تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

ہائی جیکنگ یا کچھ اور : 10 سال قبل غائب ہونے والا طیارہ ’MH370‘کیوں نہ مل سکا؟

سال 2014کو کوالالمپور سے بیجنگ جانے والا ملائشیا کا مسافر طیارہ اڑان بھرنے کے کچھ دیر بعد غائب ہوگیا، اس واقعے کو گزرے 10 سال گزر گئے لیکن اس طیارے تاحال معلوم نہیں ہوسکا۔

تفصیلات کے مطابق ملائیشین ایئر لائنز کی پرواز ایم ایچ 370 بوئنگ 777 اپنے 227 مسافروں اور عملے کے 12 ارکان کے ساتھ 8 مارچ 2014 کو کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے ریڈار سے اچانگ غائب ہوگئی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دس سال کی طویل مدت کے دوران متعدد تحقیقات اور تلاش کے باوجود طیارے کی گمشدگی نے بے شمار قیاس آرائیوں اور سازشی نظریات کو جنم دیا ہے، یہاں تک کہ ولادیمیر پوتن اور کم جونگ ان کو بھی ایم ایچ 370 کی گمشدگی کے بارے میں سازشی نظریات میں ملوث کیا گیا ہے۔ ۔

یہ مسافر طیارہ ویتنام کی فضائی حدود میں داخل ہونے اور بحر ہند کی جانب مغرب کی طرف پرواز کرنے کے فوری بعد شمال کی طرف پرواز کرتے ہوئے بہت دور چلا گیا تھا۔

ایک منٹ بعد کوالالمپور میں کنٹرولرز نے طیارے کو ملائیشین ساحل سے ویتنام جانے والے راستے کے تقریباً ایک تہائی فاصلے پر ’ایگری‘ سے گزرتے ہوئے دیکھا، چند سیکنڈز کے اندر ہی ایم ایچ 370 ریڈار اسکرین سے غائب ہوگیا۔

گمشدہ طیارے کی تلاش کیلیے اب تک ملائیشیا، چین اور آسٹریلیا کی جانب سے 46ہزار مربع میل پر محیط سمندر کے اندر بڑے پیمانے پر تلاش کے باوجود لاپتہ طیارے کے بارے میں کوئی ٹھوس اطلاع نہیں مل سکی حالانکہ ایم ایچ 370کی تحقیقات اور تلاش میں 102 ملین پاؤنڈ لاگت آئی ہے جو شعبہ ہوا بازی کی تاریخ کی سب سے مہنگی زیر سمندر تحقیقات ہے۔

رپورٹ کے مطابق طیارے کی تلاش کا کام سال 2017 میں روک دیا گیا تھا اور اس کے بعد طیارے کو تلاش کرنے کی نجی کوششیں بھی بے سود ثابت ہوئیں مختلف لوگوں نے بھی اپنے طور پر لاپتہ طیارے کو تلاش کرنے کا دعویٰ کیا لیکن وہ بھی کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔

گزشتہ سال ایک ریٹائرڈ آسٹریلوی ماہی گیر کٹ اولیور نے دعویٰ کیا کہ سال 2014 میں اس کے ٹرالر  نے آسٹریلیا کے جنوب مشرق میں تقریباً 55 کلومیٹر دور سمندر سے ہوائی جہاز کا ایک پر نکالا تھا۔

Officers

طیارے کا ملبہ افریقہ کے مشرقی ساحل اور آسٹریلیا کے مغرب میں 1500 کلومیٹر دور جنوبی بحر ہند میں مڈغاسکر تک دریافت ہوا ہے۔ مجموعی طور پر طیارے کے 41 ٹکڑے برآمد ہوئے ہیں لیکن ہوائی جہاز کی صحیح سمت اور آخری منزل اور یہ کیوں ہوا میں غائب ہوا، اس بات کا حتمی طور پر کچھ تعین نہیں کیا جاسکا۔

واقعے کے دس سال بعد ملائیشیا نے اس کی نئی تلاش شروع کرنے کی تجویز پیش کی ہے، جس میں مسافروں کے اہل خانہ کو نئی امید دی گئی ہے کہ پرواز ایم ایچ 370 کے ساتھ اصل میں کیا ہوا تھا؟۔

خودکش یا انتقامی حملہ :

عام طور پر یہ خیال بھی کیا جاتا ہے کہ جہاز کے کپتان زہری احمد شاہ نے طیارے کو جان بوجھ کر تباہ کیا۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ کپتان نے اپنے شریک پائلٹ کو کاک پٹ سے باہر نکال دیا اور جہاز میں موجود تمام لوگوں کے ساتھ جان بوجھ کر خود کو مارنے کے لیے جہاز کو کریش کرنے سے پہلے مواصلاتی نظام بند کردیا۔

ہوا بازی کے ماہرین کے ایک گروپ کے مطابق پائلٹ نے 40ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کے دوران جان بوجھ کر ایسا قدم اٹھایا گیا تاکہ جہاز میں سوار تمام افراد کی آکسیجن بند کرکے انہیں مار ڈالا جائے۔

pilot

دوسری جانب ایک متبادل نظریہ یہ بھی ہے کہ ایم ایچ 370 کے کیبن میں آکسیجن ختم ہوگئی تھی جس سے سب کا دم گھٹ گیا جب پائلٹ جہاز کی ہنگامی لینڈنگ کے لیے جگہ تلاش کررہے تھے، لیکن ایسا کرنے سے پہلے ہی کریش ہوگیا۔

کچھ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ روس یا شمالی کوریا یا کسی اور نامعلوم مسافر کی مدد سے طیارے کو ہائی جیک کیا گیا کیونکہ ایم ایچ 370 کو جان بوجھ کر اس کی پرواز کے راستے سے بالکل اسی جگہ سے ہٹایا گیا تھا جہاں یہ ملائیشیا اور ویتنام کے ریڈار سسٹم کی حد سے باہر ہوا اور زمین سے نظر نہیں آرہا تھا لیکن انہیں شک ہے کہ یہ خودکشی کے ارادے سے تھا۔

 debris

اس کے علاوہ ایرو اسپیس کے ماہر جین لوک مارچینڈ نے گزشتہ سال ایک لیکچر میں دعویٰ کیا تھا کہ پرواز ایم ایچ370 کے اچانک غائب ہونے کے انداز سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کام تجربہ کار پائلٹ نے انجام دیا تھا۔

کچھ دیگر ماہرین اس واقعے کو سیاسی نظر سے دیکھتے ہوئے یہ دلیل دیتے ہیں کہ شمالی کوریا نے سال 1969 میں کورین ایئر لائنز وائی ایس الیون کے ہائی جیکنگ کے واقعے کو دہرایا ہے۔

ان کے مطابق اس طیارہ اور اس کے مسافروں کو شمالی کوریا لے جایا گیا، اس سے پہلے کہ ان میں سے 39 کو دو ماہ بعد جنوبی کوریا واپس کر دے۔

تجزیہ نگار جیف وائز کے مطابق ایم ایچ 370 روس نے چوری کیا اور اسے ولادیمیر پوٹن کے حکم پر قازقستان لے جایا گیا۔

Comments

- Advertisement -