2010 کے بعد سے ہمالیائی گلیشیئر سابقہ دہائیوں کے نسبت 65 فیصد زیادہ تیزی سے غائب ہو رہے ہیں جس کے نتیجے میں میدانی علاقوں میں رہنے والوں کو تازہ پانی کی دستیابی کم ہوتی جارہی ہے۔

تحقیقات میں پتہ چلا کہ ان پہاڑی علاقوں کے موجود 200 گلیشیئر جھیلیں خطرات سے دوچار ہیں اور اس صدی کے اواخر تک ان جھیلوں میں سیلاب آنے کا سلسلہ تیز ہوجائے گا۔

واضح رہے کہ ہندوکش ہمالیائی علاقے میں دنیا کی سب سے اونچی پہاڑیوں کا سلسلہ ہے اور اس میں قطبی خطوں سے باہر زمین پر برف کی سب سے زیادہ مقدار موجود ہے۔

 ہندوکش ہمالیہ پاکستان، افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، چین، ہندوستان، میانمار اور نیپال میں 3500 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں