تازہ ترین

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

’جس دن بانی پی ٹی آئی نے کہہ دیا ہم حکومت گرادیں گے‘

اسلام آباد: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور...

5 لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کا آرڈر جاری

ایف بی آر کی جانب سے 5 لاکھ 6...

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

ایکس انتظامیہ کو مودی سرکار سے کن پوسٹوں کو ڈیلیٹ کرنے کے احکامات ملے؟

نئی دہلی: بھارت کی اپوزیشن پارٹی کانگریس مودی سرکار کے الیکٹورل بانڈ اسکینڈل پر شدید تنقید کر رہی ہے، راہول گاندھی نے اسے دنیا کا سب سے بڑا اسکینڈل قرار دے دیا ہے، انھوں نے کہا جب مودی الیکٹورل بانڈز کا جواز پیش کر رہے تھے تو ان کے ہاتھ کانپ رہے تھے۔

کانگریس نے ’الیکٹورل بانڈز‘ اسکینڈل سے متعلق سوشل میڈیا پوسٹس ڈیلیٹ کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن کی ہدایت پر سخت تنقید کی ہے، کانگریس نے کہا ہے کہ مودی حکومت آزاد ہندوستان کے سب سے بڑے اسکینڈل کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے، اور مودی سرکار نے ’الیکٹورل بانڈز‘ اسکینڈل چھپانے کے لیے ایکس پر پوسٹس ڈیلیٹ کروائیں۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ نے ایک خبر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ اسے الیکشن کمیشن کی جانب سے 4 ہینڈلز کی پوسٹس ڈلیٹ کرنے کی ہدایت ملی ہے، ایکس نے مذکورہ خبر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ہم اظہار رائے کی آزادی میں رکاوٹ نہیں ڈالنا چاہتے لیکن چوں کہ ہمارے پاس یہ ہدایت آئی ہے اس لیے ایسا کرنا پڑا۔

نئی دہلی میں کانگریس کی ترجمان سپریا شرینیت نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ نفرت انگیز تقاریر اور مذہب کا استعمال انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے، لیکن الیکشن کمیشن نے ایسی پوسٹس ڈیلیٹ کروائیں جن میں الیکٹورل بانڈز اسکینڈل کا ذکر کیا گیا تھا۔ بی جے پی الیکٹورل بانڈ اسکینڈل کے ذریعے وصولی کا ریکٹ چلا رہی تھی، سوال یہ ہے کہ آخر الیکشن کمیشن کو الیکٹورل بانڈز پر بات کرنا کیوں قابل اعتراض لگا؟

واضح رہے کہ وزیر اعظم مودی سرکار نے 2017 میں الیکٹورل بانڈز متعارف کرائے تھے جس کے ذریعے کوئی کاروباری شخص یا تنظیم سیاسی پارٹی کو فنڈز دیتی ہے، سپریم کورٹ نے اسے گزشتہ ماہ ’غیر آئینی‘ قرار دے دیا ہے۔

الجزیرہ کے مطابق 10 نومبر 2022 کو ہندوستان کے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے حیدرآباد میں ایک کاروباری شخصیت پی سرتھ چندر ریڈی کو نئی دہلی میں شراب کے اسکینڈل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا، لیکن پانچ دن بعد آروبندو فارما نامی ایک کمپنی (جس میں سرتھ چندر ریڈی ڈائریکٹر ہیں) نے 50 ملین روپے کے انتخابی بانڈز خرید لیے، یہ تمام بانڈز مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے پاس گئے، جس نے انھیں 21 نومبر کو کیش کر دیا، اور پھر صرف 7 ماہ بعد جون 2023 میں چندر ریڈی ایک ریاستی گواہ بن گئے۔

اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے اس سلسلے میں چشم کشا اعداد و شمار شائع کروائے ہیں، دی نیوز منٹ کی ایڈیٹوریل ہیڈ پوجا پراسانا کے مطابق اس اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ کس طرح کاروباری شخصیات اور اداروں سے انتخابی مہم چلانے کے لیے دھونس دھمکی اور لالچ کے ذریعے بڑی بڑی رقمیں لی گئیں، الیکٹورل بانڈز کی بنیاد یہی تھی کہ عطیہ دہندگان گمنام رہیں گے لیکن اسٹیٹ بینک نے سب کے نام ظاہر کر دیے ہیں، فہرست دیکھ کر پتا چلتا ہے کہ بہت سی شخصیات اور کمپنیوں نے یا تو سرکاری عہدوں کے حصول یا ریاستی اداروں کی پکڑ سے بچنے کے لیے انتخابی بانڈز خریدے۔

الجزیرہ کے مطابق جو فہرست جاری ہوئی ہے، اس میں سر فہرست 10 کارپوریٹ عطیہ دہندگان (جن کا تعلق فارما سے لے کر تعمیراتی کمپنیوں تک ہے) کے خلاف بھی گزشتہ پانچ سال سے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی طرف سے تحقیقات جاری تھیں، ان عطیہ دہندگان نے بی جے پی کو مجموعی طور پر 13 ارب روپے دیے۔

الیکٹورل بانڈز اسکیم سے اگرچہ دیگر پارٹیوں نے بھی فائدہ اٹھایا، تاہم مودی کی پارٹی نے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا، اور گزشتہ 7 برسوں میں 60 ارب روپے حاصل کیے، جب کہ عطیہ دینے والے بہت سے افراد اور کمپنیوں نے اس کے بدلے منافع بخش سرکاری سودے حاصل کیے، کئی کمپنیوں نے بڑے سرکاری ٹھیکے حاصل کیے۔

واضح رہے کہ ہندوستان میں عام انتخابات کل 19 اپریل 2024 سے 1 جون 2024 تک سات مرحلوں میں 18 ویں لوک سبھا کے 543 اراکین کے انتخاب کے لیے منعقد ہونے ہو رہے ہیں، جس کے لیے مودی سرکار نے الیکٹورل بانڈز اسکیم سے کھل کر فائدہ اٹھایا، اور اب یہ اسکیندل ان کے گلے میں آیا ہوا ہے۔

Comments

- Advertisement -