تازہ ترین

‘کیا ملک کے وسیع مفاد میں عمران خان چند ہفتے صبرنہیں کرسکتے’

اسلام آباد : وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ صرف ایک صوبے میں الیکشن ہوا تو تباہی لائے گا، کیا ملک کے وسیع مفاد میں عمران خان چندہفتےصبرنہیں کرسکتے۔

تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما اور وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے عدالت کو بتایا کہ حکومت اور تحریک انصاف کا بریک اپ نہیں ہوا، مذاکرات میں صرف بریک آیا ہے، وکیل نہیں ہوں اس لیے عدالت میں بات کرنے کا سلیقہ نہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جو کہوں گا سچ کہوں گا، سچ کے سوا کچھ نہیں کہوں گا، اداروں ،سیاسی جماعتوں کے درمیان عدم اعتماد بہت گہرا ہے، 2017سے عدالت نے ہمارے ساتھ ناانصافی کی، میں بھی ایک شکار آپ کے سامنے کھڑا ہوں۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ کوئی بھی اداروں میں تصادم نہیں چاہتا، عوام کوصاف پانی نہیں دے سکتے تو اداروں میں تصادم کے متحمل کیسے ہوسکتے ہیں، مذاکرات کے دوران بہت کچھ سننا پڑا، مذاکرات کے ذریعے ہی سیاسی بحران نکالا جا سکتا ہے۔

انھوں نے عدالت میں بیان دیا کہ آئین90دن کے ساتھ شفافیت کابھی تقاضہ کرتاہے، پنجاب پر الزام لگتا ہے کہ یہی حکومت کافیصلہ کرتا ہے، الیکشن نتائج تسلیم نہ کرنے پر پہلے بھی ملک ٹوٹ چکا ہے، آئین کے تقاضوں کو ملا کرایک ہی دن الیکشن ہوں، صرف ایک صوبے میں الیکشن ہوا تو تباہی لائے گا۔

ن لیگی رہنما نے بتایا کہ سیلاب اور محترمہ بینظیر کی شہادت پر انتخابات میں تاخیر ہوئی، حکومت نے قانونی نقطہ نہیں اٹھایا تو عدالت ازخود ان پر غور کرے، کئی ماہ سے 63اےوالا نظرثانی کیس زیر التواہے، 63اےوالی نظرثانی درخواست سماعت کیلئے مقرر ہورہی ہے۔

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں شفاف الیکشن ہوں اورسب نتائج کو تسلیم کریں، مذاکرات میں طے ہوا یہ لوگ نتائج تسلیم کریں گے، سندھ اور بلوچستان میں اسمبلیاں بہت حساس ہیں، دونوں اسمبلیوں کو پنجاب کیلئے وقت سے پہلے تحلیل کرنا مشکل کام ہے۔

مذاکرات کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کھلے دل سے مذاکرات کیے اس پر شکر گزار ہوں، مذاکرات کا مقصد وقت کا ضیاع نہیں ہے، مذاکرات جاری رکھنے چاہئیں،یہ میری تجویز ہے، عدالت کو سیاسی معاملات میں الجھانے سے پیچیدگیاں ہوتی ہیں، اپنی مدت سے حکومت ایک گھنٹہ بھی زیادہ نہیں رہنا چاہتی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ملک کی قیمت پر الیکشن نہیں چاہتے، مستقل کوئی بھی عہدے پرنہیں رہناچاہیےآپ ہوں یا ہم، ہم سپریم کورٹ آئے مجھےحکومتی اتحادکی نمائندگی کیلئے بھیجا گیا۔

خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ عدالت نےمؤقف اختیار کیا سیاسی مسائل کاحل سیاستدانوں کونکالنا چاہئے، مذاکرات میں 3 نقطوں پر اتفاق ہوا ہے، پی ٹی آئی اورہم نےاتفاق کیاایک دن انتخابات ہونےچاہئیں، اتفاق ہوا کہ نگراں حکومتیں آنی چاہئے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج جوادارےایک دوسرےکےسامنےکھڑےہیں اسکابیک گراؤنڈہے، آج کی صورتحال2017سےعدالتی ناانصافیوں کا نتیجہ ہے، آئین 90 روزکا پابند نہیں کرتابلکہ یہ بھی کہتا ہے انتخابات صاف شفاف بھی ہوں۔

ن لیگی رہنما نے سوال کیا کہ کیا ملک کے وسیع مفاد میں عمران خان چندہفتےصبرنہیں کرسکتے، اگرایک صوبے کا الیکشن کرائیں گے توہارنے والا نہیں مانے گا،دوسرا فریق صبرکرلے صرف چندہفتوں کی بات ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نےبامعنی مذاکرات کیےآج پھرکہتےہیں آئینی مدت سے آگےنہیں جاناچاہتے،عمران خان کو کس بات کی جلدی ہے سال یا 6 ماہ کی نہیں صرف چندہفتوں کی بات ہے۔

انھوں نے بتایا کہ مذاکرات میں ہم مقررہ وقت سےپیچھےآئےہیں، ہم نےاپناجواب آج عدالت میں بیان کیاہے، پی ٹی آئی کو ضد چھوڑ دینی چاہئے، صوبائی اسمبلیاں پی ٹی آئی نے اپنی ضد پر توڑی ہیں۔

خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا اب یہ نہیں ہوسکتاآپ استعفیٰ دیں پھرواپس مانگیں، بلوچستان اورسندھ کی اسمبلی کو کیسے ڈکٹیٹ کریں گے، پنجاب پرالزام لگانے کی اجازت دیں گےنہ ہی ہمیں قبول ہے، آپ نے دھرنادیا پہلے بھی استعفے واپس کئے گئے۔

Comments

- Advertisement -