پیر, جون 17, 2024
اشتہار

بالی ووڈ اداکارہ سمیت پورا خاندان پراسرار طور پر غائب ہو گیا

اشتہار

حیرت انگیز

ممبئی: جمعہ کو ممبئی کی ایک سیشن عدالت نے پرویز خان کو 2011 میں اپنی سوتیلی بیٹی اور بالی ووڈ اداکارہ لیلیٰ خان، ان کی والدہ اور ان کے 4 بہن بھائیوں کے قتل کے الزام میں سزائے موت سنا دی۔ مقدمے میں نامزد ایک اور ملزم اب بھی فرار ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ کیس ’نایاب ترین کیسز‘ کے زمرے میں آتا ہے، جج نے ریمارکس دیے کہ یہ کیس جدید مہذب معاشرے میں انسان کے ایک مکمل طور پر وحشیانہ فعل کی عکاسی کرتا ہے، کُل 6 قتل، یعنی شیلینا پٹیل کا پورا خاندان مارا گیا۔

ہولناک کہانی کیا ہے؟

یہ ہولناک کہانی تیسرے شوہر کی خوف ناک سازش پر مبنی ہے جس نے نہایت بے دردی کے ساتھ 6 افراد کو قتل کیا تاکہ بیوی کی جائیداد اس کے ہاتھ سے نہ نکل سکے۔

- Advertisement -

دراصل اس کہانی میں لیلیٰ خان کی موجودگی بہت اہم ہے، جنھوں نے 2002 میں کنڑ فلم ’میک اپ‘ سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور پھر راجیش کھنہ کے ساتھ فلم ’وفا‘ میں کردار ملنے پر ان کی قسمت بدل گئی، اور ان کا نام بھی لیلیٰ پٹیل سے لیلیٰ خان ہو گیا۔ وہ بالی ووڈ فلم ڈائریکٹر راکیش ساونت کے ساتھ اپنی دوسری فلم ’جنت‘ کی شوٹنگ کر رہی تھیں، کہ اس دوران 30 جنوری 2011 کی رات کو لیلیٰ اپنی والدہ شیلینا، بڑی بہن ازمینہ، جڑواں بہن بھائیوں عمران اور زارا اور کزن بہن ریشما کے ساتھ ممبئی سے 126 کلومیٹر دور اگت پوری میں اپنے فارم ہاؤس سے اچانک غائب ہو گئیں۔

پرویز ٹاک اور شیلینا پٹیل

غائب ہونے سے پہلے لیلیٰ خان کی والدہ شیلینا نے آخری بار اپنی بہن البانا پٹیل سے بات کی تھی، اور بتایا تھا کہ وہ اپنے تیسرے شوہر پرویز اقبال ٹاک کے ساتھ ہیں۔

لیلیٰ کے والد نادر شاہ پٹیل (جو شیلینا کے پہلے شوہر تھے) نے ممبئی پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی کہ اس کا پورا خاندان لاپتا ہو گیا ہے، انھوں نے شکایت میں لکھا کہ پرویز ٹاک اور اس کے ساتھی آصف شیخ (شیلینا کا دوسرا شوہر) نے لیلیٰ اور دیگر کو اغوا کیا ہے، اسی طرح کی شکایت بالی ووڈ فلم ڈائریکٹر راکیش ساونت نے بھی درج کرائی تھی کیوں کہ ان کی فلم کی شوٹنگ جاری تھی۔ اس طرح یہ کیس ہائی پروفائل بنا، اور پولیس نے بھی اس پر خصوصی توجہ دی۔

ایک سال بعد لاشیں ملیں

تفتیش کے دوران پولیس کو معلوم ہوا کہ فارم ہاؤس پر اس خاندان کے ساتھ تیسرا شوہر پرویز اقبال ٹاک موجود تھا، ایک سال بعد ممبئی پولیس نے فارم ہاؤس سے پورے لاپتا خاندان کی لاشیں برآمد کر لیں، جب کہ پرویز ٹاک بھرپور تلاش کے باوجود پولیس کے ہاتھوں نہ آ سکا۔

پرویز ٹاک مہاراشٹر سے تقریباً 2000 کلومیٹر دور جموں و کشمیر میں چھپا ہوا تھا، اس کی گرفتاری کی کہانی بھی کم دل چسپ نہیں، اگر وہ نہ پکڑا جاتا تو شاید یہ معاملہ راز ہی رہتا۔ 2011 میں پرویز اقبال ٹاک کو جموں و کشمیر پولیس نے دھوکا دہی کے ایک کیس میں گرفتار کیا، رفتہ رفتہ بات کھلنے لگی اور پولیس نے اس سے لیلیٰ خان و دیگر سے متعلق تفتیش شروع کر دی، آخرکار اس نے قتل کا اعتراف کر ہی لیا۔

پرویز ٹاک نے پولیس کو بتایا کہ اس نے لیلیٰ اور اس کے خاندان کو مہاراشٹر میں ہی فارم ہاؤس کے اندر ہی لوہے کے راڈ مار کر قتل کیا تھا، اور پھر ان سب کی لاشیں وہیں گڑھا کھود کر دفن کر دیں، اس پر پولیس نے فارم ہاؤس سے لیلیٰ، شیلینا اور ان کے کنبے کے افراد کے ڈھانچے برآمد کر لیے۔

قتل کی وجہ

قاتل نے بتایا کہ جائیداد کو لے کر ان کا جھگڑا ہوا تھا، جس پر اس نے بیوی شیلینا کو قتل کر دیا، پھر لیلیٰ اور اس کے چار بہن بھائیوں کو بھی قتل کر دیا، کیوں کہ وہ سب اپنی ماں کے قتل کے عینی شاہد تھے۔

پولیس کے مطابق پرویز ٹاک کو لگا تھا کہ شیلینا اور اس کا خاندان جلد ہی ممبئی چھوڑ کر دبئی شفٹ ہو جائیں گے اور وہ اسے ہمیشہ کے لیے ہندوستان میں چھوڑ دیں گے، اس نے اعتراف کیا کہ شیلینا اپنے دوسرے شوہر آصف شیخ کو اگت پوری میں واقع فارم ہاؤس کا گارڈین بنانا چاہتی تھی، اورشیلینا نے پاور آف اٹارنی بھی تیار کر والی تھی، اس کے علاوہ پرویز کو شیخ کے ساتھ شیلینا کی بڑھتی ہوئی قربت بھی پسند نہیں تھی۔

عدالت میں کیس

یہ کیس ممبئی کی سیشن کورٹ میں 2011 سے چل رہا تھا، لیلیٰ خان کے سوتیلے باپ پرویز ٹاک کو قتل کے الزام میں پولیس نے 2012 میں گرفتار کیا تھا اور تب سے وہ سلاخوں کے پیچھے ہے، اس کیس میں 40 کے قریب گواہوں نے بیان قلم بند کرایا۔

اب گزشتہ روز 24 مئی کو اداکارہ لیلیٰ خان اور ان کے اہل خانہ کے قتل کیس میں سوتیلے باپ پرویز اقبال ٹاک کو سزائے موت سنا دی گئی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں