تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

خورشید بانو: فلمی دنیا کا بھولا بسرا نام

تقسیمِ ہند سے قبل جب ناطق فلموں کا دور آیا تو اس زمانے میں کئی نئے فن کار انڈسٹری میں‌ متعارف ہوئے۔ انھوں نے ہندوستان کے فلمی مراکز کلکتہ، بمبئی اور لاہور میں کئی شان دار فلمیں‌ کیں اور جس وقت انھیں اپنے شعبے میں شہرت اور مقبولیت مل رہی تھی تو ہندوستان تقسیم ہوگیا۔ خورشید بانو انہی میں سے ایک ہیں‌ جو ہندوستانی سنیما کی ایک گلوکارہ اور اداکارہ تھیں جو ہجرت کرکے پاکستان آگئی تھیں۔

تقسیم سے قبل خورشید بانو نے 1930ء سے 1940ء تک ہندوستانی فلم انڈسٹری کے لیے کام کیا تھا۔ انھیں صرف خورشید کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ خورشید نے بطور گلوکارہ اپنی شناخت بنانے کے دوران کچھ فلموں‌ میں اداکاری کے جوہر بھی دکھائے، فلمی ریکارڈ کے مطابق لیلٰی مجنوں خورشید کی پہلی فلم تھی۔ غیرمنقسم ہندوستان میں خورشید بانو نے تیس سے زیادہ فلموں میں کام کیا۔ ان کو شہرت فلم تان سین سے ملی تھی جو 1943ء میں ریلیز ہوئی اور جس میں خورشید بانو نے کندن لال سہگل جیسے نام ور گلوکار اور اداکار کے ساتھ کام کیا۔ اس فلم کے کئی گانے بہت مشہور ہوئے اور یہ انہی دونوں فن کاروں‌ کی آواز میں‌ تھے۔

خورشید پنجاب کے ضلع قصور کے ایک دیہاتی گھرانے میں‌ پیدا ہوئیں۔ ان کا اصل نام ارشاد بیگم تھا۔ خورشید بانو نے فلم کے لیے گلوکاری کا آغاز کیا تو سب سے پہلی فلم لیلٰی مجنوں تھی۔ اس کے بعد اگلے دس سال میں ان کی فلمیں مفلس عاشق، نقلی ڈاکٹر، مرزا صاحباں، کمیا گر، ایمان فروش اور ستارہ تھیں۔ تاہم خورشید بانو کو قابل ذکر کام یابی ان فلموں کی بدولت نہ مل سکی۔ 1931ء سے 1942ء کے دوران انھوں نے کلکتہ اور لاہور کے اسٹوڈیوز کی بنائی ہوئی فلموں میں کام کیا۔ ان کے عروج کا آغاز بمبئی منتقل ہونے کے بعد ہوا۔ تان سین وہ فلم تھی جس نے باکمال گلوکاروں کے ساتھ خورشید بانو کو ان کے فن کی داد دلوائی۔ پاکستان آنے سے قبل خورشید بانو نے ہندوستان میں‌ آخری فلم پپیہا رے کی تھی جو 1948ء کی ایک ہٹ فلم تھی۔

اسی برس خورشید اپنے شوہر کے ساتھ پاکستان آ گئیں۔ انھوں‌ نے کراچی میں‌ سکونت اختیار کرنے کے بعد 1956ء میں دو فلموں فن کار اور منڈی میں کام کیا۔ منڈی وہ فلم تھی جس میں‌ خورشید بانو کی آواز اور موسیقار رفیق غزنوی کی دھنوں کو بہت سراہا گیا لیکن فلم باکس آفس پر کام یاب نہیں ہو سکی۔ ان کی دوسری فلم بھی بدقسمتی سے ناکام ثابت ہوئی۔

خورشید بانو نے دو شادیاں‌ کی تھیں۔ ماضی کی یہ فن کار 18 اپریل 2001ء میں‌ انتقال کرگئی تھیں۔

Comments

- Advertisement -