تازہ ترین

کراچی وحیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات، الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا

کراچی اور حیدرآباد میں 15 جنوری کو شیڈول بلدیاتی انتخابات میں ووٹر لسٹوں سے متعلق درخواستوں پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی اور حیدرآباد میں 15 جنوری کو شیڈول بلدیاتی انتخابات میں ووٹر لسٹوں سے متعلق درخواستوں پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم کی درخواست پر دلائل سننے کے بعد فیصلے کو محفوظ کیا۔

اس سے قبل ایم کیو ایم کی درخواست پر آج الیکشن کمیشن میں سماعت ہوئی تو سندھ حکومت کی طرف سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور جماعت اسلامی کا نمائندہ الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز میں وکیل ایم کیو ایم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 29 اپریل کو سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا اعلان کیا تھا، پھر دو بار انہیں ملتوی کیا گیا۔ دوسرے مرحلے کے انتخابات کے لیے پرانی ووٹر لسٹوں کا استعمال خلاف قانون ہے۔

چیف الیکشن کمشنر سلطان سکندر راجا نے کہا کہ ایم کیو ایم کا اس مرتبہ ایشو پرانی ووٹر لسٹ ہے۔ آپ کا نکتہ ہے کہ نئی ووٹرز لسٹوں پر انتخابا ت کرائے جائیں۔ اس سے پہلے حلقہ بندی پر بھی ایم کیو ایم عدالتوں میں جاتی رہی۔ آپ کی دلیل مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے استفسار کیا کہ ایم کیو ایم تمام ایشوز کو ایک ساتھ ہی کیوں نہیں سامنے لاتی؟  اور کہا کہ کوئی اور بھی ایشو ہے تو سامنے لے آئیں ایک ساتھ ہی فیصلہ کر دیں گے۔

جماعت اسلامی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت چاہتی ہے کہ کراچی اور حیدرآباد  میں بلدیاتی الیکشن ملتوی ہوں جب کہ ہم چاہتے ہیں اب کی بار کراچی بلدیاتی انتخاب ملتوی نہ ہوں۔

اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا لگتا ہے کہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ تیاری کرکے نہیں آئے۔ اس لیے ان کے دلائل ختم کیے جاتے ہیں۔ 15 جنوری کو انتخابات ہیں ایسے تو نہیں چل سکتا۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ دلائل کا حق ختم نہ کیا جائے۔ میں ابھی تک فائل بھی نہیں پڑھ سکا ہوں۔ اس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ فائنل نہ پڑھنا الیکشن کمیشن کی نہیں آپ کی غلطی ہے۔

اس موقع پر وکیل جماعت اسلامی نے کہا کہ انکی کوشش ہے کہ بلدیاتی الیکشن ملتوی کیے جائیں جب کہ ہماری استدعا ہے کہ 15 جنوری کو ہر صورت بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔

ایم کیو ایم کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن پر اعتماد ہے اور انتخابات کیلیے بھی تیار ہیں، لیکن ہم آئین اور قانون کے مطابق اعتراضات پیش کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ نئی ووٹرز لسٹوں پر الیکشن ہوں۔

سلطان سکندر راجا نے ایم کیو ایم کے وکیل سے کہا کہ آپ اصل نکتے پر نہیں آ رہے ہیں بلکہ ادھر ادھر کی باتیں کر رہے ہیں۔

جس پر وکیل ایم کیو ایم نے کہا کہ آئین نے الیکشن کمیشن کو بڑے اختیارات دیے ہیں۔ یہ آپ کا اختیار ہے کہ فیصلہ کریں ہم کسی اور عدالت نہیں جا سکتے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ باتیں سیاسی جماعتوں کے اجلاس میں کیا کریں۔ لگتا ہے آپ کلاس روم میں ہیں اور اصل بات پر آتے نہیں۔

اس موقع پر ایم کیو ایم کے وکیل نے معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ سر مجھ سے کوئی غلطی ہوئی تو معذرت چاہتا ہوں۔ آئین نے الیکشن کمیشن کو با اختیار بنایا ہے۔ تو چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ باتیں آپ اپنی سیاسی جماعتوں کو بھی بتائیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا آپ جماعت اسلامی کی درخواست پر دلائل دیں گے جس پر ایم کیو ایم کے وکیل نے کہا کہ میں نے ان کی درخواست نہیں پڑھی مجھے 10 منٹ دے دیں تو میں پڑھ کے دلائل دے دیتا ہوں جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہم دیکھیں گے کہ کمیشن نے آپ کو مزید سننا بھی ہے یا نہیں۔

وکیل ایم کیو ایم نے پھر کہا کہ آئین مجھے حق دیتا ہے کہ میں اپنا مؤقف رکھوں۔ میں دلائل نہیں دوں گا تو کراچی واپس نہیں جاؤں گا۔

اس موقع پر اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کیلیے 29 اپریل کو پہلا شیڈول جاری کیا تھا۔ اس وقت ایک ہی ووٹر لسٹ تھی۔ روزانہ کی بنیاد پر ووٹرز کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔ اگر ایم کیو ایم کا اعتراض مان لیں تو پھر کبھی بھی الیکشن نہیں ہوسکیں گے۔

ڈی جی لا نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 3 ارکان کی موجودگی میں کئی ضمنی انتخابات کرائے۔ کیا 3 ارکان کی رائے پر تمام ضمنی انتخابات کالعدم قرارہو جائیں گے؟ الیکشن کمیشن ووٹر لسٹوں پر نظر ثانی کرتا رہتا ہے۔

اسپیشل سیکریٹری نے ڈی جی کے اٹھائے گئے نکات پر موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات پرانی فہرستوں پر کرانے کی وضاحت کرچکا۔ جس پر ڈی جی لا نے کہا کہ تو پھر الیکشن کمیشن نئی ووٹر لسٹوں پر الیکشن کی درخواست کو مسترد کردے۔

اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر سلطان سکندر راجا نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات وقت پر کرانے کیلئے حکومتوں کو خط لکھے ہیں۔ لیکن سیاسی جماعتوں کی بلدیاتی انتخابات وقت پر کرانے پر توجہ نہیں اور بلدیاتی انتخابات سے قبل قوانین تبدیل کرکے ہاتھ باندھے جاتے ہیں۔ اس پر اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ اور وفاق کو بھی وضاحت کیلیے خط لکھے ہیں۔

Comments

- Advertisement -