اشتہار

کائنات میں گھومتا دیوہیکل سیارہ

اشتہار

حیرت انگیز

چلی کے سائنسدانوں نے کائنا میں ایک ایسا سیار ہ دریافت کرلیا ہے جہاں سال صرف ڈھائی دن کا ہے اور یہ سیارہ اپنے سورج کو کائنات کی نامعلوم سمت میں گھسیٹ رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ٹیلی سکوپ کے ذریعے خلاء کی پرسراریت سے پردہ ہٹاتے ہوئے واروِک یونیورسٹی، چلّی کے خلائی محققین نے10 اگست سے 7 دسمبر2016ء تک ایک غیر معمولی ستارے کو اپنی نشانے پر رکھا۔

لگ بھگ 4 ماہ کی انتھک محنت کے بعد ان عالمی محققین کو کائنات کے دُور دراز محلّے سے ایک ناقابل یقین ڈیٹا موصول ہوا ۔ جس کو دیکھ کر پہلے پہل انہیں خود بھی اپنی تحقیق پر شبہ ہونے لگا مگر بعد ازاں 11 مہینے کی کنفرمیشن کے بعد بالآخر اعلان کیا گیا کہ زمین سے 600 نوری سال کے فاصلےپر ایک سیارہ جو کہ مشتری کے سائز کا ہے وہ اپنے سے صرف پانچ گنابڑے ستارے’ این جی ٹی ایس -1‘ کے گرد چکر لگا رہا ہے۔ اسی سے مطابقت رکھتے ہوئے اس کے سیارے کو ’ این جی ٹی ایس – 1بی‘ نام دیا گیا۔

- Advertisement -

یہ ستارہ ایم ٹائپ کیٹاگری کا ہے ۔ اگر اس ستارے کا موازنہ ہمارے سورج سے کیا جائے تو یہ ستارہ ہمارے سورج سے بھی آدھے سائز کا ہے ۔ اس سارے کھیل میں اچنبھے کی بات یہ تھی کہ مشاہداتی کائنات میں اب تک کوئی ایسا سیارہ نہیں مل پایا جو کہ اپنے سورج سے محض پانچ گنا چھوٹا ہو ، اس تحقیق نے سیاروں کی تخلیق کے متعلق بیان کیے گئے مفروضوں کو رد کرتے ہوئے نئے مفروضے کو جنم دیا ہے کہ ایک چھوٹا ستارہ بھی بڑےسیارے کو جنم دے سکتا ہے۔

سیارہ پلوٹو کے خوبصورت پہاڑ اور میدان*

سائنسدانوں کے مطابق اس سیارے کی کشش ثقل اس کے ستارے پر بھی اثر انداز ہوتی ہے جس کی وجہ سے اس کا ستارہ اپنے محور سے ہٹتا جا رہا ہے ۔ اس کے ستارے کی حرکت کو مدنظر رکھتے ہوئے سائنسدان اس سیارے کا ماس معلوم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ سیارہ 986 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرم ہے اور یہ اپنے ستارے کے اتنا قریب ہے کہ اس کا اپنے ستارےسے فاصلہ ،ہمارے سورج اور زمین کے درمیان کے فاصلے کا صرف 3 فیصد ہے (زمین اور سورج کے درمیان کا فاصلہ 15کروڑ کلومیٹر ہے جبکہ اس سیارے کا اپنے ستارے سے فاصلہ محض 45 لاکھ کلومیٹر ہے)یہ سیارہ اپنے سورج کے گرد صرف ڈھائی دن میں چکر مکمل کرلیتا ہے جس کی وجہ سے یہاں کا ایک سال ڈھائی دنوں پر محیط ہوتا ہے ۔

سائنسدانوں کے مطابق یہ سیارہ ’ٹائڈل لاک‘ ہوسکتا ہے ۔ ٹائڈل لاک اس پوزیشن کو کہتے ہیں کہ جب ستارے کے گرد چکر لگاتے ہوئے کسی سیارے کا ایک خاص حصہ ہمہ وقت اپنے ستارے کی جانب ہو‘ بالکل ایسے ہی جیسے ہمارے چاند کا ایک خاص حصہ ہمیشہ زمین کی جانب رہتا ہے ۔ اس دریافت کے متعلق سائنسدان پُرجوش ہیں کہ مزید ایسے بےپناہ سیارے ہماری کائنات میں موجود ہوسکتے ہیں جنہیں ہم ایک عرصے سے نظر انداز کرتے آئے ہیں۔

اسے ایک حیران کُن موقع اس لئے بھی قرار دیا جارہا ہے کہ اس دریافت نے سائنسدانوں کو ایک نئے زاویے سے سوچنے پر مجبور کردیا ہے اور اب سائنسدانوں کو سیاروں کی تخلیق کے متعلق مزید تحقیق درکار ہوگی اور ہوسکتا ہے مستقبل میں یہی کھوج ہمیں ٹیبی اسٹار کا معمہ حل کرنے میں مدد فراہم کرے۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں