اشتہار

مشکوک لائسنس پر معطل پائلٹس، سینیٹ اور سول ایوی ایشن آمنے سامنے

اشتہار

حیرت انگیز

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں مشکوک لائسنس پر معطل پائلٹس کے معاملے پر سینیٹ کمیٹی اور ڈی جی سول ایوی ایشن آمنے سامنے آگئے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ قائمہ کمیٹی ایوی ایشن کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن، ایڈیشنل سیکریٹری ایوی ایشن ڈویژن، ایف آئی اے حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں کمیٹی نے اے ٹی پی ایل لائسنس مشکوک ہونے پر تمام لائنسس منسوخ کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پائلٹس کے کلیئر لائسنس بحال کرنے اور مشکوک لائسنس پر معطل پائلٹس کا ازسر نو امتحان لینے کی سفارشات کیں جب کہ ڈی جی سول ایوی ایشن نے دوٹوک انداز میں پائلٹس کے معطل لائسنس بحال کرنے سے انکار کر دیا۔

- Advertisement -

چیئرمین سینیٹ کمیتی نے استفسار کیا کہ اے ٹی پی ایل لائسنس جعلی نکلنے پر سی پی ایل لائسنس کیوں منسوخ کر دیا؟ اراکین کمیٹی نے بھی سوال اٹھایا کہ بی اے کی ڈگری جعلی ہونے پر ایف اے کی درست ڈگری کیسے منسوخ ہوسکتی ہے۔

ڈی جی سول ایوی ایشن نے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ جعلی لائسنس پر کارروائی رولز کے مطابق کی گئی، 33 پائلٹس کے لائسنس معطل جب کہ 50 کے منسوخ کیے گئے۔

چیئرمین کمیٹی نے اس موقع پر کہا کہ کمیٹی نہیں چاہتی تمام پائلٹس کو مجرم بنا دیں۔ انہوں اس حوالے سے یہ توجیح پیش کی کہ یہ ایسا کوئی جرم نہیں جو صرف پاکستان میں ہوتا ہو نہ ہی پاکستان پہلا ملک ہے جہاں چیٹنگ کی جاتی ہو، دنیا میں کئی ممالک میں ایسی چیٹنگ ہوتی ہے۔ معطلی بہت بڑی سزا ہے کیا 302 لگا کر مجرم بنانا چاہتے ہیں؟

ڈی جی سی اے اے نے جواب دیا کہ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ایف آئی آر دی گئی ہوں۔ جو پائلٹ آتا ہے ان کی سیکیورٹی کلیئرنس ہوتی ہے، جعلی لائسنس پر نکالے گئے پائلٹس کی سیکیورٹی کلیئرنس نہیں، 33 پائلٹس کے لائسنس مشکوک پائے گئے، مذکورہ پائلٹس کے لائسنس معطل کیے گئے، ان میں سے 27 پر مقدمات کا اندراج کیا گیا جب کہ 6 پائلٹس کے خلاف کوئی مقدمات درج نہیں ہیں۔

انہوں نے اجلاس کے شرکا کو آگاہ کیا کہ 27 پائلٹس پر جرم ثابت ہوا اور ان کی منی ٹریل پکڑی گئی۔

ایف آئی اے حکام نے کہا کہ پائلٹس کیخلاف حتمی چلان جمع کرانا ہے، ہم اس کیس میں خود سے کچھ نہیں کرسکتے ہیں سوائے اس کے کہ سول ایوی ایشن اپنی شکایت واپس لے لے۔

ڈی جی نے دوبارہ امتحان کی سفارش پر کہا کہ عدالتی معاملہ حل ہوجائے تو پائلٹس دوبارہ امتحان دے سکتے ہیں۔

وفاقی کابینہ کے حکم پر50 پائلٹس لائسنس کینسل کیے گئے، 43 پائلٹس کے لائسنس منسوخ ہو چکے ہیں جب کہ 7 پائلٹس نے عدالتوں سے حکم امتناعی لے رکھا ہے۔ ایف آئی اے نے 16 پائلٹس کو دوران تحقیقات کلیئر کر دیا، ان پر کوئی مقدمہ نہیں وہ دوبارہ فلائی کرسکتے ہیں۔

ڈی جی سول ایوسی ایشن نے پائلٹس کے معطل لائسنس بحال کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ جن پائلٹس کے لائسنس معطل ہوئے انہیں اپنی سزا پوری کرنا ہوگی، عدالتوں میں جانے والے پائلٹس اپنی سزا پوری کریں اور واپس آجائیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں