نیویارک: امریکی شہر نیویارک کے سینٹرل اسٹیشن میں غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف یہودیوں کی جانب سے بہت بڑا احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا دیا گیا، جس پر نیویارک پولیس نے 300 افراد کو گرفتار کر لیا۔
الجزیرہ کے مطابق جیوش وائس فار پیس کی جانب سے نیویارک کے گرینڈ سینٹرل اسٹیشن پر بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی، مظاہرین نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا مطالبہ کیا، تاہم نیویارک پولیس نے دھرنے کے بعد سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔
دھرنے کا انتظام کرنے والے گروپ جے وی پی نے انسٹاگرام پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا ’’سیکڑوں یہودیوں اور اتحادیوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے جو ممکنہ طور پر دو دہائیوں میں نیویارک شہر کی سب سے بڑی سول نافرمانی ہے۔‘‘
Jews have taken over New York’s Grand Central Station to demand #CeasefireNOW and rights for #Palestinians. Thanks @JvpAction @jvplive @jvpliveNY!! pic.twitter.com/vce42tiOvn
— Nora Lester Murad (@NoraInPalestine) October 27, 2023
A very long line of Jews in cuffs going into a very long line of NYPD commandeered buses after taking over Grand Central Station for Gaza #CeasefireNOW @jvplive @IfNotNowOrg @JFREJNYC pic.twitter.com/XyUg8j6EXX
— Rafael Shimunov (@rafaelshimunov) October 28, 2023
دھرنے کی وجہ سے شہر کا بڑا ٹرانزٹ مرکز بند ہو گیا تھا، شرکا نے غزہ میں اسرائیلی بربریت کے خلاف خوب نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے سیاہ ٹی شرٹس پہنی ہوئی تھیں جن پر لکھا تھا ’سیز فائر کیا جائے‘ اور ’ہمارے نام پر نہیں‘ مظاہرین نے فلسطینیوں کی آزادی اور غزہ پر بمباری بند کرنے کے مطالبات کے بینرز بھی اٹھا رکھے تھے۔
New York police have blocked the entrances to the station as more people continue to arrive to join the protesters. pic.twitter.com/GuEur8tyMM
— Sprinter (@Sprinter99800) October 27, 2023
مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ جنگ بندی کے لیے لڑ رہے ہیں، اور مزید جنگ نہیں چاہتے، جو مر گئے ان کے لیے ماتم کریں اور جو زندہ ہیں انھیں زندہ رکھنے کے لیے جدوجہد کریں۔
ادھر نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ اس نے ریلی میں کم از کم 200 مظاہرین کو گرفتار کیا تھا، تاہم جنگ مخالف گروپ جیوش وائس فار پیس نے گرفتاریوں کی تعداد 300 سے زیادہ بتائی ہے۔ تصاویر اور ویڈیوز میں پولیس کو درجنوں مظاہرین کے ساتھ دکھایا گیا ہے جن کے بازو کمر کے پیچھے بندھے ہوئے تھے۔