تازہ ترین

رسالپور اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ ، آرمی چیف مہمان خصوصی

رسالپور : آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر آج...

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

ثریّا: فلم انڈسٹری کی سب سے زیادہ معاوضہ لینے والی فن کار

ثریّا جمال شیخ کو تقسیم سے قبل ممبئی کی فلمی دنیا میں اور بعد میں بھارتی سنیما میں ثرّیا کے نام سے خوب شہرت اور مقبولیت نصیب ہوئی۔ وہ بیک وقت اداکاری اور گلوکاری کے شعبے میں کام یاب ہوئیں اور نام و مقام ہی نہیں پایا بلکہ خوب دولت بھی کمائی۔ ’پیار کی جیت‘ ’بڑی بہن‘ اور ’دلگی‘ جیسی ہٹ فلموں کے بعد ثریّا گھر گھر مقبول ہوگئی تھیں۔

ثرّیا نے 15 جون 1929ء کو گوجرانوالہ (پاکستان) میں آنکھ کھولی تھی۔ وہ اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھیں ان کا فلمی سفر ابتدائی عمر میں‌ ہی شروع ہوا اور بعد میں وہ اپنے وقت کی مقبول اداکارہ اور پلے بیک سنگر کے طور پر مشہور ہوئیں۔ اداکارہ اور گلوکارہ31 جنوری 2004ء کو ثرّیا وفات پاگئی تھیں۔

1937ء میں ثریّا نے پہلی بار چائلڈ ایکٹریس کے طور پر کیمرے کا سامنا کیا تھا۔1941ء میں ہدایت کار نانو بھائی وکیل کی نظر کم عمر ثریّا پر پڑی تو انھوں نے اپنی فلم تاج محل میں ممتاز محل کا کردار سونپ دیا اور ثریّا بڑے پردے پر سب کی توجہ کا مرکز بن گئیں۔ بطور اداکارہ ثریّا کی دیگر فلموں میں پھول، انمول گھڑی، تدبیر، عمر خیام، پروانہ، پیار کی جیت، بڑی بہن، دل لگی، وارث، مرزا غالب اور رستم و سہراب شامل ہیں۔

اداکارہ ثریّا نے ایک دہائی تک ہندی فلم نگری پر راج کیا۔ ان کا شمار اس وقت کی کام یاب ترین اداکاراؤں‌ میں‌ میں کیا جاتا ہے۔ ثریّا نے کُل 68 فلموں‌ میں‌ اداکاری کی اور تین سو سے زائد گانے اپنی آواز میں‌ ریکارڈ کروائے۔ ہندی سنیما میں مشہور ہیرو راج کپور اور دیو آنند ان سے تقریباً پانچ چھ سال بڑے تھے۔ وہ ثریا کے بچپن کے ساتھی بھی تھے اور ہمسائے بھی۔ راج کپور اس زمانے میں آل انڈیا ریڈیو بمبئی میں بچّوں کے پروگراموں میں حصّہ لیتے تھے۔ انھوں نے ثریا کو بھی آل انڈیا ریڈیو پر جانے کا مشورہ دیا۔ اس زمانے میں زیڈ اے بخاری بمبئی ریڈیو کے اسٹیشن ڈائریکٹر تھے۔ ثریا کو انھوں نے ہاتھوں ہاتھ لیا اور پھر یوں ہوا کہ ریڈیو پر ثریا کی آواز نے نوشاد علی کو اپنی جانب متوجہ کرلیا۔ پھر ثرّیا نے پیچھے مڑ کر نہ دیکھا۔ ایک کے بعد ایک فلم ان کو ملتی گئی، اپنے وقت کے تمام بڑے بڑے ہیروز کے ساتھ انھوں نے کام کیا اور گلوکاری سے فلموں کو مزید مقبول بنایا۔ لوگ آج بھی ثریا کے گائے ہوئے گیت شوق سے سنتے ہیں۔ قدرت نے ثرّیا کو سُروں کی پہچان اور دل کش آواز گویا پیدائش کے وقت ہی دے دی تھی۔ ثرّیا کی آواز قدرت کا عطیہ تھی۔ ثریّا نے فلم نگری میں موسیقی اور اداکاری کا شوق خوب پورا کیا۔

اداکارہ اور گلوکارہ ثریّا اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھیں۔ تقسیم کے بعد ان کے خاندان کے تمام لوگ اور قریبی عزیز پاکستان چلے آئے، لیکن ثریّا نے ممبئی میں رہنا پسند کیا اور آخری سانس تک ایک اپارٹمنٹ میں تنہا زندگی گزار دی۔ انھوں نے شادی نہیں‌ کی۔ ثریّا کی دیکھ بھال اُن کے پڑوسی کرتے تھے۔ کہتے ہیں وہ اپنے زمانے کی سب سے زیادہ معاوضہ لینے والی اداکارہ تھیں جس نے بطور گلوکارہ بھی کئی بڑے ناموں سے داد سمیٹی۔ ثریا چالیس اور پچاس کی دہائیوں میں بھارتی فلموں کی اتنی ہی مقبول اداکارہ تھیں جتنے راجیش کھنّہ 1960 اور 70 کی دہائیوں میں رہے۔ وہ کئی برس تک بولی وڈ میں سب سے زیادہ معاوضہ پانے والی اداکارہ بھی رہیں۔

ثریا اپنے زمانے میں اتنی مقبول تھیں کہ بمبئی میں ان کے گھر کے سامنے ان کے پرستاروں کا ہجوم رہتا تھا اور وہ ثریّا کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے گھنٹوں وہاں کھڑے رہتے تھے۔ یہی صورت حال ثریا کی فلموں کے پریمیئر شو پر بھی ہوتی تھی۔ مشہور ہے کہ دیو آنند ثریّا سے عشق کرتے تھے اور ایک مرتبہ ان کو انگوٹھی بھی دی تھی جو ان سے رشتہ استوار کرنے کی خواہش کو ظاہر کرتا ہے لیکن ثریّا کی نانی نے ایسا نہ ہونے دیا۔ تب دیو آنند نے شادی کرلی مگر ثریّا نے تنہا عمر گزار دی۔

Comments

- Advertisement -