تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

برطانوی بادشاہ کے محافظ آخر ایسی عجیب ٹوپیاں کیوں پہنتے ہیں؟

برطانوی بادشاہت صدیوں پرانی ہے اور جب بادشاہ چارلس سوئم یا ملکہ الزبتھ دوم کے بارے میں سوچتے ہیں تو ان کےمخصوص لباس پہنے محافظوں کا خیال بھی ذہن میں آتا ہے۔

برطانیہ کے یہ محافظ اپنی وضع قطع سے بہت زیادہ منفرد ہوتے ہیں اور 1800 کی دہائی سے برطانوی دشمنوں سے لڑ رہے ہیں، لیکن انہیں اس طرح کی وردی کا استعمال اس لیے کرایا جاتا ہے تاکہ برطانیہ کے مخالف فوجوں کو ڈرایا جاسکے۔

ماہرین کے مطابق لمبے چوڑے سپاہی اس وردی میں زیادہ دہشت ناک نظر آتے ہیں اور اسی سوچ کو ذہن میں رکھ کر فرانس سے لڑائی کے لیے سپاہیوں کے ایسا لباس تیار کیا گیا۔

ٹوپیوں کو کیا کہا جاتا ہے؟

سپاہیوں کی ان ٹوپیوں کو بیئر اسکنز کہا جاتا ہے کیونکہ یہ ریچھ کی کھال سے بنی ہوتی ہیں، اس ٹوپی کو بنانے کے لیے کینیڈا کے سیاہ ریچھوں کی کھال کو استعمال کیا جاتا ہے جن کی مخصوص تعداد کو ہر سال مارا جاتا ہے تاکہ ریچھوں کی آبادی کو کنٹرول کرسکیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ برطانوی فوج ہر سال 50 سے 100 ایسی ٹوپیاں خریدتی ہے اور ہر ایک کی قیمت 900 ڈالرز ہوتی ہے، اس طرح کی ٹوپیاں پہننے والے سپاہی برطانیہ میں رسمی ذمہ داریاں ادا کرتے ہیں۔

ایسی ٹوپی پہننے والے سپاہی بکنگھم پیلس میں محافظوں کی تبدیلی یا بادشاہ یا ملکہ کی سالگرہ پر ہونے والی سالانہ پریڈ میں فرائض ادا کرتے ہیں، درحقیقت یہ سب فوجی ہی ہوتے ہیں جن کی خدمات کچھ عرصے کے لیے شاہی محل کے حوالے کی جاتی ہیں۔

ان سپاہیوں کی وردی کا کلر گرمی اور سردی میں مختلف ہوتا ہے، سپاہی گرمیوں میں سرخ جبکہ سردیوں میں گرے کوٹ پہنتے ہیں اور ماہرین کے مطابق سرخ رنگ کو اس لیے اپنایا گیا تاکہ پیسوں کی بچت ہوسکے۔

انہوں نے بتایا کہ سرخ رنگ سب سے سستا اور آسانی سے تیار ہونے و الا رنگ ہے جبکہ میدان جنگ میں اس سے دشمنوں میں دوستوں کی شناخت کرنا آسان ہو جاتا ہے۔

Comments

- Advertisement -