اشتہار

’کنگ خان‘ کی کامیابیوں اور تنازعات سے بھری زندگی

اشتہار

حیرت انگیز

شاہ رخ خان کا نام سُنتے ہی ذہن کے پردے پر اُن کے وہ مختلف کردار ابھرنے لگتے ہیں جو سُپر اسٹار کے طویل اور شان دار فلمی کیریئر کے گواہ ہیں۔ شاہ رخ خان نے یوں تو کئی مختلف کردار نبھائے ہیں، تاہم ان کی وجہِ شہرت رومانوی فلمیں ہیں جن میں انہیں ایک سَر پھرے عاشق کے طور پر دیکھا گیا۔ جب شاہ رخ خان نے محسوس کیا کہ پرستار انہیں بھرپور ایکشن میں دیکھنا چاہتے ہیں تو انہوں نے اس کمی کو پورا کرنے کیلیے فلم ’پٹھان‘ اور حال ہی میں ’جوان‘ بنا ڈالی۔ ان فلموں نے بالی وڈ میں تاریخ رقم کی ہے اور کنگ خان نے ایک مرتبہ پھر خود کو ’بالی وڈ کا بادشاہ‘ ثابت کر دیا ہے۔

بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کی مسلمانوں سے نفرت کسی سے ڈھکی چُھپی نہیں۔ انہوں نے بالواسطہ یا بلاواسطہ شاہ رخ خان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کیلیے اوچھے ہتھکنڈوں کا استعمال کیا لیکن کام یاب نہ ہو سکے۔ اس بات کو سمجھنے کیلیے سُپر اسٹار کی تنازعات سے بھری زندگی پر سرسری نظر ڈالتے ہیں جسے دیکھ کر لگتا نہیں تھا کہ وہ کبھی ’بالی وڈ کے بادشاہ‘ کہلائیں گے۔

صحافی کو دھمکانے پر گرفتاری:

- Advertisement -

بات 1993ء سے شروع کرتے ہیں جب شاہ رخ خان نے ایک صحافی کے دفتر پہنچ کر نہ صرف اس پر شدید غصہ کیا تھا بلکہ ہاتھ اٹھانے کی دھمکی بھی دی تھی۔ صحافی نے کیتن مہتا کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ’مایا میم صاحب‘ میں مرکزی کردار نبھانے والے شاہ رخ اور ان کی ہیروئن دیپا ساہی کے مبینہ معاشقے پر نامناسب تبصرہ شائع کیا تھا۔

دراصل دیپا ساہی فلم ہدایت کاری کیتن مہتا کی اہلیہ تھیں اور یہی وجہ تھی کہ اداکار اپنے غصے پر قابو نہ رکھ سکے۔ صحافی کی شکایت پر پولیس نے اداکار کو پوچھ گچھ کیلیے تھانے طلب کیا تھا اور چند گھنٹوں کیلیے زیرِ حراست رکھا تھا۔ اداکار نے اس پر معافی مانگی تھی تاہم بعد میں انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ ’میں اُس تبصرے پر بہت پریشان ہوا کیونکہ اُس وقت میں انڈسٹری میں بالکل نیا تھا اور ہر چیز پر ردعمل ظاہر کر دیتا تھا۔ شکر ہے کہ اُس وقت سوشل میڈیا نہیں تھا۔‘

کرکٹ اسٹیڈیم میں داخلے پر پابندی:

16 مئی 2012ء کی شام ممبئی کے وانکھیڑے کرکٹ اسٹڈیم میں انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے ٹی ٹوئنٹی میچ میں شاہ رخ خان کی ٹیم کولکتہ نائٹ رائڈرز نے چنئی سُپر کنگز کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔ میچ کے اختتام پر اداکار اسٹیڈیم پہنچے تھے جہاں انہوں نے کچھ سکیورٹی اہلکاروں کو شائقین کرکٹ کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آتے ہوئے دیکھ لیا۔ وہ نہ صرف اس پر سخت ناراض ہوئے بلکہ خود کو اس معاملے میں دھکیل دیا۔

سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ بالی وڈ اسٹار نشے میں دھت تھے اور انہوں نے ہم سے بدتمیزی کی جبکہ وہاں موجود کچھ خواتین کو مغلظات بھی بکیں۔ اداکار نے الزامات کی سختی سے تردید کی تھی۔ انہوں نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ میں نے غصے میں اہلکاروں کو کچھ باتیں سُنا دیں، میں اکیلا تھا جبکہ وہ 20 سے 25 لوگ تھے جو انتہائی بدتمیز معلوم ہوئے، جب میں نے انہیں ڈانٹا تو وہ ایک دوسرے کے پیچھے منہ چھپانے لگے، میں نے کچھ بھی غیر قانونی نہیں کیا کیونکہ میں قوانین کو بخوبی جانتا تھا۔

اس کے بعد ممبئی کرکٹ اسوسی ایشن کی جانب سے پولیس میں شاہ رخ خان کے خلاف شکایت درج کروائی گئی جبکہ جھگڑا کرنے پر اداکار کے اسٹیڈیم میں داخلے پر پانچ سال کی پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

بعدازاں ممبئی کرکٹ اسوسی ایشن نے یہ پابندی تین سال بعد 2015ء میں اٹھا لی جبکہ معاملہ 2019ء میں حل ہوگیا۔ پولیس نے جوینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) ایکٹ کے تحت اداکار کے خلاف مقدمہ درج کیا جو بعد میں عدم ثبوتوں کی بنیاد پر عدالتی حکم پر خراج کر دیا گیا۔

فرح خان کے شوہر کو تھپڑ:

نامور فلم ہدایت کار فرح خان اور شاہ رخ خان کی گہری دوستی سے ہر کوئی واقف ہے جسے 2012ء میں پیش آنے والے ایک ناخوشگوار واقعے نے شدید متاثر کیا۔

ہوا کچھ ہوں کہ شاہ رخ خان نے 2011ء میں انوبھو سنہا کی ہدایت کاری میں بننے والی ’را ون‘ میں مرکزی کردار ادا کیا تھا جسے مداحوں نے کافی پسند کیا، لیکن فلمساز سریش کندر (فرح خان کے شوہر) کی جانب سے فلم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ سریش کندر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (جس کا پہلا نام ٹویٹر تھا) پر منفی تنصرہ لکھا جو اداکار کی طبیعت پر ناگوار گزرا لیکن انہوں نے ردعمل دینے کے بجائے اسے نظر انداز کیا۔

اس کے ایک سال بعد معروف اداکار سنجے دت نے اپنی فلم ’اگنی پتھ‘ (2012) کی زبردست کامیابی پر گھر میں بڑی فلمی شخصیات کیلیے ایک پارٹی کا اہتمام کیا تھا۔ سنجے دت اس خوش فہمی میں تھے کہ پارٹی کو مستقبل میں اچھے الفاظ کے ساتھ یاد رکھا جائے گا لیکن ان کی اُمیدوں پر اُس وقت پانی پھر گیا جب شاہ رخ خان نے سریش کندر کو بھری محفل میں زوردار تھپڑ جڑ دیا۔

موقع پر موجود عینی شاہد نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ شاہ رخ خان پارٹی میں رات تقریباً 3 بج کر 15 منٹ پر اہلیہ گوری خان کے ہمراہ پہنچے جہاں فرح خان اور سریش کندر پہلے سے ہی موجود تھے۔ شاہ رخ خان سریش کندر کو مسلسل نظر انداز کرتے رہے جبکہ سریش کندر انہیں غصہ دلانے کی ترکیبیں آزما رہے تھے۔

جب سنجے دت شاہ رخ خان کو کلب کے باہر کسی دوست سے ملوانے لے گئے تو سریش کندر بھی پیچھے پیچھے چلے آئے۔ سریش کندر نے شاہ رخ خان کے کان میں کوئی بات کہی جسے اداکار نے نظر انداز کر دیا اور واش روم چلے گئے لیکن سریش کندر باز نہیں آئے اور وہاں بھی ان کا پیچھا کیا۔ واش روم میں شاہ رخ خان نے سریش کندر کو گریبان سے پکڑ لیا اور کہا کہ ’جب تم نے فلم کے بارے میں منفی تبصرہ کیا تو میرے بچوں کو تکلیف پہنچی۔ میں نے اُن سے وعدہ کیا ہے کہ تمہیں تھپڑ رسید کروں گا لیکن ابھی موقع نہیں ہے، میں تمہیں خبردار کرتا ہوں کہ میرے ساتھ مت الجھو۔‘

لیکن سریش کندر نے شاہ رخ خان کو نازیبا الفاظ کہہ دیے جس پر وہ نہ صرف غصے سے لال پیلے ہوئے بلکہ انہیں بالوں سے پکڑ کر ڈانس فلور پر لائے اور سب کے سامنے تھپڑ جڑ دیا۔

یہ منظر دیکھتے ہی ہر کوئی ہکا بکا رہ گیا اور چاروں طرف خاموشی چھا گئی۔ اس سے پہلے کہ شاہ رخ خان سریش کندر کو مزید مارتے سنجے دت نے بیچ میں آکر صورتحال سنبھال لی۔ اس ناخوشگوار واقعے نے شاہ رخ خان اور فرح خان کے درمیان دوریاں پیدا کر دیں۔

’مائی نیم اِز خان‘ کے خلاف بائیکاٹ مہم کی وجہ:

2010ء میں شاہ رخ خان نے نامور اداکارہ کاجول کے ساتھ فلم ’مائی نیم اِز خان‘ بنائی جو اپنی ریلیز سے قبل ہی اداکار کے ایک بیان کی وجہ سے بائیکاٹ مہم کی زد میں آگئی۔

شاہ رخ خان کرکٹ میں کافی دلچسپی رکھتے ہیں جس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے آئی پی ایل میں کولکتہ نائٹ رائڈرز کے نام سے ایک ٹیم خرید رکھی ہے۔ انہوں نے کھلاڑیوں کی بولی کے دوران صرف اس خواہش کا اظہار کیا کہ دنیا بھر کی طرح پاکستانی کھلاڑیوں کو بھی اس میں حصہ لینے کا موقع ملنا چاہیے۔ بس ان کا یہ کہنا تھا اور انتہا پسند ہندو آگ بگولا ہوگئے۔

ہندو انتہا پسند تنظیم شیوسینا کے سربراہ بال ٹھاکرے نے اعلان کیا کہ اگر شاہ رخ خان نے اپنے بیان پر معافی نہیں مانگی تو ’مائی نیم اِز خان‘ کی ریلیز میں رکاوٹ بنیں گے۔ شیوسینا کے کارکنوں نے ممبئی کے کچھ مقامات پر فلم کے پوسٹرز اور بل بورڈز کو نقصان پہنچایا۔ سینما گھروں کے مالکان کو بھی دھمکایا گیا کہ اگر فلم کو نمائش کیلیے پیش کیا گیا تو سینما گھروں کو آگ لگا دیں گے۔

لیکن ممبئی پولیس کے ایکشن اور مداحوں کی حمایت نے شیوسینا کی سازش کو ناکام بنا دیا۔ سینما گھروں کو خصوصی سکیورٹی فراہم کی گئی جبکہ ہنگامہ آرائی کرنے والے 2000 سے زائد ہندو انتہا پسند تنظیم کے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔

ادھر فلم انڈسٹری نے بھی اداکار کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ فیڈریشن آف ویسٹرن انڈیا سنے ایمپلائز کے تمام 45 ہزار اراکن نے فلم کے ابتدائی شوز میں شرکت کیلیے ٹکٹس خریدے۔ شروع میں سکیورٹی وجوہات کی بنا پر فلم کے شوز محدود رکھے گئے لیکن جوں جوں صورتحال میں بہتری آتی گئی شوز بڑھا دیے گئے۔

سیاستدان کا مذاق اُڑانے پر گھر کا گھیراؤ:

شاہ رخ خان نے ایک تقریب کے دوران سیاستدان امر سنگھ کی آنکھوں پر تبصرہ کرتے ہوئے ازراہ مذاق کہہ دیا کہ ’مجھے ان کی آنکھوں میں درندگی نظر آتی ہے۔‘

امر سنگھ تک جب یہ بات پہنچی تو انہوں نے سخت ناراضی کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’مجھے اپنی آنکھوں میں درندگی سے کئی زیادہ درندگی شاہ رخ خان کی زبان میں محسوس ہوتی ہے۔ میں کسی دن سرِ عام اداکار کی تذلیل کروں گا اور بعد میں ایک گھٹیا مذاق کی طرح معذرت کر لوں گا۔‘

شاہ رخ خان کے تبصرے پر امر سنگھ کے کارکنوں نے منت (شاہ رخ خان کا گھر) کا گھیراؤ کر لیا اور اداکار کے خلاف خوب نعرے بازی کی۔ کارکنوں نے مطالبہ کیا کہ شاہ رخ خان اپنے بیان پر سرِ عام معافی مانگیں۔

اس واقعے کے بعد شاہ رخ خان نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ اُس دن مجھے شوٹنگ ادھوری چھوڑ کر ایمرجنسی میں گھر لوٹنا پڑا کیونکہ میری 6 سالہ بیٹی سہانا رو رہی تھی اور 8 سالہ آریان بھی خوفزدہ تھا۔ انٹرویو میں انہوں نے امر سنگھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر آپ مجھے یہ کہہ کر ڈراتے ہیں کہ آپ مجھے نقصان پہنچائیں گے تو میں ڈر جاؤں گا، اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر میں مر گیا تو میرے بچوں کی دیکھ بھال کون کرے گا؟ لیکن اگر آپ بچوں کو دھمکاتے ہیں تو پھر مجھے ڈرنے کی ضرورت نہیں اور میں ان کیلیے اپنی جان بھی دے دوں گا۔ جب ہجوم نے گھیراؤ کیا تب گھر میں بچے اور میری بیمار بہن تھی۔ میں ایک پٹھان ہوں جو خاندان کے بارے میں انتہا حساس ہوتے ہیں۔‘

آریان خان کی گرفتاری:

اکتوبر 2021ء کی ایک شام بھارت کی نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) نے کروز شپ پر چھاپہ مار کر شاہ رخ خان کے بیٹے آریان خان کو گرفتار کیا۔ این سی بی نے دعویٰ کیا کہ وہاں منشیات کا استعمال اور فروخت کی جا رہی تھی۔ سُپر اسٹار کے بیٹے پر یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ وہ نہ صرف منشیات سپلائی کرتے ہیں بلکہ اس کے عادی بھی ہیں۔

آریان خان نے کئی ماہ جیل میں گزارے اور پھر انہیں ضمانت پر رہا کیا گیا۔ کیس نے اُس وقت ڈرامائی رُخ اختیار کیا جب 27 مئی 2022 کو انسداد منشیات کے ادارے نے صرف یہ کہہ کر سُپر اسٹار کے بیٹے کو تمام الزامات سے بری کر دیا کہ اس کے پاس سے کسی قسم کی منشیات نہیں ملی۔

شاہ رخ خان کی ساکھ کو نہ صرف اس جعلی کیس کی بدولت نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی بلکہ اداکار اور خاندان کا میڈیا ٹرائل بھی کیا گیا جس کا انہوں نے بہت صبر و تحمل سے مطاہرہ کیا۔

خدشہ تھا کہ جعلی کیس کی وجہ سے شاہ رخ خان کا فلمی کیریئر شدید متاثر ہوگا بلکہ ان کی آئندہ ریلیز ہونے والی فلمیں بھی ناکام ہوں گی، لیکن جب وہ بڑی اسکرین پر واپس آئے تو ایک کے بعد ایک ریکارڈ بنتے چلے گئے۔

پہلے انہوں نے ’پٹھان‘ کی ریلیز کے ساتھ نئے ریکارڈ قائم کیے اور پھر ’جوان‘ کے ذریعے اپنے ہی قائم کردہ ریکارڈ کو پاش پاش کرتے ہوئے باکس آفس پر نئی تاریخ رقم کی۔

شاہ رخ خان رواں سال اپنی تیسری فلم ’ڈنکی‘ ریلیز کرنے جا رہے ہیں جس کے ہدایت کار راج کمار ہرانی ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ یہ فلم بھی سُپر اسٹار کی آخری دو فلموں کی طرح کمائی کے نئے ریکارڈ بنائے گی۔

Comments

اہم ترین

یاسین صدیق
یاسین صدیق
لکھاری اے آر وائی نیوز ڈیجیٹل سے منسلک صحافی ہیں۔

مزید خبریں