اشتہار

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپرو سیجر بل کیخلاف آئینی درخواستوں پر سماعت آج ہوگی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 8 رکنی لارجربنچ آج سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپرو سیجر بل کے خلاف آئینی درخواستوں پر سماعت کرے گا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپرو سیجر بل کیخلاف آئینی درخواستوں پر سماعت آج ہوگی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں آٹھ رکنی لارجربنچ کیس کی سماعت کرے گا۔

جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس شاہد وحید بینچ میں شامل، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمدعلی مظہر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی بینچ میں شامل ہیں۔

- Advertisement -

یاد رہے گذشتہ روز سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 بل کے خلاف آئینی درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں۔

درخواست سینیئر صحافی سمیع ابراہیم اور چودھری غلام حسین کی جانب سے دائر کی گئی ہیں۔ درخواست میں وفاقی حکومت، صدر مملکت اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا کہ ’پارلیمان کو سپریم کورٹ کے معاملات میں مداخلت کا کوئی آئینی اختیار نہیں، آئین کے آرٹیکل 191 اور 142، 70 اور انٹری 55 فیڈرل لیجسلیٹو لسٹ کے تحت پارلیمان کو سپریم کورٹ کے معاملات میں اختیار نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کے رولز 1980 سے بنے ہوئے ہیں۔

درخواستوں میں مزید کہا کہ قومی اسمبلی، سینیٹ اور باقی سب کے اپنے رولز ہیں جو انہوں نے خود بنائے، آئین کے آرٹیکل 184/ 3 کے تحت اپیل کا حق نہیں دیا گیا تو ایکٹ کے تحت بھی نہیں دیا جا سکتا۔‘

آئینی درخواستیں میں کہنا تھا کہ ’بینچ بنانے کا اختیار چیف جسٹس کا ہے، سپریم کورٹ اپنے فیصلوں اور از خود نوٹس کے معاملے کے حوالے سے معیارات طے کر چکی ہے، یہ قانون بنیادی حقوق سے متصادم ہے۔

درخواستوں میں سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجربل کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

یاد رہے دس اپریل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بل کثرت رائے سے منظورکیا تھا، اس سے پہلے یہ بل انتیس مارچ کو قومی اسمبلی اور پھر سینیٹ سے منظوری کے بعد دستخط کے لیے صدر مملکت کو بھیجا گیا، صدر عارف علوی نے بل نظرثانی کے لیے پارلیمنٹ کو واپس بھیج دیا تھا۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں