اشتہار

تاریخی شہر تاشقند کی وجہ شہرت کیا ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

تاشقند کا نام ذہن میں آتے ہی پاک بھارت معاہدہ تاشقند یاد آ جاتا ہے لیکن یہ تاریخی شہر اپنے اندر صدیوں کی تاریخ سموئے ہوئے ہے۔

تاشقند جو اس وقت ازبکستان کا دارالحکومت ہے نخلستان چرچک میں واقع یہ شہر وسط ایشیا میں سب سے بڑا شہر ہونے کی وجہ سے تعلیم اور تجارت کا مرکز تصور کیا جاتا ہے اور کُل وسط ایشیا کی اقتصادی موتمر کے اجلاس بھی اسی شہر میں ہوتے ہیں۔

تاہم تاشقند اپنے اندر صدیوں کی تاریخ سموئے ہوئے ہے جس میں اس نے حالات کے جبر بھی برداشت کئی خزاؤں نے اس کے حسن کو گہنایا تو آنے والی بہاروں سے اس نے نیا نکھار بھی پایا۔

- Advertisement -

یونانی اور رومی ماخذ کے مطابق دریائے سیحون کے کنارے خانہ بدوش لوگ آباد تھے اور قدیم چینی ماخذ میں یونی کی سر زمین کا ذکر موجود ہے جسے بعد میں تاشقند کا علاقہ قرار دیا گیا۔ اسی کے بعد اس سرزمین کو چوچی کا نام دیا گیا۔

آٹھویں صدی عیسوی میں جب عرب اس علاقے پر حملہ آور ہوئے تو یہاں شاہ شاش حکمرانی کرتا تھا جس کا دارالحکومت طار بند تھا۔ 751 میں چینی گورنر کائوسی این چی نے شاہ شاش کو قتل کر دیا تو اس کے بیٹے نے عربوں سے مدد مانگی۔ ابو مسلم نے زیاد بن صالح کو مدد کیلیے بھیجا۔ اس نے چینیوں کو 751 میں دریائے تلاس کے کنارے شکست دی۔ اس لڑائی کی وجہ سے مسلمانوں کی وسط ایشیا میں دھاک بیٹھ گئی۔

 806ء میں اس علاقے پر ترک قابض ہوگئے تھے۔ البتہ مامون کے عہد میں شاش کا علاقہ دوبارہ اسلامی سلطنت میں شامل ہوگیا۔ 819ء میں ایک شخص ابوالعباس یحیٰی بن اسد شاش کا حاکم بنا۔ مغول سلطنت کے زوال کے بعد تاشقند تیمور اور آل تیمور کی مملکت میں شامل ہوا۔

1485ء میں یہ شہر خان مغول یونس کے قبضے میں آیا۔ خان یونس کے بعد اس کا بیٹا محمود خان اس علاقے کا حاکم بنا۔ 1503ء کے بعد تاشقند پر ازبکوں کا قبضہ ہوگیا، اس کے بعد چند صدیوں تک یہ علاقہ کبھی ازبکوں اور کبھی قازاق کے ماتحت رہا۔

1723ء میں تاشقند کو قلماقوں نے فتح کر لیا تو اس پر قلماقوں کی حکومت قائم ہو گئی۔ بسا اوقات حکومت پر فوج کا قبضہ بھی رہا۔ ان صدیوں میں تاشقند بڑی خونریز لڑائیوں کا مرکز بنا رہا۔ 1865ء میں اس پر روسیوں کا قبضہ ہوگیا۔

1897 ء میں شہر کی کل آبادی 155673 تھی۔ تاشقند کو پاک و ہند میں جنوری 1966ء میں اس وقت شہرت حاصل ہوئی جب اس شہر میں 1965ء کی جنگ کے بعد صدر پاکستان ایوب خان اور بھارت کے وزیراعظم شاستری کے درمیان ملاقات ہوئی اور اس کے وزیراعظم کوسیجن کی مساعی سے ایک معاہدہ طے پایا۔ یہ معاہدہ تاشقند کے نام سے مشہور ہے۔ اس معاہدے میں طے پایا کہ دونوں ملک اپنے مسائل آپس کی بات چیت سے طے کریں گے۔ اس رات کو ہی وزیراعظم شاستری چل بسے۔

1966ء کے وسط میں اس علاقے میں خوفناک زلزلے آئے اور ایک مدت تک ان کا سلسلہ جاری رہا جن کی وجہ سے شہر کو کافی نقصان پہنچا۔ 1920ء میں یہاں ایک یونیورسٹی قائم کی گئی۔ یہاں وسط ایشیائی نوعیت کا ایک بڑا کتب خانہ اور ایک بڑا عجائب خانہ ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں