تازہ ترین

رسالپور اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ ، آرمی چیف مہمان خصوصی

رسالپور : آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر آج...

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

حکومت ملی توملک کی خوشحالی کیلئے کام کریں گے، نواز شریف

لاہور : مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ حکومت ملی توملک کی خوشحالی کیلئے کام کریں گےاوراپوزیشن میں آئے تو وہ نہیں کریں گےجوانہوں نےکیا۔

تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے پارٹی کے انتخابی منشور کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت گنوانے،ہرطرح کی انتقائی کارروائی کے بعد آج پھرمنشورپیش کررہےہیں، جیلوں میں رہنے کے بعد آج پھر اپنا منشور پیش کر رہے ہیں، آج پھرالیکشن لڑنےکی تیاری کررہے ہیں،عجیب اتفاق ہے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ کبھی کبھی سوچتاہوں غلطی کاپتہ لگناچاہیےکہاں ہوئی، آنافاناًحکومت سےنکال دیاجانا،کس لیے کیوں ؟ میثاق جمہوریت پرہم سب سمیت اُس شخص نے بھی دستخط کیے تھے، پچھلی حکومت میں اُس شخص نے جو کیا میں وہ کبھی بھی نہ کرتا، شکایت کےموڈمیں نہیں،مستقبل کےبارےمیں بات کرنےآیاہوا۔

ن لیگی قائد نے کہا کہ سال 2018سے2013تک پی پی حکومت کی تھی،میثاق جمہوریت کی بہت خلاف ورزیاں ہوئیں پر برداشت کیا، ججوں کی بحالی تب تک نہیں ہوئی جب تک لانگ مارچ نہیں کیا گیا، لانگ مارچ گوجرانوالہ پہنچا تو ججوں کی بحالی کی خبر آئی، لانگ مارچ کا مقصد شہباز شریف کی حکومت کی بحالی نہیں تھی، اسلام آباد نہیں گئے، ہم نے پی پی کو پورا موقع دیا حکومت مکمل کرنے دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ یک جان ہوکر بانی پی ٹی آئی کے خلاف کھڑی ہوئی، حکومت مینڈیٹ لیکرآئےاوراس کےخلاف دھرنے شروع کردیں، کیا واسطہ طاہر القادری کا پاکستان کی سیاست سے ،ان کے ساتھ گٹھ جوڑ کررہےتھے، جسٹس ناصر الملک نے کہا الیکشن شفاف ہوئے،کوئی 35 پنکچروالی بات نہیں۔

نواز شریف نے بتایا کہ میں نے پاکستان کی خاطراُس شخص کےساتھ بیٹھنےکی بات کی ، میں تو پاکستان کی خاطران کے پاس گیا کہ چاہتے کیاہیں، بعد میں پتہ چلاکہ سڑک بنا دیں اسلام آبادسےبنی گالہ تک جو ہم نے بنا دی، اسلام آباد سے بنی گالہ سڑک کا کام تھاتوپہلےہی بتادیتے،یہ کام پہلے ہی ہوسکتا تھا۔

ن لیگی قائد کا کہنا تھا کہ اللہ نے حکومت کا موقع دیا تو وہ کام کریں گے، جو پاکستان کی خوشحالی کا ایجنڈا ہے، اگر اپوزیشن میں آئے تو وہ کام نہیں کریں گے جو انہوں نے کیا۔

سابق وزیراعظم نے مزید بتایا کہ مولانا سے کہا تھا کے پی میں عددی اعتبارسے وہ زیادہ ہیں انہیں حکومت کرنے دیا جائے، سال 2018میں لیگ پنجاب میں نمبرون پارٹی تھی، مرکزمیں بھی حکومت بننی تھی ، ہمارے بندوں کو پکڑ کر لائے، جہاز اڑے اور دھکے سے پنجاب میں حکومت قائم کی گئی۔

انھوں نے کہا کہ سال 2018 میں آرٹی ایس کو کیسے بٹھایا گااس بحث میں نہیں جاناچاہتا، ملک بہت مسائل میں ہے،ان مسائل سے نکالناچاہتےہیں، غریب کادردنہ ہوتاتوکیوں مارکیٹ جاکر سبزیوں کا ریٹ پوچھتا، انتقام نہیں ترقی کی سیاست پر توجہ مرکوز ہے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم نےآج نہیں 1990سےکام کرناشروع کردیاتھا، 1990سےہمیں بغیرمداخلت کےکام کرنے دیا جاتا ملک کی شکل کچھ اورہوتی، آج ہم بہت پیچھےرہ گئے ہیں، میں نےیہ باتیں سنی ہیں کہ نواز شریف کے چہرے پر ہنسی نظر نہیں آرہی، ملک میں معاشی حالت ٹھیک نہیں توایسےمیں کون مسکرائے گااور ہنسے گا۔

ن لیگی قائد نے مزید کہا کہ 2017 میں میرےچہرےپرمسکراہت تھی،لوڈشیڈنگ ختم اورروزگارمل رہاتھا، شہباشریف کوکہاتھا حکومت نہ لیں،لیکن حالات ایسے پیداہوئےکہ الٹی میٹم دیاگیا، شہباز شریف کی تقریر تیار تھی،4 گھنٹےرہ گئے تھے کہ الٹی میٹم آگیا اور الٹی میٹم کےسامنےتوہم سرنہیں جھکاتے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے ملک کے لئے پنا سیاسی سرمایہ اپنے ہاتھوں سےجلایا، اِس سےپوچھیں 4سال میں کوئی ایک منصوبہ بتادے،میرےزمانےمیں 2017میں توکوئی مہنگائی نہیں آئی تھی، مہنگائی 2017 کے بعدان کے4سالوں میں آئی۔

نواز شریف نے کہا کہ 1990کے بعد خلل نہ آتا اور 2017 والاحادثہ نہ ہوتا تو لوگوں کے پاس موٹرسائیکلیں نہیں گاڑیاں ہوتیں، 2017میں لوگ خوش تھے،فیکٹریاں چل رہی تھی گھروں میں کھانے پک رہے تھے، موٹروے پر صرف کاریں نہیں پاک فضائیہ کے جہازلینڈنگ اورٹیک آف کرتےہیں۔

سابقہ حکومت کے حوالے سے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایسےہی انہوں نے رولا ڈالاہوا ہےاورلوگوں کوبےوقوف بنایا ہوا ہے، سب سے زیادہ آسانی کے ساتھ چند لوگ خیبرپختونخوا کے بے وقوف بنتے ہیں، کےپی والوں کو سمجھنا چاہیے کس طرح کے بندے کو موقع دیا، یہ بیماری وہاں سے آئی ہے، آج لگتا ہے مولانا کی خیبر پختونخوا میں حکومت بنانے کی بات نہ سن کرغلط فیصلہ کیا۔

ن لیگی قائد نے کہا کہ ان کو آنے ہی نہیں دیناچاہیے تھے نہ ہوتابانس نہ بانسری بجتی، کےپی کےلوگوں کواب ذمہ داری کا ثبوت دیناچاہیے کہ ہم نےخوداپنےپاؤں پرکلہاڑی ماری ہے۔

Comments

- Advertisement -