پیر, جون 17, 2024
اشتہار

مسلمانوں کی ایسی ایجادات جس نے دنیا بدل دی

اشتہار

حیرت انگیز

دنیا میں مسلمانوں نے سائنسی ایجادات اور انسانی خدمت کی وجہ سے بہت نام بنایا ہے اور ان ایجادات نے دنیا کا رہن سہن ہی بدل دیا، اس بات کا اقرار مغربی دنیا بھی کرتی ہے۔

اب اس سے قطع نظر کہ اب یورپ مسلمانوں سے سائنسی لحاظ سے صدیوں آگے نکل چکا ہے تاہم مسلم تاریخ کے اُس روشن دور کی چند ایسی اہم ایجادات کا احوال جاننا یقیناً دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا جس نے آج کی جدید ترین دنیا کی بنیاد رکھی اور آج ٹیکنالوجی کے لحاظ سے انسانی تاریخ کے سب سے اہم ترین دور سے مستفید ہو رہے ہیں۔

آج ہم مسلمانوں کی ایسی ایجادات کے بارے میں بتائیں گے

- Advertisement -

یونیورسٹی

ڈگری دینے والی دنیا کی پہلی یونیورسٹی بنانے کا سہرا بھی مسلمانوں کے سر ہے۔859ء میں مراکش میں دنیا کی پہلی یونیورسٹی’القراویون‘نے پہلی ڈگری دی، یہ یونیورسٹی شہزادی فاطمہ الفرہی نے قائم کی تھی اور یہ قدیم درسگاہ آج بھی فعال ہے۔

کافی

کیا آپ جانتے ہیں؟ دنیا بھر میں روزانہ 2 بلین سے زائد کافی کے کپ پیے جاتے ہیں، شاید آپ کو علم نہ ہو لیکن کافی کا اصل منبع بھی ایک مسلمان ملک یمن ہے، یمن سے سفر کرتی یہ کافی خلافت عثمانیہ کے دور میں ترکی تک پہنچی، اس کے بعد یورپ جا پہنچی اور آج کافی یورپ کا سب سے زیادہ پیا جانے والا مشروب ہے۔

کیمرہ

اس جدید دور میں کیمرے کو خاص مقام حاصل ہے اور اب تو ہر اسمارٹ فون میں کیمرے کو خاص اہمیت بھی دی جاتی ہےلیکن کیا آپ جانتے ہیں اس کا نظریہ بھی کسی مسلمان نے پیش کیا تھا؟

تصویر کھینچنے کا عمل دراصل اس نظریے پر مبنی ہے کہ روشنی کے ذریعہ کسی لمحے کو قید کیا جائے اور بعد ازاں اسے تصویری شکل دی جائے، یہ نظریہ سب سے پہلے گیارہویں صدی میں عراقی سائنسداں ابن الہیشم نے پیش کیا۔ انہوں نے بصری زاویوں پر کام کیا اور دنیا کا پہلا کیمرہ انہی کا ایجاد کردہ ہے۔

فضائی سفر

یہ بات تو سبھی جانتے ہیں کہ فضائی سفر کا خیال اور اس کی پہلی کامیاب کوشش 2 امریکی بھائیوں رائٹ برادران کی مرہون منت ہے۔

لیکن بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ ان دونوں بھائیوں نے اڑنے کے خیال پر انہی خطوط پر کام کیا جو ایک ہسپانوی مسلمان سائنسدان عباس ابن فرناس نے نویں صدی میں وضع کیے، دنیا کی پہلی اڑنے والی مشین بھی عباس ابن فرناس ہی کی ایجاد کردہ ہے جسے خود سے باندھ کر انہوں نے چند منٹوں تک فضا میں کامیاب پرواز بھی کی تھی۔

الجبرا

 

طالب علموں کو مشکل میں ڈال دینے والے، مگر بڑی بڑی سائنسی و فلکیاتی تجربہ گاہوں میں بہت سے مسائل حل کردینے والے الجبرا کی ایجاد کا سہرا بھی مسلمان سائنسدان محمد ابن موسیٰ الخوارزمی کے سر ہے، خوارزمی نے عراق و ایران میں رہ کر علم ریاضی میں بے شمار اصلاحات و اضافے کیے جن کے لیے آج ریاضی پڑھنے اور پڑھانے والے ان کے مشکور ہیں۔

گھڑی

700 سال قبل اسلامی دنیا میں گھڑیاں عام استعمال ہوتی تھیں، محمد ابن علی خراسانی دیوار گھڑی بنانے کے ماہر تھے۔ انہوں نے دمشق کے باب جبرون میں ایک گھڑی بنائی تھی۔ اسی طرح اسلامی اسپین کے انجینئرالمرادی نے ایک واٹر کلاک بنائی تھی جس میں گیئر اور بیلنسگ کیلئے پارے کو استعمال کیا گیا تھا۔

واٹر سپلائی سسٹم

اسماعیل الجزری ایک عظیم سائنسداں تھے جنہوں نے انجینئرنگ کے شعبے میں تاریخ ساز اور انقلابی تبدیلیاں کیں، ان کے سب سے بڑے کارناموں میں ایک بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے آٹو موبائل انجن کا ڈیزائن تیار کیا تھا۔

آج اسی اُصول پر ریل اور دیگر آٹو موبائل کے انجن تیار کئے جاتے ہیں، الجزری نے پانی کو اوپر لانے کیلئے بھی آلات تیار کئے تھے، یہ آلات گیئرس اور ہائیڈرو پاور کی مدد سے تیار کئے گئے تھے اسے 13ویں صدی میں دمشق میں استعمال کیاجاتا تھا اور اسی کے ذریعے اسپتالوں اور مساجد میں پانی پہنچایا جاتا ہے۔

اسپتال

دنیا کا پہلااسپتال بنانے کا سہرا مسلمانوں کے سر جاتا ہے۔

دنیا کا پہلا اسپتال 872ء میں مصر کے شہر قاہرہ میں احمد بن طالون کے نام سے قائم کیا گیا، اس میں طبیب اور نرسز، مریضوں کے لئے موجود ہوتی تھیں، جبکہ ساتھ ہی طالبعلموں کی ٹریننگ کے لئے ایک سینٹر بھی قائم کیا گیا تھا، یہاں مریضوں کا مفت علاج کیا جاتا تھا۔

 نقشہ

 مسلمانوں نے تقریباً 35 سو سال پہلے نقشے کا استعمال شروع کیا تھا، کاغذ پر نقشے بنانے سے قبل اسے مٹی کی میز پر بنایا جاتا تھا، 17 ویں صدی میں مسلمانوں نے تجارت کیلئے دیگر ممالک کا رخ کرنا شروع کیا تھا، اس لئے وہ جس راستے سے گزرتے اسے ذہن نشین کر لیتے یا کسی چیز پر لائنوں کے ذریعے اسے بنا لیتے تھے۔

اپنے ملک واپس آنے کے بعد وہ نئی جگہ کے بارے میں لائبریری میں بتاتے، اس طرح ان کا نقشہ تیار ہوجاتا تھا، 18ویں صدی میں بغداد میں کاغذ کی ایجاد کے بعد نقشوں کو کاغذ پر تیار کیا جانے لگا۔

کیا آپ ان ایجادات کے تخلیق کاروں کے بارے میں جانتے تھے؟ ہمیں ضرور بتایئے کہ اسے پڑھ کر آپ کی معلومات میں کتنا اضافہ ہوا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں