تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

یہودیوں کی نیویارک میں بڑی سول نافرمانی، 300 گرفتار

نیویارک: امریکی شہر نیویارک کے سینٹرل اسٹیشن میں غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف یہودیوں کی جانب سے بہت بڑا احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا دیا گیا، جس پر نیویارک پولیس نے 300 افراد کو گرفتار کر لیا۔

الجزیرہ کے مطابق جیوش وائس فار پیس کی جانب سے نیویارک کے گرینڈ سینٹرل اسٹیشن پر بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی، مظاہرین نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا مطالبہ کیا، تاہم نیویارک پولیس نے دھرنے کے بعد سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔

دھرنے کا انتظام کرنے والے گروپ جے وی پی نے انسٹاگرام پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا ’’سیکڑوں یہودیوں اور اتحادیوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے جو ممکنہ طور پر دو دہائیوں میں نیویارک شہر کی سب سے بڑی سول نافرمانی ہے۔‘‘

دھرنے کی وجہ سے شہر کا بڑا ٹرانزٹ مرکز بند ہو گیا تھا، شرکا نے غزہ میں اسرائیلی بربریت کے خلاف خوب نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے سیاہ ٹی شرٹس پہنی ہوئی تھیں جن پر لکھا تھا ’سیز فائر کیا جائے‘ اور ’ہمارے نام پر نہیں‘ مظاہرین نے فلسطینیوں کی آزادی اور غزہ پر بمباری بند کرنے کے مطالبات کے بینرز بھی اٹھا رکھے تھے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ جنگ بندی کے لیے لڑ رہے ہیں، اور مزید جنگ نہیں چاہتے، جو مر گئے ان کے لیے ماتم کریں اور جو زندہ ہیں انھیں زندہ رکھنے کے لیے جدوجہد کریں۔

ادھر نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ اس نے ریلی میں کم از کم 200 مظاہرین کو گرفتار کیا تھا، تاہم جنگ مخالف گروپ جیوش وائس فار پیس نے گرفتاریوں کی تعداد 300 سے زیادہ بتائی ہے۔ تصاویر اور ویڈیوز میں پولیس کو درجنوں مظاہرین کے ساتھ دکھایا گیا ہے جن کے بازو کمر کے پیچھے بندھے ہوئے تھے۔

Comments

- Advertisement -