تازہ ترین

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

’جس دن بانی پی ٹی آئی نے کہہ دیا ہم حکومت گرادیں گے‘

اسلام آباد: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور...

5 لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کا آرڈر جاری

ایف بی آر کی جانب سے 5 لاکھ 6...

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

خواجہ سرا اپنی جنس تبدیل نہیں کر سکتے، وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ

اسلام آباد : وفاقی شرعی عدالت نے ٹرانس جینڈر ایکٹ کے سیکشن2 ، 3 اور 7 کوخلاف شریعت قراردے دیا اور کہا خواجہ سرا اپنی جنس تبدیل نہیں کر سکتے۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی شرعی عدالت کے قائمقام چیف جسٹس سید محمد انور اور جسٹس خادم حسین نے خواجہ سراؤں کے حقوق سے متعلق ٹرانسجینڈر ایکٹ کیخلاف کیس کا فیصلہ سنایا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ خواجہ سرا اپنی جنس تبدیل نہیں کر سکتے ، خواجہ سرا خود کومرد یا عورت نہیں کہلوا سکتے۔

وفاقی شرعی عدالت نے کہا کہ حکومت اس بات کی پابند ہے ایسے افراد کو طبی، تعلیمی، معاشی سہولیات فراہم کرے ،حکومت خواجہ سراؤں کو تمام حقوق دینے کی پابند ہے، اسلام خواجہ سراؤں کو تمام انسانی حقوق فراہم کرتا ہے۔

فیصلے میں کہنا تھا کہ جنس کا تعلق انسان کی باہیولاجیکل سیکس سے ہوتا ہے،نماز، روزہ، حج سمیت کئی عبادات کا تعلق جنس سے ہے، جنس کا تعین انسان کی فیلنگ کی وجہ سے نہیں کیا جا سکتا۔

فیصلے کے مطابق اسلام میں خواجہ سراؤں کا تصور اور اس حوالے سے احکامات موجود ہیں، ٹرانس جینڈر ایکٹ کی سیکشن 2این شریعت کیخلاف نہیں، خواجہ سرا تمام بنیادوں حقوق کے مستحق ہیں جو آئین میں درج ہیں۔

وفاقی شرعی عدالت نے کہا کہ اسلام بھی خواجہ سراؤں کو تمام بنیادی حقوق فراہم کرتا ہے، خواجہ سراؤں کی جنس کاتعین جسمانی اثرات پر غالب ہونے پر کیا جائے گا، جس پر مرد کے اثرات غالب ہیں وہ مرد خواجہ سرا تصور ہوگا۔

عدالت نے ٹرانس جینڈر ایکٹ کی سیکشن 2F کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ایکٹ کےتحت بننےوالے رولز کو غیر شرعی قرار دیا اور کہا غیرشرعی قرار دیے گئے دفعات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

عدالت نے ٹرانس جینڈر ایکٹ کے سیکشن 3 اور سیکشن 7 کو بھی خلاف شریعت قرار دیتے ہوئے کہا کہ مرد یا عورت خود کو بائیولاجیکل جنس سے ہٹ کر خواجہ سرا کہے تو یہ غیرشرعی ہوگا، سیکشن 7 کے تحت مرضی سے جنس کا تعین کرکے کوئی بھی وراثت میں مرضی کا حصہ لے سکتا تھا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ شریعت کسی کو نامرد ہوکر جنس تبدیلی کی اجازت نہیں دیتی، کوئی شخص اپنی مرضی سے جنس تبدیل نہیں کر سکتا، جنس وہی رہ سکتی ہے جو پیدائش کے وقت تھی۔

Comments

- Advertisement -