تازہ ترین

رجسٹرار سپریم کورٹ فوری طور پر دستبردار ہوں، جسٹس قاضی فائز

اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سپریم کورٹ ارشاد علی کے نام مراسلہ لکھتے ہوئے مشورہ دیا ہے کہ 31 مارچ کے سرکلر کے اجرا پر وہ منصب سے فوری طور پر دستبردار ہو جائیں۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے سرکلر پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرکلر جاری کرنے پر وہ فوری طور پر منصب سے دستبردار ہوں، کیوں کہ یہ سرکلر 29 مارچ کے سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کے حکم کے منافی ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مراسلہ سیکریٹری کابینہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بھی بھجوایا، جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی ساکھ کو مزید نقصان پہنچنے سے پہلے سرکاری افسر محمد ارشاد کو ہٹایا جائے، اور ان کے خلاف سپریم کورٹ فیصلوں کی نفی پر انضباطی کارروائی کی جائے۔

مراسلے میں جسٹس عیسیٰ نے کہا کہ رجسٹرار کو ایک جوڈیشل آرڈر کو ختم کرنے کا اختیار حاصل نہیں، چیف جسٹس بھی جوڈیشل آرڈر کے بارے میں انتظامی ہدایات نہیں دے سکتے، آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ آئین پاکستان کیا کہتا ہے، یہ بات کہنے کی ضرورت نہیں کہ ایک سینئر افسر آئین سے لاعلم ہو۔

جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ سینئر افسر کی حیثیت سے آپ کو پاکستان کے آئین کے مطابق چلنا چاہیے، اور سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل کرنا چاہیے۔

مراسلے میں کہا گیا "آپ نے جوسرکلرجاری کیا اس میں اپریل 2021 کے سپریم کورٹ فیصلے کو ریفر کیا گیا ہے، آپ نے وہ فیصلہ مکمل پڑھا ہوتا تو پتا چلتا کہ فیصلے میں آرٹیکل 184/3 کا ذکر ہے، 15 مارچ 2023 کو ہونے والی سماعت کا سوموٹو متعلقہ بینچ کا نہیں تھا، سوموٹو سے متعلق یہ اہم نکتہ آپ کی نظر سےنہیں گزر سکا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ آپ اور سپریم کورٹ کے مفاد میں یہ مناسب ہوگا اپنا سرکلر فوری واپس لیں، اور جہاں بھی یہ بھیجا گیا ہے انھیں آگاہ کیا جائے، آپ کے عمل سے ظاہر ہوتا ہے رجسٹرار سپریم کورٹ کے منصب پر رہنے کے قابل نہیں، آئین کے آرٹیکل 175/3 کے تحت سرکاری افسر کو سپریم کورٹ کا رجسٹرار نہیں ہونا چاہیے، اس لیے رجسٹرار سپریم کورٹ اپنے عہدے سے فوری دستبردار ہوں۔

Comments

- Advertisement -