تازہ ترین

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

’جس دن بانی پی ٹی آئی نے کہہ دیا ہم حکومت گرادیں گے‘

اسلام آباد: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور...

5 لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کا آرڈر جاری

ایف بی آر کی جانب سے 5 لاکھ 6...

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

محنت کشوں نے مخصوص پارلیمانی نشستوں کا مطالبہ کر دیا

کراچی: محنت کشوں نے مزدور طبقے کی منصفانہ نمائندگی کے لیے مخصوص پارلیمانی نشستوں کا مطالبہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کے بین الاقوامی دن کے موقع پر فریڈرک ایبرٹ اسٹفٹنگ (ایف ای ایس) پاکستان کے زیر اہتمام سیاسی جماعتوں کے منشور میں موجود لیبر پالیسیز پر گفتگو کے لیے ایک گول میز کانفرنس منعقد کی گئی، جس میں سندھ کی چیدہ جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سینئر سیاسی رہنماؤں نے اپنے پارٹی منشور اور مزدوروں کے فلاح و بہبود کے لیے پالیسیوں کی وضاحت کی۔

ایف ای ایس پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر نیلس ہیگویش نے سیاسی رہنماؤں اور ٹریڈ یونین لیڈرز کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس امر کی نشان دہی کی کہ جرمنی اور یورپ میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی مزدوروں کے فلاح اور سماجی تحفظ کے لیے کام کر رہی ہے، جس کی بنیاد اس جماعت کے بانی فریڈرک ایبرٹ نے رکھی جو جرمنی کے پہلے منتخب صدر تھے۔ انھوں نے کہا کہ آج ہماری تنظیم 6 براعظموں میں سماجی انصاف کے نظریے کا پرچار کر رہی ہے اور جمہوری اقدار کی تشکیل میں مزدوروں کے کردار کو مضبوط کرنے میں کوشاں ہے۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے سرکاری شعبے کے قائدانہ کردار، سستی بجلی کی فراہمی پر تھر کول منصوبے کے اثرات اور بنیادی حقوق، کم از کم اجرت میں اضافے، ہنرمندی کی ترقی اور صحت کی دیکھ بھال کی ضرورت پر زور دیا۔ جماعت اسلامی کے ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے مزدوروں کے حقوق کے تحفظ، لینڈ ریفارمز کے ذریعے نظام میں موجود بدعنوانی کے خاتمے اور رسمی اور غیر رسمی مزدوروں کے لیے منصفانہ منافع کی تقسیم کو یقینی بنانے کا عہد کیا۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے طحہٰ احمد نے عملی اصلاحات، پارلیمنٹ میں مزدوروں اور کسانوں کی متناسب نمائندگی، استحصال اور جاگیردارانہ نظام کے خاتمے اور ایم کیو ایم کی لیبر ووکیشنل اور پیشہ ورانہ تربیت پر توجہ مرکوز کرنے پر روشنی ڈالی۔

مسلم لیگ (ن) کے ناصر الدین محمود نے بے روزگاری کو ایک اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی کے منشور میں مزدوروں کے فلاح و بہبود کو شامل کرنے کے اقدامات شامل ہیں۔ جے یو آئی (ف) کے اکبر شاہ ہاشمی نے اسلامی اصولوں پر مبنی لیبر پالیسی پر زور دیتے ہوئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں مزدور طبقے کے لیے مخصوص نشستیں تجویز کیں۔ جب کہ عوامی ورکرز پارٹی کے ڈاکٹر بخشل ٹھلو نے سرمایہ دارانہ نظام اور اس پر مبنی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا، سرکاری اداروں کی اہمیت پر زور دیا اور آئی ایل او کے بنیادی کنونشنز کے حقیقی نفاذ پر زور دیا۔

مزدور نمائندگان نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں نے سنجیدگی کا مطالبہ کیا، پاکستان ورکرز فیڈریشن (پی ڈبلیو ایف) کے مرکزی جنرل سیکریٹری چوہدری یاسین نے کہا آئی ایل او کنونشنز پر عمل درآمد، مزدوروں کے لیے مخصوص پارلیمانی نشستیں اور یونینائزیشن میں اضافہ وقت کی ضرورت ہے۔ ناصر منصور (این ٹی یو ایف) نے دفاعی بجٹ اور لینڈ ریفارمز سے متعلق پالیسیوں پر نظر ثانی پر زور دیا۔ فرحت پروین کا کہنا تھا کہ آج لینڈ ریفارمز، بنیادی حقوق میں سماجی تحفظ کو شامل کرنے، باقاعدگی سے بلدیاتی انتخابات کے لیے آئینی ترامیم اور انسداد ہراسانی قانون کے سختی سے نفاذ کی ضرورت ہے۔

انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کے غلام مصطفیٰ نے کہا کہ میڈیا ورکرز کے حقوق کے سول سوسائٹی کا مؤقف قابل ستائش ہے، میڈیا ورکرز کے تحفظ کے لیے قانون سازی پر عمل درآمد انتہائی اہم ہے۔ لیاقت ساہی نے کہا کہ مزدوروں کے حقوق کے تحفظ میں سیاسی جماعتوں کی نااہلی قابل افسوس ہے، تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ سسٹم اور غیر مستقل ملازمت کی حیثیت کو باضابطہ بنانے کے مسائل نے مزدوروں کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔ قمرالحسن نے کہا کہ ٹریڈ یونینوں کو مضبوط بنانے کے لیے صنعتی تعلقات کے ایکٹ کی جگہ زیادہ ترقی پسند قانون لانے کی ضرورت ہے۔

Comments

- Advertisement -