کراچی: شہر قائد میں دھابیجی فلٹر پلانٹ کے قریب نمک فیکٹری پر محکمہ مائنز اینڈ منرلز نے رات کے اندھیرے میں غیر قانونی چھاپا مارا اور اس کارروائی میں مبینہ طور پر فیکٹری ورکرز کو تشدد کا بھی نشانہ بنایا گیا۔
تفصیلات کے مطابق دھابیجی میں بااثر شخصیات کے ایما پر مائنز اینڈ منرلز پولیس کی نمک فیکٹری پر قبضے کی کوشش کے دوران مبینہ طور پر پولیس اور سادہ لباس اہلکاروں نے فیکٹری ملازمین پر تشدد کیا جس سے 2 افراد زخمی ہو گئے۔
ایس ایچ او مائنز اینڈ منرلز سرفراز جتوئی کا دعویٰ تھا کہ نمک فیکٹری کے مالکان کے پاس مائننگ کا اجازت نامہ نہیں ہے، جس پر کام بند کروانے آئے تھے، لیکن فیکٹری ملازمین نے مزاحمت کی تھی جس پر جھگڑا ہوا۔
فیکٹری مالک نے الزام لگایا کہ مائنز اینڈ منرلز پولیس نے دن کی روشنی میں نوٹس دکھانے کی بجائے رات کی تاریکی میں فیکٹری پر قبضے کی کوشش کی ہے۔
نمک کی فیکٹری کے مالک نے مزید بتایا کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے، زمین بورڈ آف ریونیو کی ہے جو ہم نے لیز پر لی ہے، بورڈ آف ریونیو کی این او سی کے بغیر محکمہ مائنز اینڈ منرلز کارروائی نہیں کرسکتا۔
ادھر دھابیجی پولیس نے تاحال واقعے میں زخمی فیکٹری ورکرز کی مدعیت میں مقدمہ درج نہیں کیا، زخمیوں کی شکایت کے مطابق رات گئے پولیس اور محکمہ مائنز اینڈ منرلز کے عملے نے فیکٹری ورکرز کو بے دخل کرنے کی کوشش کی تھی، فیکٹری ورکرز کی مزاحمت پر پولیس اور سادہ لباس اہلکاروں نے وہاں موجود افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
واقعے میں زخمی 2 افراد متعلقہ پولیس اسٹیشن میں موجود رہے لیکن پولیس نے مقدمہ درج کرنے میں ٹال مٹول سے کام لیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس ایچ او سرفراز دراصل مائنز اینڈ منرلز کے سابق ٹھیکیدار اور موجودہ نگراں وزیر کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں اور رات کی تاریکی میں نمک فیکٹری پر قبضہ پکا کرنا چاہتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق نگراں صوبائی وزیر کے ایما پر پولیس اور محکمہ مائنز ائنڈ منرلز نمک فیکٹری کے مالکان اور ورکرز کو بے دخل کرنا چاہتی ہے، اور بااثر افراد پولیس اور محکمہ مائنز اینڈ منرلز کو استعمال کر کے نمک فیکٹری پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔