تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے خلا میں ’دیوار‘ قائم کرنے کا منصوبہ

عالمی درجہ حرارت میں اضافہ دنیا کا ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے جو دنیا بھر میں بے شمار قدرتی آفات کا سبب بن رہا ہے، اب ماہرین نے اس سے نمٹنے کے لیے خلا میں دیوار قائم کرنے کا خیال پیش کیا ہے۔

دنیا میں درجہ حرارت میں اضافے سے سنگین موسمیاتی تبدیلیاں ہورہی ہیں اور اس مسئلے کی روک تھام کے لیے سائنسدانوں کی جانب سے کافی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

مگر اس مسئلے کا جو نیا حل سائنسدانوں کی ایک ٹیم کی جانب سے پیش کیا گیا ہے وہ ذہن گھما دینے والا ہے۔

اس منصوبے کے تحت چاند کی گرد کو استعمال کرکے ایک ایسی ڈھال تیار کی جائے گی جو زمین تک پہنچنے والی سورج کی حرارت کی شدت کو کم کر دے گی۔

جرنل پلوس کلائمٹ میں امریکا کی یوٹاہ یونیورسٹی کے ماہرین کی تحقیق شائع ہوئی جس میں کہا گیا کہ چاند سے لاکھوں ٹن گرد کو جمع کرکے خلا میں زمین سے 10 لاکھ میل کی دوری پر چھوڑا جائے، جہاں گرد کے ذرات سورج کی روشنی کو جزوی طور پر بلاک کر دیں گے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اس گرد کے ذرات کا حجم ایسا ہے جو زمین تک آنے والی سورج کی روشنی کو مؤثر طریقے سے جزوی طور پر بلاک کرسکتے ہیں۔

ماہرین نے بتایا کہ چونکہ چاند کی سطح سے ان ذرات کو لانچ کرنے کے لیے زیادہ توانائی کی ضرورت نہیں تو یہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو روکنے کے لیے ایک بہترین طریقہ کار ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے زمین اور سورج کے درمیان L1 Lagrange point نامی مقام پر ایک نئے خلائی اسٹیشن کی ضرورت ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ طریقہ کار سولر جیو انجینیئر نگ کے دیگر مجوزہ منصوبوں سے بہتر ہے اور زمین کی آب و ہوا پر اس سے منفی اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔

مگر انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ درجہ حرارت میں اضافے کا باعث بننے والی زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کا متبادل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے ہمیں زمین پر زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے لیے کچھ وقت مل جائے گا۔

اس سے قبل اکتوبر 2022 کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے 5 سالہ تحقیقی منصوبے پر غور کیا جارہا ہے جس میں زمین تک پہنچنے والی سورج کی روشنی کی مقدار کو کم کرنے کے مختلف طریقوں کی جانچ پڑتال کی جائے گی، تاکہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے اثرات کو کم کیا جاسکے۔

وائٹ ہاؤس کے آفس آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پالیسی کے مطابق اس تحقیق میں مختلف طریقوں جیسے کرہ ہوائی میں سلفر ڈائی آکسائیڈ کے ایرو سولز کے چھڑکاؤ کے ذریعے سورج کی روشنی کو واپس خلا میں پلٹانے کا تجزیہ کیا جائے گا جبکہ یہ بھی دیکھا جائے گا اس طرح کے طریقہ کار سے زمین پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -