تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

ورلڈ کپ کہانی: پہلا عالمی کپ 1975 میں، کہاں اور کیسے ہوا؟

کرکٹ کے سب سے بڑے میلے آئی سی سی 13 ویں ون ڈے ورلڈ کپ کا آغاز چند دن بعد بھارت میں ہو رہا ہے آئیے ہم آپ کو اب تک ہونے والے ورلڈ کپ ایونٹس کی یاد تازہ کرتے ہیں جس کی پہلی قسط پیش کی جا رہی ہے۔

1971 سے قبل کرکٹ کی دنیا میں ون ڈے کرکٹ کا تصور موجود نہیں تھا اور کرکٹ صرف ٹیسٹ میچز تک ہی محدود تھی تاہم 5 جنوری 1971 وہ تاریخی دن ہے جب کرکٹ کی لگ بھگ سو سالہ تاریخ نے کروٹ لی اور میچز پانچ روزہ ٹیسٹ کرکٹ سے سمٹ کر ایک دن پر محیط کھیل بن گیا اور پھر ایسا مقبول ہوا کہ ٹیسٹ کرکٹ کی مقبولیت اس میں کہیں گم ہوگئی۔

آسٹریلیا کے میلبرن کرکٹ گراؤنڈ میں میزبان اور انگلینڈ کی ٹیموں کے درمیان تیسرا ٹیسٹ میچ جاری تھا۔ پہلے دو ٹیسٹ میچ ڈرا ہونے کے بعد شائقین کرکٹ کی نظریں اس پر جمی ہوئی تھیں لیکن ابتدائی تین روز بارش کی نذر ہوچکے تھے۔ ایسے میں منتظمین نے شائقین کرکٹ کی مایوسی اور خود کو مالی خسارے سے بچانے کے لیے 5 جنوری 1971 کو ایک دن کا میچ کرانے کا فیصلہ کیا لیکن اس وقت نہ تو منتظمین اور نہ ہی اسٹیڈیم میں موجود 46 ہزار تماشائی کے وہم وگمان میں ہوگا کہ یہ آنے والے وقت میں کرکٹ کی سب سے مقبول صنف بن جائے گی۔

ٹیسٹ میچ جب ایک روزہ میچ میں تبدیل ہوا تو بیٹنگ بولنگ تیکنیک بدلی، 5 دن کی بوریت چھکے چوکوں اور اڑتی وکٹوں نے سنسنی میں بدلی تو یہ فارمیٹ اتنا مقبول ہوا کہ اس وقت کی کرکٹ انٹرنیشنل باڈی نے اس کا عالمی کپ منعقد کرانے کا فیصلہ کیا اور یوں ٹیسٹ کرکٹ کی 100 سالہ تاریخ میں جو عالمی ٹیموں کا میلہ نہ ہوسکا وہ چار سال کی ون ڈے کرکٹ نے کر دکھایا۔

پہلے ورلڈ کپ سے پہلے کی خاص بات یہ تھی کہ چار سال میں صرف 18 ایک روزہ بین الاقوامی میچز کھیلے گئے تھے۔

پہلا عالمی کپ کرکٹ کی جائے پیدائش انگلینڈ کی سر زمین پر 1975 میں 7 جون سے 21 جون تک کھیلا گیا۔ یہ اب تک ہونے والے تمام ورلڈ کپ کا میچز اور مدت کے حوالے سے سب سے مختصر ایونٹ تھا جس میں فائنل سمیت صرف 15 میچز 15 دن کے دورانیے کے دوران ہی کھیلے گئے جن کی میزبانی انگلینڈ کے 6 اسٹیڈیمز نے کی اور دونوں گروپوں کی ٹاپ ٹو ٹیموں نے سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کیا۔ میچز 60، 60 اوورز کی اننگز پر مشتمل تھے۔

اولین عالمی کپ کی فتح کا تاج اس وقت کالی آندھی کے نام سے مشہور ویسٹ انڈیز کے سر پر سجا لیکن قسمت کا چکر کہ آج ون ڈے کی نصف صدی کے بعد ابتدائی دو بار کی عالمی چیمپئن ٹیم اتنی زبوں حال ہوئی کہ 13 ویں ایڈیشن کے لیے ہی کوالیفائی نہ کرسکی اور رواں سال ورلڈ کپ ویسٹ انڈیز کے بغیر ہی کھیلا جا رہا ہے۔

اس ورلڈ کپ میں 8 ٹیموں نے شرکت کی جنہیں دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔

گروپ اے میں میزبان انگلینڈ کے ساتھ بھارت، نیوزی لینڈ اور آئی سی سی کولیفائر ٹیم شمالی افریقہ تھی جب کہ گروپ بی میں پاکستان کے ساتھ آسٹریلیا، سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں شامل تھیں۔

ورلڈ کپ کی فاتح ویسٹ انڈیز جب کہ رنر اپ ٹیم آسٹریلیا رہی۔ ایونٹ کی دونوں ٹاپ ٹیموں کو آج کے مقابلے میں بہت کم نقد انعام سے نوازا گیا جو کہ فاتح ٹیم کے لیے 4 ہزار برطانوی پاؤنڈ اور رنر اپ کے لیے 2 ہزار برطانوی پاؤنڈ تھا۔

تاہم اس کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس اولین ورلڈ کپ کو مجموعی طور پر ایک لاکھ 58 ہزار تماشائیوں نے گراؤنڈ میں آکر دیکھا۔ ایونٹ میں مجموعی طور پر 6163 رنز بنے اور 208 وکٹیں گریں۔ 6 سنچریاں اور 34 نصف سنچریاں بنیں۔ نیوزی لینڈ کے گلین ٹرنر نے 171 رنز کے ساتھ سب سے بڑی اننگ کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ پاکستان کے لیجنڈری جاوید میاں داد اور ویسٹ انڈیز کے ڈیسمنڈ ہینز نے اس میگا ایونٹ سے ہی اپنے کرکٹ کیریئر کا آغاز کیا اور دونوں ہی بلے بازوں نے آگے چل کر سالوں تک اپنی ٹیم کے لیے بیٹنگ میں کارہائے نمایاں انجام دیے۔

پہلے عالمی کپ کے لیے پاکستانی اسکواڈ ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھا۔

آصف اقبال (کپتان) ،ماجد خان ،ظہیر عباس، وسیم راجہ ، جاوید میانداد، عمران خان، مشتاق محمد صادق محمد، آصف مسعود ، پرویز میر، وسیم باری ، سرفراز نواز اور نصیر ملک شامل تھے۔

ورلڈ کپ 1975 میں بننے والے کچھ مثبت اور منفی دلچسپ ریکارڈ:

اولین ورلڈ کپ کا افتتاحی میچ میزبان انگلینڈ اور بھارت کو کھیلنے کا اعزاز حاصل ہوا جس کا نتیجہ بھارت کی شرمناک شکست کی صورت میں نکلا۔ اس میچ میں انگلینڈ نے 202 رنز کے بڑے مارجن سے فتح حاصل کی۔

انگلش ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے 4 وکٹوں کے نقصان پر 334 رنز بنائے۔ 335 رنز کے پہاڑ جیسے ہدف کے تعاقب میں بھارتی ٹیم نے ٹیسٹ کرکٹ جیسا کھیل پیش کیا اور مقررہ 60 اوورز میں تین وکٹوں کے نقصان پر صرف 132 رنز ہی بنا سکی۔

سنیل گواسکر نے 60 اوورز کھیل کر صرف 36 رنز بنائے اور یہ اب تک ایک روزہ کرکٹ کی سست ترین اننگز مانی جاتی ہے۔

ٹورنامنٹ میں ویسٹ انڈیز المعروف کالی آندھی ناقابل شکست رہی تاہم راؤنڈ میچ میں پاکستان سے ہارتے ہارتے بچی۔ پاکستان کے 266 رنز کے جواب میں ویسٹ انڈیز نے 203 رنز پر 9 وکٹیں کھو دی تھیں اور قومی ٹیم کی فتح یقینی نظر آتی تھی تاہم اس مرحلے پر ڈیرک مرے اور اینڈی رابرٹس نے 10 ویں وکٹ کی شراکت میں اس وقت نا قابل یقین 64 رنز بنا کر دو گیندیں قبل ہدف حاصل کیا اور پاکستان سے یقینی فتح چھین لی۔ تاہم میچ کے ہیرو سرفراز نواز قرار پائے جنہوں نے چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا۔

11 جون 1975 کو اوول کے مقام پر آسٹریلیا کے خلاف میچ کے دوران سری لنکن ٹیم نے میچ کے دوران اپنے ملک میں سیاسی آپریشن پر احتجاج ریکارڈ کروایا ، تاہم اس سے میچ متاثر نہیں ہوا۔

اس ایونٹ میں گروپ اے سے انگلینڈ اور گروپ بی سے ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں ناقابل شکست رہیں تو سری لنکا اور شمالی افریقہ کوئی میچ نہ جیت سکیں۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے دو دو جب کہ پاکستان اور بھارت نے ایک ایک میچ جیتا۔

انفرادی کارکردگی میں بیٹنگ میں نیوزی لینڈ کے گلین ٹرنر 171 رنز کی اننگ کھیل کر سب سے آگے رہے تو آسٹریلیا کے گیری گلمور نے سیمی فائنل میں 14 رنز کے عوض 6 انگلش کھلاڑیوں کو ٹھکانے لگا کر بہترین بولنگ کا ریکارڈ اپنے نام کیا۔

پہلا سیمی فائنل:

پہلا سیمی فائنل روایتی ٹیسٹ حریفوں آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان 18 جون کو لیڈز میں کھیلا گیا جو اب تک کے سیمی فائنلز کا سب سے لو اسکورنگ میچ ہے۔
اس میچ میں انگینڈ کی ٹیم گیری گلمور کی بولنگ کا مقابلہ نہ کرسکی اور 36.2 اوور میں صرف 93 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ 94 رنز کا مطلوبہ ہدف آسٹریلیا نے 6 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر کے فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے والی پہلی ٹیم بنی۔

دوسرا سیمی فائنل:

اگلے روز دوسرا سیمی فائنل اوول میں ایونٹ کی نا قابل شکست ٹیم ویسٹ انڈیز اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا گیا جو کالی آندھی کے نام رہا۔

نیوزی لینڈ پہلے بیٹنگ کرنے میدان میں اتری لیکن ویسٹ انڈین بولنگ کی تاب نہ لاسکی اور 158 رنز پر آل آؤٹ ہوکر میدان بدر ہوئی۔ ویسٹ انڈیز نے یہ مقابلہ 5 وکٹوں سے جیتا۔

فائنل:

21 جون وہ تاریخی دن اور لارڈز وہ تاریخی میدان تھا جب کرکٹ ورلڈ کپ کا پہلا فائنل کھیلا گیا۔

میدان 30 ہزار تماشائیوں سے کچھا کھچ بھرا تھا جس کے سامنے آسٹریلین کپتان ایان چیپل نے ٹاس جیت کر پہلے کالی آندھی کو بیٹنگ کرنے کی دعوت دی۔ 50 رنز کے مجموعے پر ویسٹ انڈیز کے تین کھلاڑی کالی چرن، گورڈن گرینج اور فریڈرکس جیسے بڑے بلے باز آؤٹ ہوچکے تھے۔ سنسنی خیزی سے بھرپور پل پل رنگ بدلتے اس میچ میں ویسٹ انڈیز نے کلائیو لائیڈ کی قائدانہ 102 رنز کی اننگ کی بدولت اسکور بورڈ پر 60 اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 291 رنز سجانے میں کامیاب رہی۔

آسٹریلیا 292 رنز کے ہدف کے تعاقب میں اچھا آگے بڑھا تاہم صرف 18 رنز دوری پر ہمت ہار بیٹھا یوں ویسٹ انڈیز نے 17 رنز سے فتح اپنے نام کی اور کلائیو لائیڈ نے پہلی ورلڈ کپ کی سفید چمچاتی ٹرافی اٹھائی۔ جو قائدانہ اننگ کھیل کر اپنی ٹیم کو فتح یاب کرانے پر میچ کے بہترین کھلاڑی بھی قرار پائے۔

اس کے لیے عمران عثمانی کی کتاب ’’ورلڈ کپ کہانی‘‘ سے بھی مواد لیا گیا ہے۔

Comments

- Advertisement -
ریحان خان
ریحان خان
ریحان خان کو کوچہٌ صحافت میں 25 سال ہوچکے ہیں اور ا ن دنوں اے آر وائی نیوز سے وابستہ ہیں۔ملکی سیاست، معاشرتی مسائل اور اسپورٹس پر اظہار خیال کرتے ہیں۔ قارئین اپنی رائے اور تجاویز کے لیے ای میل [email protected] پر بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔