تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

سندھ کے ’’مری‘‘ گورکھ ہل اسٹیشن پر برفباری

صوبہ سندھ میں مری جیسی خصوصیات والے تفریحی مقام گورکھ ہل اسٹیشن پر دو سال بعد برفباری ہوئی ہے جس سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق ضلع دادو میں کیرتھر کے پہاڑی دامن میں سندھ اور بلوچستان کی سرحدی پٹی پر واقع گورکھ ہل اسٹیشن پر برفباری ہوئی ہے۔ دو سال کے وقفے کے بعد ہونے والی اس برفباری کے بعد وہاں ہر شے نے سفید چادر اوڑھ لی ہے اور ماحوال سحر انگیز ہوگیا ہے۔

دو سال بعد ہونے والی برفباری کے بعد جوہی کے اس پہاڑی سلسلے میں سردی کی شدت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔

یہ وادی مہران کا واحد بلند ترین تفریحی اور پرفضا مقام ہے جہاں موسم سرما میں بھی کبھی کبھار نقطہ انجماد تک پہنچ جاتا ہے جب کہ دسمبر جنوری میں یہاں عموماً درجہ حرارت منفی میں رہتا ہے۔ کئی بار یہاں برف باری بھی ہوچکی ہے۔ سال 2008 میں تو اس مقام پر تمام پہاڑوں نے برف کی چادر اوڑھ لی تھی اور فروری میں 4 انچ تک برف پڑی تھی۔

سطح سمندر سے 5688 فٹ بلند اور صوبے کے اس سرد ترین مقام گورکھ ہل اسٹیشن کو 1860 میں اس وقت کے انگریز سیاح جارج نے دریافت کیا تھا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گورکھ ایک ہندوعورت گرکھ کا نام تھا جو بگڑ کر گورکھ بن گیا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ گورکھ بلوچی زبان کا لفظ ہے جسکی معنی ٹھنڈا مقام ہے۔

واضح رہے کہ گورکھ ہل اسٹیشن کی ترقی وتعمیر کا منصوبہ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی اہم ترجیحات میں شامل رہا تھا۔ ان کے پہلے دور اقتدار میں اس منصوبے پر کام شروع کیا گیا تھا۔ تاہم کئی سالوں سے حکومتی عدم توجہی کے باعث سندھ کا یہ تفریحی مقام سہولتوں سے محروم ہے۔

گرمی کے ستائے لوگ یہاں تفریح کو آتے ہیں تاہم سہولتوں کے فقدان کے باعث یہ اب تک مقبول عام تفریحی مقام نہیں بن سکا ہے۔

Comments

- Advertisement -