تازہ ترین

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

’جس دن بانی پی ٹی آئی نے کہہ دیا ہم حکومت گرادیں گے‘

اسلام آباد: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور...

5 لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کا آرڈر جاری

ایف بی آر کی جانب سے 5 لاکھ 6...

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

کامران ٹیسوری اب رابطہ کمیٹی کے ممبر نہیں رہے، خالد مقبول صدیقی

کراچی : ایم کیوایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ کامران ٹیسوری اب رابطہ کمیٹی کے ممبر نہیں رہے،  ڈاکٹر فاروق ستار ہی ایم کیوایم پاکستان کے کنوینر ہیں۔ 

یہ بات انہوں نے ایم کیو ایم کے عارضی مرکز بہادر آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ کامران ٹیسوری کو6ماہ کے لئے معطل کیا گیا ہے، ڈاکٹر فاروق ستار ایم کیوایم پاکستان کے کنوینر ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کامران ٹیسوری کو رابطہ کمیٹی کا ممبر بنانے کی80فیصد لوگوں نے مخالفت کی ہے، عامرخان نےکہہ دیا تھا کہ وہ سینیٹ الیکشن میں حصہ نہیں لیں گے۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان نے سینیٹ الیکشن کیلئے چھ نام تجویز کئے تھے، جس میں نسرین جلیل، فروغ نسیم، امین الحق کے نام بھی تجویز کیے گئے تھے، اس کے علاوہ شبیر قائمخانی، عامرخان اور کامران ٹیسوری کا نام بھی تجویزکیا گیا۔

فاروق ستار دو ساتھیوں کی قربانی دے کر کامران ٹیسوری کو سینیٹ ممبر بنانا چاہتے ہیں، فاروق ستار کا یہ فیصلہ بھی سرآنکھوں پر رکھا جاسکتا تھا، کیونکہ فاروق ستارکی کامران ٹیسوری سے طویل رفاقت رہی ہے،لیکن ایم کیوایم میں انفرادی خواہش پر کسی کو کبھی عہدے نہیں دیئےگئے۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیوایم کو ایک بار پھرحیرت انگیز فیصلے کاسامنا کرنا پڑا، اس سے پہلے کامران ٹیسوری کو ڈپٹی کنوینر بنانے کا فیصلہ حیرت انگیز تھا.

فاروق ستار نے بائیکاٹ کی دھمکی دیکر کامران کو ڈپٹی کنوینر بنایا تھا، حالانکہ اس وقت کامران ٹیسوری کوپارٹی میں آئے ایک سال بھی نہیں ہوا تھا.

انہوں نے مزید کہا کہ جیلوں میں قربانیاں دینے والے بھی ڈپٹی کنوینر نہیں بنے، کنوینراور ڈپٹی کنوینر کو رابطہ کمیٹی کا فیصلہ تبدیل کرنے کا اختیار نہیں۔

Comments

- Advertisement -