تازہ ترین

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

’جس دن بانی پی ٹی آئی نے کہہ دیا ہم حکومت گرادیں گے‘

اسلام آباد: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور...

5 لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کا آرڈر جاری

ایف بی آر کی جانب سے 5 لاکھ 6...

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

ایک کنیز کی محبّت میں گرفتار ہوجانے والے تیمور شاہ درانی

تیمور شاہ درانی اپنی محبوب کنیز کو مغل شہزادی اور اپنی ملکہ کے انتقام سے تو نہیں بچا سکے تھے، لیکن اس کی یاد میں ایک مقبرہ تعمیر کروا دیا تھا۔ آج وہ کنیز پشاور میں ابدی نیند سو رہی ہے جب کہ بادشاہ افغانستان کے شہر کابل میں مدفون ہیں۔ تیمور شاہ درانی 18 مئی 1793ء میں دارِ فانی سے کوچ کرگئے تھے۔

احمد شاہ درانی وہ حکم راں تھے جنھیں افغانستان اور ہندوستان کی تاریخ میں احمد شاہ ابدالی کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے انھیں درانی سلطنت کا بانی اور ایسا حکم راں تسلیم کیا جاتا ہے جس نے جدید ریاستِ افغانستان کی بنیاد رکھی۔ تیمور شاہ درانی اسی بادشاہ کے فرزند تھے۔ انھوں نے 1748ء میں‌ مشہد میں آنکھ کھولی تھی۔ اُس دور میں‌ افغانستان اور ہندوستان کے شمالی علاقے پشاور تک درانی خاندان کی حکومت تھی۔ 1772ء میں تیمور شاہ نے عنانِ حکومت سنبھالا اور پشاور کے قلعہ بالاحصار کی قیام گاہ میں موسمِ سرما میں‌ ان کی آمد ہوتی تھی۔ گرمیاں وہ کابل میں‌ گزارتے تھے۔

اُس کنیز کا نام بی بی جان تھا جن کا مقبرہ آج پشاور کے وزیر باغ کے علاقے میں ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق مقبرہ اٹھارویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا۔

بی بی جان انتہائی خوب صورت اور ذہین بھی تھیں اور انہی خصوصیات کے باعث وہ بادشاہ کے قریب آگئی تھیں۔ تاریخی کتب میں اگرچہ ابدالی دور اور اس کے دوسرے حکم راں کے متعلق کچھ خاص نہیں‌ لکھا گیا مگر کہتے ہیں‌ کہ بادشاہ اکثر اپنی اس کنیز سے باغ میں ملاقاتیں کیا کرتے تھے۔ ان کی بیوی مغل شہنشاہ کی بیٹی تھیں اور یہ کنیز ملکہ کی آنکھوں میں کھٹکنے لگی تھی۔ انھوں نے بادشاہ کو کنیز کی محبّت سے آزاد کرانے کے لیے ایک منصوبہ تشکیل دیا اور کہتے ہیں کہ کنیز کو بلا کر اسے زہر کا پیالہ تھما دیا تھا اور حکم دیا کہ وہ اسے پی لے۔ درانی عہد اور دوسرے حکم راں کے بارے میں چوںکہ کوئی دستاویزی شکل میں معلومات محفوظ نہیں اس لیے اکثر لوگ اس قصّے کو اپنے اپنے انداز میں‌ بیان کرتے ہیں جسے مستند نہیں‌ مانا جاسکتا۔ مقامی لوگوں میں‌ بی بی جان کی محبت کی داستان اور ملکہ کے انتقام کی کہانی سینہ بہ سینہ منتقل ہوئی ہے۔ ان کی موت کا واقعہ لگ بھگ ڈھائی سو سال پرانا ہے۔

مشہور ہے کہ تیمور شاہ درانی اس کنیز کو پیار سے ’بیبو‘ کہا کرتے تھے اور اکثر ان سے اپنے امور میں مشاورت بھی کرتے تھے جو ملکہ ہی نہیں‌ اکثر درباریوں کو بھی ناپسند تھا اور اسی لیے ملکہ کو بی بی جان کو راستے سے ہٹانے میں مشکل پیش نہیں آئی۔

پشاور کو باغات اور پھولوں کا شہر کہا جاتا تھا اور اس زمانے میں اس شہر کے ارد گرد باغات تھے۔ اس دور میں بڑے لوگوں کو ان باغات میں دفن کیا جاتا تھا اور بی بی جان کو وزیر باغ میں دفن کیا گیا۔

آج یہ مقبرہ انتہائی خستہ حال ہے لیکن اس میں موجود قبر تیمور شاہ درانی کی محبوب کنیز کی ہے یا نہیں‌، یہ ایک راز ہے۔ اس بارے میں وثوق سے نہیں کہا جا سکتا۔

Comments

- Advertisement -