تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

آدھی رات کو اچانک آنکھ کھلنے کی وجہ کیا ہوتی ہے؟

ہم میں سے اکثر افراد رات کے کسی وقت اچانک جاگ جاتے ہیں، رات کے اس پہر جاگنے کی وجہ بظاہر کوئی نہیں ہوتی اور سمجھ نہیں آتا کہ آنکھ کیوں کھلی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے میں اکثر لوگوں کی جانب سے ایک ہی طرح کے سوالات ہی پوچھے جاتے ہیں کہ میں صبح کے 3 بجے کیوں اچانک بیدار ہو جاتا ہوں؟ ایسے میں کیا کروں؟

ماہرین کے مطابق مذکورہ حالات سے بیشتر لوگ گزرتے ہیں، اس حوالے سے کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ایک تہائی سے زائد افراد اچانک نیند سے بیدار ہو جاتے ہیں۔ اچانک بیداری کا یہ عمل ہفتے میں تین یا اس سے زیادہ دنوں تک ہو سکتا ہے۔

اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اچھی بات یہ ہے کہ اس میں کوئی پریشانی کا پہلو نہیں اورنہ ہی یہ کسی بڑی بیماری کا سبب ہو سکتا ہے۔

ماہرین نفسیات کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بیشتر افراد اچانک نیند سے بیدار ہو جاتے ہیں بلکہ ایک ہی رات میں کئی بار ان کی آنکھ کھل جاتی ہے۔ بعض اوقات تو انہیں یہ بات یاد بھی نہیں رہتی کہ وہ سوتے ہوئے اچانک بیدار ہو گئے تھے۔

تاہم اگر آپ کے ساتھ یہ بلاناغہ ہوتا ہے اور آپ یہ محسوس کریں کہ آپ پرسکون نیند نہیں لے سکتے تو اس صورت میں آپ کے لیے ان اسباب کا جاننا ضروری ہے جو اس بیداری کا سبب بن رہے ہیں۔

اس کی وجوہات مندرجہ ذیل ہوسکتی ہیں۔

تناؤ

انسان جب کسی دباؤ یا تناؤ کا شکار ہوتا ہے تو اس صورت میں انسانی دماغ بھی الجھ جاتا ہے جس کی وجہ سے ذہنی اور جسمانی ردعمل ہوتا ہے، اسی تناؤ میں جسم اور دماغ کے مابین ایک لڑائی کی صورت پیدا ہو جاتی ہے۔

اس صورت میں جسم کے ہارمونز بشمول ایڈرینالین اور کورٹیزول زیادہ ایکٹیو ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے جسم میں تناؤ کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے، اور ذہن بھی بیداری کی جانب چلا جاتا ہے۔ اس کے اثرات میں منہ کا خشک ہونا، چکر آنا یا دل کی دھڑکن زیادہ ہونا شامل ہیں۔

کورٹیزول نامی ہارمون جسم کے تناؤ اور بیداری کے لیے فعال ہوتا ہے، تاہم یہ ہارمون ہماری نیند کے مکینزم کو بھی منظم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

کورٹیزول کی سطح ذہنی تناؤ کی صورت میں صبح کے 2 سے 3 بجے کے درمیان بڑھنا شروع ہو جاتی ہے جو بیداری کا سبب بنتا ہے۔ تاہم یہ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ رات گئے اچانک آپ نیند سے بیدار ہو گئے ہوں۔

دراصل یہ ذہنی دباؤ کا نتیجہ ہو سکتا ہے جس سے آپ سارا دن گزرے ہوں، جس کی وجہ سے نیند میں آپ کے بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن میں اضافہ ہو جاتا ہے اور آپ کے لیے دوبارہ سونا مشکل ہو جاتا ہے۔

بے چینی

اگر کوئی فکر یا سوچ آپ کے ذہن پر سوار ہے تو اس صورت میں سونے کے بعد وہی سوچ آپ کے دماغ کو اسی جانب لے جاتی ہے جس سے غیرمرئی خوف دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے جو آپ کی نیند کو بھی متاثر کرتا ہے۔

مذکورہ صورت میں بے چینی سے چھٹکارے کے لیے ضروری ہے کہ آپ تمام سوچیں اور فکر و بے چینی کو اپنے بیڈ روم سے باہر ہی رکھیں اور جب بیڈ پر آئیں تو آپ کا ذہن ان سوچوں سے خالی ہو۔

اس کے لیے آپ کو چاہیئے کہ سونے سے قبل تمام سوچوں کو تحریر کریں اور اس بات کا عزم کریں کہ ان کا حل صبح بہتر طور پر نکال لیں گے۔

اس کے بعد خالی ذہن کے ساتھ بستر پر جائیں تاکہ دماغ میں کسی قسم کے پریشان کن خیالات نہ ہوں، اس کے لیے ماہرین ایک اصطلاح استعمال کرتے ہیں جسے ذہنی ڈسٹ بن کہا جاتا ہے یعنی سونے سے قبل آپ تمام سوچوں کو اس ڈسٹ بن کی نذر کریں اور پر سکون ہو کر بستر پر جائیں۔

نیند کے مراحل میں تبدیلی

عام طور پر نیند کے مختلف مراحل ہوتے ہیں جو ابتدائی مرحلے سے لے کر گہری نیند تک ہوتے ہیں۔ ہر مرحلہ دوسرے سے مختلف ہوتا ہے جس کا انحصار رات کے دورانیے پر ہوتا ہے۔ رات کے ابتدائی پہر میں نیند گہری ہونے لگتی ہے جو درمیان میں مزید گہری ہو جاتی ہے جبکہ صبح کے قریب نیند ہلکے مرحلے میں داخل ہونے لگتی ہے۔

خواب دیکھتے وقت بھی نیند کا مرحلہ ہلکا ہو جاتا ہے جو بیداری کی طرف مائل ہوتا ہے۔

جب آپ کا ذہن زیادہ بیدار ہوتا ہے تو اس صورت میں جسم کی حرکت میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے اور آپ کی نیند دوبارہ ابتدائی مرحلے میں داخل ہو جاتی ہے جس سے آپ آسانی سے بیدار ہو جاتے ہیں۔

گہری نیند سے بیدار ہونے کے بعد دوبارہ نیند کے لیے بہتر ہے کہ اگر آپ کے اطراف میں شور و غل نہ ہو، مثال کے طور پر سڑک پر گزرنے والے ٹرک یا شور مچاتی بسیں وغیرہ۔

بہتر ہے کہ ماحول کو مناسب رکھنے کی کوشش کریں، اگر گرمی زیادہ ہے تو اس کے لیے ایئر کنڈیشن یا پنکھے کی رفتار کو بڑھا دیں اور کوشش کریں کہ بیڈروم میں اندھیرا ہو، شور سے بچنے کے لیے کانوں کو بند کر لیں جس کے لیے مخصوص ایئر پیڈ مارکیٹ میں آسانی سے دستیاب ہوتے ہیں۔

کم خوابی

اس بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بیداری مستقل طور پر یعنی بار بار ہوتی ہے اور باوجود کوشش کے آپ نیند پوری نہیں کر سکتے تو اس صورت میں کسی ماہر طب سے رجوع کریں تاکہ وہ اس مسئلے کا مناسب طور پر حل تجویز کر سکے۔

Comments

- Advertisement -