اشتہار

’’ٹیپو سلطان‘‘ کے خاندان کا عدالت جانے کا فیصلہ مگر کیوں؟

اشتہار

حیرت انگیز

انگریزوں کے خلاف جدوجہد اور بھرپور مزاحمت کرنے والے میسور کے حکمران ٹیپو سلطان کے خاندان نے عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست کرناٹک میں ان دنوں انتخابات سر پر ہیں اور اسی انتخابی مہم کے دوران مرکز میں حکمراں جماعت بی جے پی اور اپوزیشن پارٹی کانگریس ایک دوسرے پر برتری لے جانے کے لیے شہید حکمران ٹیپو سلطان کا نام استعمال کر رہے ہیں جس کے باعث ان کے خاندان نے ان سیاسی جماعتوں پر ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ٹیپو سلطان کے خاندان کی ساتویں نسل کے وارث صاحبزادہ منصور علی خان کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے ایک مقدمہ درج کروائیں گے اور اس پر حکم امتناع بھی لیں گے کہ ٹیپو سلطان کا نام سیاسی مفاد کے لیے استعمال نہ کیا جائے کیونکہ ان کے اس اقدام سے خاندان اور ٹیپو سلطان کے چاہنے والوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچ رہی ہے۔

- Advertisement -

صاحبزادہ منصور علی خان نے مقامی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے ٹیپو سلطان کے خاندان کا رکن ہونے کی وجہ سے اپنی قانونی ٹیم سے بات کی ہے جس کے بعد ہی ہم نے ہتک عزت اور حکم امتناعی کیلیے کیس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ کرناٹک کے بی جے پی چیف نلین کمار قتیل نے کہا تھا کہ اس بار ریاستی اسمبلی کے انتخابات کانگریس اور بی جے پی کے بیچ نہیں بلکہ ساورکر اور ٹیپو سلطان کے نظریات کے بیچ لڑے جا رہے ہیں۔

انہوں نے بعد میں ایک تقریر کے دوران متنازع بات کی تھی کہ رام اور ہنومان کو ووٹ دے کر ٹیپو سلطان کی نسلوں کو بھگا دیں۔

یہاں قارئین کی معلومات کے لیے میسور کے حکمراں ٹیپو سلطان کے بارے میں کچھ بتاتے چلیں وہ حیدر علی کے سب سے بڑے فرزند تھے جو 20 نومبر 1750 کو پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنے دور حکمرانی میں متعدد انتظامی اختراعات متعارف کرائیں جن میں سکوں کا نیا نظام اور نیا زمینی محصول نظام شامل ہیں اور اسی وجہ سے میسور کی ریشم کی صنعت نے ترقی کا آغاز کیا۔

ٹیپو سلطان کو انگریزوں کے خلاف جدوجہد اور بھرپور مزاحمت کا استعارہ مانا جاتا ہے جنہوں نے دوسری اینگلو میسور جنگوں کے دوران برطانوی افواج اور ان کے اتحادیوں کے خلاف راکٹوں کو استعمال کیا اور کئی اہم فتوحات حاصل کیں۔ اپنی اسی بہادری کے باعث انہیں شیر میسور کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔

ٹیپو سلطان برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی کے لیے ایک ناقابل تسخیر دشمن بھی رہے۔ انوہں نے سلطنت عثمانیہ، افغانستان اور فرانس سمیت دیگر غیر ملکی ریاستوں میں سفیر بھیجے تاکہ برطانیہ کے مخالفین کو اکٹھا کیا جاسکے۔

چوتھی اینگلو میسور جنگ جو برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کے فوجیوں کی ایک مشترکہ قوت نے مراٹھوں اور نظام حیدرآباد کی حمایت سے لڑی۔ اس میں ٹیپو سلطان کو شکست ہوئی اور وہ 4 مئی 1799 کو اپنے سرنگاپٹم کا دفاع کرتے ہوئے شہید ہوگئے۔

ان کا یہ قول آج بھی بہادری کیلیے مثال کے طور پر دنیا بھر میں استعمال کیا جاتا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’’شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی 100 سالہ زندگی سے بہتر ہوتی ہے۔‘‘

Comments

اہم ترین

ریحان خان
ریحان خان
ریحان خان کو کوچہٌ صحافت میں 25 سال ہوچکے ہیں اور ا ن دنوں اے آر وائی نیوز سے وابستہ ہیں۔ملکی سیاست، معاشرتی مسائل اور اسپورٹس پر اظہار خیال کرتے ہیں۔ قارئین اپنی رائے اور تجاویز کے لیے ای میل [email protected] پر بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔

مزید خبریں