تازہ ترین

عدالت نے بچے پاکستانی شوہر سے لے کر پولینڈ کی رہائشی بیویوں کے حوالے کر دیے

اسلام آباد: پولینڈ کی رہائشی 2 بیویوں کی جانب سے سابق پاکستانی شوہر کے خلاف 2 بچوں کی حوالگی کے کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے دونوں بچے عارضی طور پر پولینڈ کی دونوں ماؤں کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے بچے سابق پاکستانی شوہر سے لے کر عارضی طور پر پولینڈ کی رہائشی بیویوں کے حوالے کر دیے، کیس کی سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے کی، انھوں نے حکم دیا کہ دونوں بچوں کو پولینڈ کے سفارت خانے میں رکھا جائے۔

عدالت میں پولینڈ کی دونوں خواتین، پاکستانی شوہر سیالکوٹ کے رہائشی سلیم محمد اور پولینڈ سفارت خانے کے حکام بھی پیش ہوئے۔

پاکستان میں موجود دونوں بچوں کے عدالت پہنچنے پر جذباتی منظر دیکھا گیا، بچوں کی مائیں رو پڑیں اور بے تابی سے اپنے بچوں کو خود سے چمٹا لیا۔

پاکستانی شوہر نے عدالت میں بیان دیا کہ میں رضا مندی سے تربیت کے لیے بچوں کو پاکستان لایا تھا، بیویوں سے مذہب کی وجہ سے تعلقات خراب ہوئے تھے، کیوں کہ یہ بچوں کو چرچ لے جاتی تھیں۔ پاکستانی شوہر نے بتایا کہ ’’پولینڈ میں میری بڑی بزنس چین ہے جہاں میں دونوں خواتین کی مدد کرتا تھا، 2012 میں مجھے پولینڈ کی شہریت ملی ہے، اور میں بچوں کی خاطر اپنی نیشنلٹی بھی کینسل کرا سکتا ہوں۔‘‘

عدالت نے اس پر کہا کہ آپ پولینڈ کی شہریت رکھ لیں اور وہاں جا کر بچوں کی تربیت کریں، پاکستانی شوہر نے کہا وہاں مسجد میری رہائش سے 300 کلو میٹر دور ہے، عدالت نے کہا اتنے ریسٹورنٹس ہیں آپ کے، ایک مسجد گھر کے قریب بھی بنوا لیں۔

عدالت نے جب پوچھا کہ کیا دونوں خواتین پاکستانی شوہر کے ساتھ بات کرنا چاہتی ہیں، تو دونوں نے شوہر کے ساتھ ملنے سے انکار کر دیا۔

عدالت نے کہا کہ کل بچوں کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے، مزید دلائل سن کر فیصلہ کریں گے۔ عدالت نے دونوں بچوں اور پاکستانی شوہر کے پاسپورٹس ایف آئی اے میں جمع کرانے کا حکم بھی دیا، اور کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

پولش خواتین جوہانہ اور اعزا کے وکیل بیرسٹر عقیل ملک نے بتایا کہ گزشتہ برس اگست میں پاکستانی شہری سلیم محمد اپنی 11 سالہ بیٹی سعدیہ اور 9 سالہ بیٹے احمد محمد کو پولینڈ سے سیر کروانے کے بہانے دو ہفتے کے لیے پاکستان لائے لیکن واپسی کے ٹکٹ کینسل کروا دیے۔

Comments

- Advertisement -