اشتہار

سائنس دانوں کا بڑا کارنامہ، 46 ہزار سال سے برف میں دبے کیڑوں کو ہوش میں لے آئے

اشتہار

حیرت انگیز

سائنس دانوں نے ایک ایسا کارنامہ انجام دے دیا ہے جس کے بارے میں سوچ کر ہی جسم میں سنسنی پھیل جاتی ہے، اپنی حیرت انگیز کوششوں میں سائنس دان اب 46 ہزار سال سے برف میں دبے کیڑوں کو ہوش میں لے آئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سائنس دانوں نے ایک جدید ترین تحقیق سے ثابت کر دیا ہے کہ زندگی کو غیر معینہ مدت تک کے لیے ساکت کیا جا سکتا ہے، یعنی زندگی کی سانسیں جب تک چاہیں تھامی جا سکتی ہیں، اور پھر سے انھیں بحال بھی کیا جا سکتا ہے۔

اس سلسلے میں سائبیریا کی برف کے نیچے جمے 46 ہزار سال پرانے کیڑوں کو سائنس دان دوبارہ ہوش میں لے آئے ہیں، چھیالیس ہزار سال پہلے جب زمین پر ہاتھی نما دیو ہیکل جانور گھومتے تھے، تب انتہائی چھوٹے کیڑے سائبیریا کی برفیلی زمین میں منجمد ہو گئے تھے۔

- Advertisement -

تاہم عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے بعد جب ہزراوں سال کی جمی ہوئی برف پگھلی تو اُن جمے کیڑوں تک سائنس دانوں کی رسائی ہوئی اور انھوں نے ان کیڑوں کو روم ٹمپریچر والے پانی میں ڈالا اور وہ حیرت انگیز طور پر دوبارہ ہوش میں آ گئے۔

سائنس دانوں کے ہاتھ گول کیڑوں (راؤنڈ ورم) کا ایک جوڑا ہاتھ لگا تھا، جو چھیالیس ہزار سال قبل زمین کی سطح کے نیچے کے حصے (پرما فراسٹ) میں محصور ہو گیا تھا، یہ حصہ ہمیشہ منجمد رہتا ہے، تاہم عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے باعث یہ برف پگھلی اور یہ کیڑے ظاہر ہو گئے۔

اس دریافت پر مبنی مقالہ پلوس جینیٹکس نامی سائنسی جریدے میں رواں ہفتے چھپا ہے، یہ مقالہ یہ بتاتا ہے کہ کیڑے (جنھیں نیماٹوڈ بھی کہا جاتا ہے) کس طرح انتہائی حالات میں غیر معمولی طور پر طویل عرصے تک زندہ رہ سکتے ہیں، یعنی ہزاروں سال تک بھی۔

حیرت انگیز امر یہ بھی ہے کہ ان کیڑوں نے ہوش میں آنے کے بعد کئی بچے بھی پیدا کیے اور پھر اپنی قدرتی موت مر گئے۔ یہ دو مادہ کیڑے 2018 میں ایک روسی سائنسی ادارے کی سائنس دان اناستاسیا شاتیلووِچ نے آرکٹک میں اس وقت حاصل کیے تھے جب زمین کھودنے والے جانور گوفرز نے وہاں ایک فوسلائز بل کو کھود دیا تھا۔ یہ کیڑے پرما فراسٹ میں تقریباً 130 فٹ تک دبے ہوئے تھے، اور انھیں صرف پانی میں ڈال کر زندہ کیا گیا۔

یہ کیڑے مزید مطالعہ کے لیے جرمنی بھیجے گئے تھے، جہاں محققین نے بتایا کہ یہ مخلوق، جن کی زندگی کا دورانیہ محض چند دنوں پر مبنی ہوتا ہے، لیبارٹری میں کئی نسلوں کو دوبارہ پیدا کرنے کے بعد مر گیا۔ محققین نے ریڈیو کاربن ڈیٹنگ کا طریقہ استعمال کرتے ہوئے یہ طے کیا کہ یہ کیڑے 45,839 اور 47,769 سال پہلے منجمد ہو گئے تھے۔

محققین کے مطابق یہ کیڑے تقریباً ایک ملی میٹر لمبے تھے، اور یہ انتہائی کم درجہ حرارت کے خلاف بھی مزاحمت کرنے کے قابل تھے، اور یہ مزاحمت کرتے ہوئے خود کو ایک ساکت حالت میں لے گئے جسے cryptobiosis کہا جاتا ہے، اور اس عمل کو محققین ابھی سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

محققین نے اس دریافت کا اہم خلاصہ یہ بیان کیا کہ اصولی طور پر زندگی کو ایک غیر معینہ مدت کے لیے ساکت کرنا اور پھر اسے دوبارہ شروع کرنا ممکن ہے۔ محققین نے اس نیماٹوڈ میں کلیدی جینز کی نشان دہی بھی کی جن کی مدد سے یہ کیڑے کرپٹو بائیوٹک حالت حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں، یہی جین ایک موجودہ نیماٹوڈ میں بھی پائے گئے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں