اشتہار

میاں صاحب یا شہباز رابطہ کرتے تو ضرور مشکل پڑجاتی، سرفراز بگٹی

اشتہار

حیرت انگیز

سابق نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ سیاسی فیصلے سوچ سمجھ کر وقت کے مطابق کیے جاتے ہیں، سیاست میں اپنا حلقہ دیکھنا ہوتا ہے۔

پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ میاں صاحب یا شہباز صاحب رابطہ کرتے تو مشکل ضرور پڑجاتی۔ زرداری اور بلاول صاحب خود مجھ سے بار بار رابطہ کر رہے تھے۔

سرفرازبگٹی نے کہا کہ جب نگراں حکومت سے استعفیٰ دیا تو ن لیگ نے رابطہ نہیں کیا۔ شاید ن لیگ والے مصروف ہوں گے اس لیے مجھ سے رابطہ نہیں کیا۔

- Advertisement -

انھوں نے کہا کہ میرے والد نے اپنی سیاست پی پی کے ساتھ کی، پی پی سے وابستگی ہمیشہ سے تھی۔ میں ایم پی اے کی سیٹ پر الیکشن لڑنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ سیاست میں اپنا حلقہ دیکھنا ہوتا ہے اور علاقائی حمایت اہم ہوتی ہے۔

پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والے سرفرازبگٹی نے کہا کہ ن لیگ سے اچھے مراسم ہیں خاص طور پر دوسرے درجے کی قیادت سے اچھے تعلقات ہیں۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں گروپ کی سیاست چلتی ہے۔ جو سیاسی گروپ مجھے فیور کررہا تھا وہ پی پی میں چلا گیا۔ باپ پارٹی واحد جماعت ہے جو اپنے صدر کےخلاف عدم اعتماد لائی۔ سیاست میں کوئی بھی دوست اور دشمن مستقل نہیں ہوتا، اس مقولے کو سامنے رکھ کر فیصلہ کیا۔

سرفرازبگٹی نے کہا کہ ہمارےعلاقوں کی سرحد سندھ سے لگتی ہے۔ صرف باپ پارٹی پرالزام لگتا ہے ویسے تو ساری جماعتیں باپ کی طرح کی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ مجھے باپ پارٹی اور دیگر پارٹیوں میں کوئی خاص فرق نظر نہیں آتا۔ پیپلزپارٹی میرے والد کی جماعت ہے، شہیدوں کی جماعت ہے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتیں ہی پاکستانیت کا بیانیہ لیکر چل سکتی ہیں۔ نگراں وزیراعظم جس پارٹی میں بھی جائیں گے اس کا اثاثہ ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں