تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

امریکا بھارت مشترکہ بیان پر پاکستان کا سخت ردعمل

امریکا اور بھارت مشترکہ بیان کے حوالے سے میڈیا کے سوالات پر ترجمان دفترخارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان سے متعلق مخصوص حوالے کو گمراہ کن سمجھتے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے امریکا اور بھارت کے مشترکہ بیان پر اپنے ردعمل میں کہا کہ پاکستان سے متعلق مخصوص حوالہ گمراہ کن ہے، یہ حوالہ سفارتی اصولوں کے منافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کی سیاسی اہمیت ہے، حیران ہیں کہ امریکا کے ساتھ پاکستان کے قریبی تعاون کے باوجود اسے شامل کیا گیا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بےمثال قربانیاں دی ہیں، ہزاروں جانوں کے نذرانے پیش کرکے ہمارے اداروں، افواج نے مثال قائم کی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام اس جنگ میں اصل ہیرو ہیں، دنیا نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کیا، بیان میں دعوے دہشت گردی کیخلاف جنگ کے عزم کو کیسے مضبوط کرسکتے ہیں؟

ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ بھارت دہشت گردی کا ریاستی سرپرست ہے، بھارت عادتاً دہشت گردی کی بوگی کااستعمال کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں وحشیانہ جبر کرکے دنیا کی اس مسئلے سے توجہ ہٹانا ہے، بھارت کا مقصد اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک سے توجہ ہٹانا ہے، پاکستان اور اس کی دہشت گردی کیخلاف جنگ پر الزامات لگانا غلط ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ مشترکہ بیان خطے میں کشیدگی اور عدم استحکام کا نوٹس لینے میں ناکام ہے،
مذکورہ بیان مقبوضہ کشمیر میں سنگین صورتحال کا نوٹس لینے میں ناکام ہے، یہ بیان بین الاقوامی ذمہ داری سے دستبردار ہونے کےمترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بھارت کو جدید فوجی ٹیکنالوجیز کی منتقلی پر تشویش ہے، ایسے اقدامات خطے میں فوجی عدم توازن کو بڑھا رہے ہیں، ایسے اقدامات اسٹریٹجک استحکام کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

دفترخارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کے حصول میں غیر مددگار ہیں،عالمی شراکت دار جنوبی ایشیا میں امن ومان پر جامع اور معروضی نقطہ نظراختیار کریں، یکطرفہ مؤقف کی توثیق سے گریز کیا جائے۔

Comments

- Advertisement -