تازہ ترین

صحافی کا جعلی ریستوران لندن کا نمبر ون کیسے بنا؟

کسی شہر میں کوئی کاروبار کرنے، اس میں اپنی ساکھ بنانے اور اس سے پیسہ کمانے میں طویل عرصہ لگتا ہے، لیکن بعض اوقات کچھ کیے بغیر بھی یہ سب کچھ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

ایسا ہی کچھ لندن کے ایک صحافی اوبھ بٹلر نے کیا جس کے جعلی ریستوران کو لندن کے صف اول کے ریستوران کی حیثیت حاصل ہے۔

یہ قصہ سنہ 2017 کا ہے جب اس صحافی نے سیاحتی سہولیات فراہم کرنے والی ویب سائٹ ٹرپ ایڈوائزر پر تفریحاً ایک ریستوران کا اکاؤنٹ بنایا۔

اس نے اس غائبانہ ریستوران کا نام دا شیڈ ایٹ ڈلوچ رکھا۔

اس کے بعد اس نے اپنے دوستوں سے اس ریستوران کے آن لائن ریویوز لکھنے کی درخواست کی جس سے ایسا ظاہر ہوا کہ بہت سے لوگ اس ریستوران سے کھانا کھا چکے ہیں۔

اس دوران کچھ لوگ واقعی اس ریستوران میں آئے، صحافی نے گھر کے گارڈن میں بٹھا کر ان افراد کی خاطر تواضع کی۔

یہی نہیں اس نے ایک ڈومین خرید کر ریستوران کی باقاعدہ ویب سائٹ بھی بنا ڈالی جبکہ مختلف سوشل میڈیا سائٹس پر پیجز بھی بنائے۔

صحافی کا کہنا تھا کہ اس نے گھر میں رکھی بلیچ کی گولیوں، شیونگ فوم اور شہد کی مدد سے کھانے کی نہایت اشتہا انگیز تصاویر کھینچیں اور انہیں سوشل میڈیا صفحات پر پوسٹ کردیا۔

اس کے بعد راتوں رات یہ تصاویر وائرل اور اس کا غائبانہ ریستوران نہایت مشہور ہوگیا۔

صحافی کا کہنا ہے کہ یہ دراصل اس کا چھوٹا سا پرینک تھا جس کے ذریعے وہ بتانا چاہ رہا تھا کہ سوشل میڈیا پر ہلچل مچا کر کس طرح لوگوں کو گمراہ کیا جاسکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -