کراچی : آن لائن قرضہ ایپس سے ادھار لینے کے سبب عام شہری خود کشیاں کرنے پر مجبور ہوگئے، شہری رقم لینے کے بعد سکون کے بجائے بڑی مصیبت میں پھنس جاتے ہیں۔
ان ایپس کو چلانے والے دھوکہ باز افراد کا نشانہ نے والے چند متاثرین نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کے میزبان اقرار الحسن سے گفتگو کی اپنے ساتھ گزرنے والی داستانیں سنائیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان ایپس پر نوے دن کا کہہ کر قرضہ دیا جاتا ہے اور ایک ہفتے بعد ہی کمپنی رقم کا تقاضا کرنا شروع کردیتی ہے اور نہ دینے کی صورت میں مغلظات اور رشتہ داروں کے نمبرز پر رابطہ کرکے ان کو بتانے، فیملی کی تصاویر اور کال ریکارڈ لیک کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔
"ابھی تک 4 لاکھ 30 ہزار روپے دے چکا ہوں، میری دکان بند ہوگئی۔۔” پاکستان میں آن لائن قرض کا میگا اسکینڈل بے نقاب#ARYNews #SareAam pic.twitter.com/nQVtvJqAWL
— ARY NEWS (@ARYNEWSOFFICIAL) July 15, 2023
ایک شہری نے بتایا کہ میں نے موبائل شاپ کھولنے کیلئے بروقت نامی ایپ سے 50 ہزار روپے کا تقاضہ کیا جس پر انہوں نے مجھے صرف 28سو روپے دیئے اور ایک سال کے دوران اب تک 4لاکھ 30ہزار روپے سود کی مد میں ادا کرچکا ہوں اور اب بھی میری جان نہیں چھوٹ رہی۔
انہوں نے بتایا کہ چار ایپلی کیشنز ہیں جو لوگوں کے ساتھ کھلم کھلا فراڈ کررہی ہیں ان میں بروقت، آئی کیش، ایزی لون اور پی کے لون شامل ہیں، شہری کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کو تحریری درخواست دینے کے باوجود اب کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔
نومی نامی شہری کا کہنا تھا کہ میں نے تمام اداروں میں میں درخواستیں دی ہیں لیکن کوئی بھی ادارہ ان کے خلاف کارروائی نہیں کررہا،سوشل میڈیا پر بے شمار ایپس کام کررہی ہیں اور ان کو لائسنس ایس ای سی پی جاری کرتی ہے۔
متاثرہ شہری نے حکام بالا سے اپیل کی ہے کہ ان ایپس کیخلاف مؤثر کارروائی کرکے ان کے چنگل میں پھنس جانے والے لوگوں کی جاں خلاصی کی جائے۔