اشتہار

کیا آپ پاکستان میں بولی جانے والی زبانوں سے واقف ہیں؟

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان کو دنیا میں ایک کثیر اللسان ملک کی حیثیت حاصل ہے جہاں درجنوں زبانیں بولی جاتی ہیں، حال ہی میں کی گئی تحقیق کے مطابق پاکستان میں کل زبانوں کی تعداد 77 ہے۔

دنیا بھر کی زبانوں پر تحقیق کرنے والی ویب سائٹ ایتھنالوگ کی، سنہ 2022 میں کی جانے والی جامع تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں 7 ہزار 115 زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں سے 360 مردہ یا متروک ہوچکی ہیں۔

بقیہ فعال زبانوں میں سے 42.58 فیصد متروک ہونے کے خطرے کا شکار ہیں۔

- Advertisement -

ایتھنالوگ کے مطابق پاکستان میں کل 77 زبانیں بولی جاتی ہیں، پاکستان کی زبانوں کی درجہ بندی کرنے کے لیے جرمنی اور ناروے کے ماہرین لسانیات نے کام کیا ہے۔

ایتھنا لوگ کے مطابق پاکستان کا لسانی تنوع نہایت حیرت انگیز ہے اور صرف شمالی علاقہ جات میں 30 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

ان میں سے ایک زبان بروشسکی کو ماہرین لسانیات نے باقاعدہ زبان کا درجہ نہیں دیا، اس کی وجہ یہ ہے کہ دیگر زبانوں کے برعکس اس زبان کے الفاظ کسی دوسری زبان میں نہیں ملتے۔

خوش قسمتی سے چند سال قبل جامعہ کراچی کے تعاون سے ایک بروشسکی ۔ اردو لغت مرتب کی گئی ہے جسے نصیر الدین ہنزئی نے مرتب کیا ہے۔

اسلام آباد کا ایک غیر سرکاری ادارہ بھی یو ایس ایڈ کے تعاون سے گزشتہ 10 سالوں سے شمالی علاقہ جات میں بولی جانے والی زبانوں پر تحقیق کر رہا ہے۔

فورم فار لینگویج انیشی ایٹو نامی یہ ادارہ 5 زبانوں دمیلی، گورباتی، پالولا، یوشوجو اور یدغا کی بنیادی گرامر اور الفاظ کے اردو معنوں پر کتابیں مرتب کرچکا ہے۔

ان کتابوں پر اپنی رائے دینے والے اسٹاک ہوم یونیورسٹی کے پروفیسر ہنرک للجگرن بھی گزشتہ کئی سال سے ہندوکش قراقرم کے خطے میں بولی جانے والی زبانوں پر تحقیق کر رہے ہیں۔

انہوں نے مذکورہ بالا تمام زبانوں کو شمالی علاقہ جات میں بولی جانے والی دیگر زبانوں کے مقابلے میں چھوٹی زبانیں قرار دیا ہے۔

یہ زبانیں کہاں بولی جاتی ہیں؟

پروفیسر ہنرک کے مطابق دمیلی ایک انڈو آریائی زبان ہے جو چترال کے جنوب مغربی علاقے دمل میں بولی جاتی ہے۔ اسے بولنے والے افراد کی تعداد لگ بھگ 5 ہزار ہے۔

گورباتی بھی انڈو آریائی زبان ہے جو پاکستان اور افغان کے سرحدی علاقوں جیسے چترال ور افغانستان میں کنڑ میں بولی جاتی ہے۔ اس زبان کے افراد کی تعداد لگ بھگ 10 ہزار ہے۔

یوشوجو بھی انڈو آریائی زبان ہے جو سوات کے کچھ علاقوں میں بولی جاتی ہے۔ یہ زبان شمالی گلگت میں بولی جانے والی زبان شنا سے مماثل ہے۔

یہاں یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ لسانیاتی لحاظ سے صوبہ خیبر پختونخواہ کا ضلع چترال نہایت متنوع علاقہ ہے۔ چترال میں 10 سے 12 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

یدغا بھی انہی میں سے ایک ہے تاہم یہ زبان متروک ہونے کے خطرے کا شکار ہے۔ ضلع چترال کی مرکزی زبان کھووار ہے اور یدغا بھی اسی زبان سے مماثل ہے۔

زبانوں کے نام

ایتھنالوگ کی ویب سائٹ پر پاکستان میں بولی جانے والی زبانوں کو انگریزی حرف تہجی کے لحاظ سے ترتیب دیا گیا ہے جو یہ ہیں۔

ایر
بدیشی
باگری
بلوچی ۔ مرکزی زبان
بلوچی ۔ مشرقی
بلوچی ۔ جنوبی
بلوچی ۔ مغربی
بلتی
بتری
بھایا
براہوی
بروشسکی
چلیسو
دمیلی
دری
دیہواری
دھٹکی
ڈومکی
گورباتی
گاوری
گھیرا
گوریا
گورو
گجراتی
گجاری
گرگلا
ہزارگئی
ہندکو ۔ شمالی
ہندکو ۔ جنوبی
جدگلی
جندوارا
جوگی
کبوترا
کچھی
کالامی
کالاشا
کلکتی
کمی ویری ۔ اسے کم کتویری بھی کہا جاتا ہے
کشمیری
کٹی
کھیترانی
کھووار
کوہستانی
کولی ۔ کچھی
کولی ۔ پرکاری
کولی ۔ ودیارا
کنڈل شاہی
لہنڈا
لاسی
لارکئی
منکیالی
مارواڑی
میمنی
اوڈکی
ارماڑی
پہاڑی ۔ پوٹھو ہاری
پالولا
پشتو ۔ مرکزی
پشتو ۔ شمالی
پشتو ۔ جنوبی
پنجابی ۔ مشرقی
پنجابی ۔ مغربی
سانسی
سرائیکی
سرائیکولی
ساوی
شنا
شنا ۔ کوہستانی
سندھی
سندھی ۔ بھل
تامل
توروالی
اردو
یوشوجو
وگھاری
وکھی
ونسی
یدغا

گو کہ اس فہرست میں پنجابی زبان کی کئی شاخوں کو شامل نہیں کیا گیا تاہم پاکستان کے لسانیاتی تنوع کو جاننے کے لیے یہ فہرست نہایت کارآمد ہے۔

فہرست میں 68 زبانوں کو مقامی، 9 کو غیر مقامی، 24 کو ترقی پذیر اور 4 کو متروک پذیر زبانیں قرار دیا گیا ہے، اردو زبان کو بھی ترقی پذیر زبان کے طور پر لکھا گیا ہے یعنی وہ زبان جو اپنے ارتقائی مراحل سے گزر رہی ہو۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں