تازہ ترین

رسالپور اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ ، آرمی چیف مہمان خصوصی

رسالپور : آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر آج...

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

خواتین سائنس دانوں کو بھی کام کی جگہ پر جنسی ہراسانی کا سامنا، رپورٹ میں بڑا انکشاف

پیرس: ایک سروے رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ خواتین سائنس دان بھی کام کی جگہ پر جنسی ہراسانی سے محفوظ نہیں ہیں، پوری دنیا میں نصف سائنس داں خواتین کو جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

جمعرات کو شائع ہونے والی ایک سروے رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں تمام خواتین سائنس دانوں کی نصف تعداد کو کام کی جگہ پر اپنے کیریئر کے دوران کسی نہ کسی موقع پر جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔

اے ایف پی کے مطابق 49 فی صد خواتین سائنس دانوں نے سروے کے دوران رپورٹ کیا کہ ان کے ساتھ ذاتی طور پر ہراسانی کا کم از کم ایک واقعہ پیش آیا ہے، 2017 میں ’می ٹو تحریک‘ کے بعد نصف کے قریب کیسز رپورٹ ہوئے۔

یہ سروے لوریئل فاؤنڈیشن اور بین الاقوامی ادارے اپسوس پولنگ فرم نے کیا ہے، جس میں 65 فی صد خواتین کا کہنا تھا کہ ہراسانی نے ان کے کیریئر پر منفی اثر ڈالا، پانچ میں سے ایک متاثرہ خاتون نے اپنے ادارے کو ہراسانی کے بارے میں رپورٹ کیا۔

یہ سروے ان خواتین سے ہوا جو سائنس، ٹیکنالوجی، انجنیئرنگ اور ریاضی سمیت مختلف شعبوں میں کام کرتی ہیں، اور وہ دنیا بھر میں 50 سے زیادہ سرکاری اور پرائیویٹ اداروں میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔

ایک چوتھائی خواتین نے کہا کہ انھیں غیر مناسب طریقے سے اور بار بار لڑکی، گڑیا یا بے بی کہہ کر پکارا گیا اور توہین کی گئی۔ 24 فی صد نے کہا کہ ذاتی یا جنسی زندگی کے بارے میں بھی بار بار سوال پوچھے گئے جس سے بے چینی پیدا ہو جاتی۔ زیادہ تر ہراسانی کے کیسز خواتین کے کیریئر کے آغاز میں ہوئے۔

پانچ میں سے ایک خاتون کا کہنا تھا کہ انھوں نے خود کو کام کے ادارے میں محفوظ محسوس نہیں کیا، جب کہ 65 فی صد کے قریب خواتین نے کہا کہ کام کی جگہوں پر جنسی ہراسانی سے نمٹنے کے لیے خاص اقدامات نہیں کیے گئے۔

واضح رہے کہ لوریئل فاؤنڈییشن جو اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے، اور خواتین سائنس دانوں کی مدد کرتا ہے، فاؤنڈیشن نے اکیڈیمک اور تحقیقی اداروں سے مطالبہ کیا کہ ہراسانی کے خلاف زیرو ٹالیرنس کی پالیسی اختیار کی جائے۔

خیال رہے کہ دنیا بھر میں سائنسی محققین میں سے صرف 33 فی صد خواتین ہیں اور سائنس کے شعبے میں چار فی صد خواتین نے نوبل انعام جیتا ہے۔

Comments

- Advertisement -