اشتہار

اے آر خاتون: برصغیر کے مسلم سماج کو ‘تصویر’ کرنے والی مصنفہ

اشتہار

حیرت انگیز

اے آر خاتون کا ناول "افشاں” 1970ء کے اواخر میں پاکستان ٹیلی ویژن پر پیش کیا گیا تھا جو اپنے وقت کا مقبول ترین ڈرامہ ثابت ہوا۔ یہ وہ ناول تھا جس کی بنیاد برصغیر کے مسلم سماج میں تہذیبی اور اخلاقی اقدار کی کشاکش پر رکھی گئی تھی۔ آج ایسی کئی کہانیوں کی خالق اے آر خاتون کا یومِ‌ وفات ہے۔ 

افشاں‌ وہ ناول تھا جس کے بارے میں خود مصنفہ نے کہا تھا کہ "افشاں کا نہ کوئی پلاٹ ہے، نہ کوئی اور خاص بات اس میں ہے، البتہ دلّی کی زبان اور دلّی کی زندگی کا نقشہ پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ ناول انھوں نے تقسیمِ ہند کے اعلان سے چند برس قبل ہی لکھا تھا۔

24 فروری 1965ء کو اے آر خاتون وفات پاگئی تھیں۔ ان کا اصل نام امت الرّحمٰن خاتون تھا اور اختصار کے ساتھ انھیں اے آر خاتون لکھا اور پکارا جاتا ہے۔ ان کے چند دوسرے ناول بھی ڈرامائی تشکیل کے بعد ٹیلی ویژن پر نشر کیے گئے اور انھیں‌ بھی بہت پسند کیا گیا۔

- Advertisement -

اے آر خاتون کا تعلق دہلی سے تھا جہاں‌ وہ 1900ء میں پیدا ہوئیں۔ وہ ابتدائی عمر ہی سے لکھنے پڑھنے کا شوق رکھتی تھیں۔ اس دور کے رواج کے مطابق ان کی تعلیم و تربیت گھر پر مکمل ہوئی۔ اے آر خاتون نے اپنے شوق اور ادب میں دل چسپی کو مضمون نگاری کی شکل میں دوسروں کے سامنے رکھا اور حوصلہ افزائی نے انھیں باقاعدہ لکھنے پر آمادہ کیا۔ ان کے مضامین معروف رسالہ عصمت میں شایع ہونے لگے۔

1929ء میں اے آر خاتون کا پہلا ناول شمع منظرِ عام پر آیا تھا اور یہ بھی برصغیر کے مسلمانوں کی تہذیب اور اقدار کے پس منظر میں‌ تحریر کیا گیا تھا۔ اس ناول کی مقبولیت کے بعد تصویر کے نام سے ان کی کہانی شایع ہوئی اور پھر اے آر خاتون نے افشاں، چشمہ، ہالا جیسے ناول لکھے اور ہر طرف ان کی دھوم مچ گئی۔

اے آر خاتون کا اختصاص اور ان کے ناولوں‌ کا امتیاز اس زمانے کے مسلم معاشرے کی جھلکیاں اور تہذیبی اور اخلاقی اقدار کی وہ بنتی بگڑی تصویریں اور وہ کشمکش تھی جو خاندانوں اور معاشرے کے لوگوں‌ میں جنم لے چکی تھی۔

قیامِ پاکستان کے بعد مصنّفہ ہجرت کرکے پاکستان آگئی تھیں اور یہاں‌ بھی تصنیف کا سلسلہ جاری رکھا۔ تاہم ان کے ناولوں کی کہانی میں یکسانیت پائی جاتی ہے اور کرداروں بھی دہرائے گئے ہیں۔ لیکن اس دور کی خاص فضا میں‌ ان کی کہانیوں کو ہر طبقۂ فکر میں‌ مقبولیت حاصل ہوئی۔ اے آر خاتون کے ناولوں کی ڈرامائی تشکیل فاطمہ ثریا بجیا نے دی جنھیں خود برصغیر کی مسلم تہذیب اور اقدار کا روشن اور نہایت معتبر حوالہ سمجھا جاتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں