اسلام آباد : آئی ایم ایف کے دباؤ پر منی بجٹ آرڈیننس لانے کیلئے حکومت کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز پر صدر مملکت نے اعتراضات لگا دیئے۔
آئی ایم ایف سے آن لائن مذاکرات کیلئے 170 ارب کے نئے ٹیکس لگا کر200 ارب سے زیادہ اضافے کیلئے منی بجٹ کی تیاریاں شروع کرلی گئی ہیں، منی بجٹ اسمبلی میں پیش کرنے کی بجائے آرڈیننس کی صورت میں لانے کا فیصلہ کیا گیا۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے بجٹ تجاویز آرڈیننس کی صورت میں نافذ کرنے پراعتراضات لگادیئے۔
ذرائع کے مطابق بحکومت آج ہی مذکورہ آرڈیننس جاری کرکے منی بجٹ فوری نافذ کرنا چاہتی ہے، وزارت قانون آرڈیننس کا جائزہ لے رہی ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق صدر مملکت کے اعتراضات کے بعد حکومتی ٹیم غور و خوض میں مصروف ہے
ذرائع کا کہنا ہے کہ صدرمملکت چاہتے ہیں کہ یہ مسودہ آرڈیننس کے بجائے بل کی صورت میں پارلیمنٹ میں پیش ہو جبکہ حکومتی مؤقف یہ ہے کہ پارلیمنٹ میں بل کی منظوری میں زیادہ وقت درکار ہوگا۔
ذرائع کے مطابق حکومت اس سلسلے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے دوبارہ رابطہ کرسکتی ہے، کابینہ کی منظوری کے بعد صدر سے فوری آرڈیننس جاری کرنے کی درخواست کی جائیگی۔
مزید پڑھیں: "منی بجٹ کیلئے آرڈیننس کا فیصلہ کب ہوگا؟”
قانون کے مطابق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران حکومت آرڈیننس جاری نہیں کرسکتی، مشترکہ اجلاس ختم کیا تو اجلاس بلانے کیلئے دوبارہ صدرسے رابطہ کرنا پڑے گا۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ حکومت کو خدشہ ہے کہ اگر مشترکہ اجلاس ختم کیا گیا تو صدر مملکت دوبارہ اجلاس نہیں بلائیں گے۔