تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

کویت میں ٹریفک جام کا معاملہ پارلیمنٹ پہنچ گیا

کویت سٹی: کویت میں سڑکوں پر ٹریفک جام کا معاملہ پارلیمنٹ پہنچ گیا، ارکان پارلیمنٹ نے مسئلے کا حل نکالنے کے لیے لائحہ عمل بنانے پر زور دیا ہے۔

کویتی پارلیمانی نمائندوں نے حکومت کے سامنے مطالبات کی ایک فہرست پیش کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ٹریفک جام کا حل تلاش کیا جائے۔

رکن پارلیمان ڈاکٹر عبدالکریم الکندری نے سروس بیورو سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام وزارتوں، سرکاری اداروں اور نجی شعبے کے ساتھ مل کر کام کے لچکدار اوقات کی منظوری دے، ایسا اقدام شہریوں کو ٹریفک جام سے نجات دلانے کے لیے ضروری ہے جو وقت اور توانائی کو ضائع کرتے ہیں اور نفسیاتی دباؤ کا باعث بنتے ہیں۔

رکن حمدان العجمی نے فوری طور پر پرانے نظام کی واپسی کا مطالبہ کیا تاکہ پرائمری اسکولوں میں دوپہر 12 بجے، مڈل اور سیکنڈری اسکولوں میں دوپہر 1 بجے چھٹی کی جائے جبکہ ڈاکٹر محمد الحوائلہ نے اعلان کیا کہ وہ کام کے اوقات میں کمی کی تجویز دوبارہ پیش کریں گے، تاکہ شہریوں کو فراہم کی جانے والی خدمات متاثر نہ ہوں اور پارٹ ٹائم سسٹم کا آپشن کھولا جا سکے۔

نمائندہ ڈاکٹر مبارک التاشا نے وزارت داخلہ، تعلیم اور تعمیرات کے وزرا سے اس مسئلے کا فوری اور مستقل حل تلاش کرنے کے لیے مشترکہ رابطہ کاری پر زور دیا جیسے کہ طلبہ کے اوقات کار کو ایڈجسٹ کرنا، ماس ٹرانزٹ اور سڑکوں پر ٹریفک کے مسائل کو حل کرنا شامل ہے۔

رکن عبد اللہ فہد نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک فوری حل وضع کرے جو ٹریفک بحران کو حل کرنے میں معاون ثابت ہو جیسا کہ اوقات کار کے نظام کو لاگو کرنا اور کچھ اسکولوں کے اوقات کار کو تبدیل کرنا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سروس بیورو نے ایک سال سے زیادہ عرصہ قبل ایک سرکلر جاری کیا تھا جس کے تحت سرکاری اداروں میں خاتون ملازمین کو 30 منٹ کی رعایتی مدت دی گئی تھی تاکہ وہ کام کے آغاز سے ایک چوتھائی گھنٹہ لیٹ جبکہ کام کے اختتام سے ایک گھنٹے کا چوتھائی پہلے چھٹی کر جائیں۔

ذرائع کے مطابق شیڈول کام کے اوقات کی تعداد کو برقرار رکھتے ہوئے شفٹوں کے آغاز اور اختتامی اوقات کا اطلاق کر کے کام کے لچکدار اوقات کو نافذ کرنے کا امکان ہے۔

Comments

- Advertisement -