تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

بچپن سے ’مشین‘ میں رہنے والے معمر شخص کی دلخراش داستان

ایک امریکی شخص نے اپنی پوری زندگی ’مشین‘ کے اندر گزار کر لوگوں کو حیرت میں ڈال دیا،77 سالہ انسان پوری زندگی اپنے سارے کام منہ کے ذریعے کرتا رہا۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 1952میں امریکی ریاست ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے پال الیگزینڈر نامی شخص( جن کی عمر اس وقت 6 برس تھی) کو گردن اور سر میں شدید درد کے بعد تیز بخار بھی ہوگیا۔

چند دنوں میں 6 سالہ پال الیگزینڈر کا گردن سے نچلا حصہ پورا دھڑ مفلوج ہوگیا اس کیفیت میں وہ نہ تو چل پھر سکتے تھے، نہ بول سکتے تھے اور نہ ہی کچھ کھا کر نگل سکتے تھے کیونکہ وہ پولیو کا شکار ہوگئے۔

الیگزینڈر کو پارک لینڈ اسپتال لے جایا گیا جہاں ایسے بچوں کو زندہ رکھنے کیلئے انہیں ایک مشین ‘آئرن لنگ ‘ میں رکھا جاتا تھا۔ آئرن لنگ ایک اسٹیل کی وینٹی لیٹر مشین ہے جس کی مدد سے مریض کے پھیپھڑوں میں ہوا پہنچائی جاتی ہے۔

فوٹو: انٹرنیٹ

پال الیگزینڈر تقریباً 70 سال سے اسی مشین میں موجود ہیں، رپورٹس کے مطابق وہ دنیا کے واحد انسان ہیں جو اب بھی اس مشین میں رہ کر اپنی  زندگی گزار رہے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق پال الیگزینڈر نے اپنی معذوری کو کمزوری نہیں بلکہ اپنی طاقت بنایا اور مختصر وقت تک اس مشین سے باہر نکل کر سانس لینے کی تربیت لی اور اپنی تعلیم مکمل کرنے کا فیصلہ کیا۔

وہ اس دوران کئی بار وہیل چیئر کی مدد سے اسکول بھی گئے لیکن بعد ازاں انہیں زندہ رہنے کے لیے مستقل اسی مشین میں رہنے کا کہا گیا لیکن پھر بھی ان کی ہمت کم نہ  ہوئی اور اسی مشین میں رہتے ہوئے تعلیم حاصل کی پھر انہیں اسکالر شپ بھی ملی۔

رپورٹس کے مطابق الیگزینڈر نے 1984 میں آسٹن لاء اسکول میں یونیورسٹی آف ٹیکساس سے گریجویشن مکمل کی اور یہی نہیں بلکہ انہوں نے اسی مشین میں رہتے ہوئے اپنے منہ میں پین رکھ کر اپنی سوانح عمری بھی لکھی جس کا ٹائٹل (Three Minutes for a Dog My Life in an Iron Lung)ہے، انہیں یہ کتاب لکھنے میں 5 سال کا عرصہ لگا۔

الیگزینڈر نے کہا کہ اس مشین میں زندگی کو ایڈجسٹ کرنا انتہائی مشکل تھا لیکن میں مرنا نہیں چاہتا تھا اس لیے میں لڑتا رہا، وہ تقریبا 70 سال سے اسی مشین میں رہ کر زندہ ہیں۔

Iron Lung

ان کا کہنا ہے کہ میری زندگی دوسروں کیلئے ایک مثال ہے، اپنی معذوری کو مجبوری نہ بننے دیں اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ کیا ہیں یا آپ کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے لیکن کامیابی کیلئے مسلسل محنت کرنا بہت ضروری ہے۔ الیگزینڈر نے سب سے زیادہ وقت تک آئرن لنگ مشین میں رہنے کا گنیز ورلڈ ریکارڈ بھی قائم کیا ہے۔

Comments

- Advertisement -