تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

لائیو شو کے دوران مسلمان صحافی مہدی حسن نے برطانوی صحافی کو آڑے ہاتھوں لیا

غزہ جنگ پر جانبدارانہ رپورٹنگ پر مسلمان صحافی مہدی حسن نے برطانوی صحافی پیئرس مورگن کو آئینہ دکھا دیا۔

رپورٹ کے مطابق لائیو شو کے دوران صحافی مہدی حسن نے پیئرس مورگن کو آڑے ہاتھوں لیا کہا آپ اسرائیل کے حامی مہمانوں اور فلسطینی حامی مہمانوں کے درمیان تفریق کرتے ہیں جو نسل پرستی اور دہرے معیار سے بدتر ہے۔

مسلمان صحافی مہدی حسن نے کہا کہ میرے خیال میں آپ اسرائیلیوں کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں آپکا بنیادی نقطہ یہ ہوتا ہے کہ اسرائیل حماس کو شکست دینے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ میں اس نقطے سے متفق نہیں ہوں مجھے یقین نہیں ہے کہ اسرائیل یہی کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

جس پر پیرس مورگن نے کہا آپ کے خیال میں اسرائیل کیا کرنے کی کوشش کررہا؟ مہدی حسن نے کہا کہ میرے خیال میں وہ غزہ کو واپس لینے کی کوشش کررہا ہے میرے خیال میں وہ غزہ میں مزاحمت کو مٹانے کی کوشش کر رہاہے۔

’’ میرے خیال میں وہ غزہ کی آبادی سے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش کر رہاہے اور اس بار تو اسرائیل غزہ کی آبادی کو ہی مٹانے جا رہا ہے اگر آپ اسرائیلی حکام کی بات سنیں تو وہ سب غزہ کو جلانے اور نسل کشی کی بات کرتے ہیں یہ حماس کو تباہ کرنے کے لیے نہیں ہے؟۔‘‘

صحافی مہدی حسن نے کہا کہ دو ہفتے قبل اسرائیل کے سابق وزیر اعظم بنفتلی آپ کے شو میں تھے آپ کا پہلا سوال تھا اسرائیل جس طرح جنگ کو آگ برھا رہا کیا آپ اس سے مطمئین ہیں؟ آپ نے نرم سوال کیا آپ نے اسے مذمت کرنے کو نہیں کہا۔

پیئرس ایمانداری سے بتائیں انٹرویو کے آغاز میں آپ اسرائیلی یہودی یا اسرائیل نواز مہمان سے اسرائیلی دہشت گردی یا اسرائیلی جنگی جرائم کی مذمت کرنے کے لیے کہا؟ جس طرح سے آپ فلسطینیوں کے ساتھ کرتے ہیں اس کا اطلاق اسرائیلی مہمانوں پر کیوں نہیں ہوتا؟۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ کے پاس کوئی فلسطینی مہمان ہوتا ہے تو آپ یہ پوچھتے ہیں کہ کیا آپ حماس کے جنگی جرائم کی مذمت کرتے ہیں؟ لیکن کیا آپ اسرائیلی مہمانوں اور اسرائیل مہمانوں نواز سے بھی یہ پوچھتے ہیں کہ کیا آپ اسرائیل کے جنگی جرائم کی مذمت کرتے ہیں؟ یہ سب دوہرے معیار سے تھوڑا زیادہ آگے کی بات ہے۔

Comments

- Advertisement -